حضور کی فاروق
اعظم سے محبت از بنت محمد جمیل،فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ
الحمدللہ!
ہمیں اولیائے کرام، صحابۂ کرام اور بالخصوص خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کے فضائل
و کمالات سے واقفیت حاصل کرنے کا خوب خوب موقع ملتا ہے۔ انہی جلیل القدر ہستیوں
میں ایک عظیم المرتبت نام حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کا بھی ہے، جنہیں
پیارے آقا ﷺ کی بارگاہ میں خاص مقام اور محبت حاصل تھی۔
اسلام
لانے پر خوشی کا اظہار: حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی اسلام میں آمد سے
پہلے مسلمان چھپ چھپ کر عبادت کیا کرتے تھے۔ جب آپ ایمان لائے تو پیارے آقا ﷺ کو
بہت خوشی ہوئی۔ آپ نے اللہ کی بارگاہ میں دعا فرمائی تھی: اے اللہ! عمر بن خطاب کے
ذریعے اسلام کو غلبہ عطا فرما! (مستدرک، 4/34، حدیث: 4541) اللہ کریم نے اپنے
محبوب ﷺ کی دعا کو قبول فرمایا اور عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے ذریعے اسلام کو عزت
ملی۔ یہی وجہ ہے کہ پیارے آقا ﷺ نے فرمایا: میرے بعد اگر کوئی نبی ہوتا تو وہ عمر
ہوتا۔ (ترمذی، 5/385، حدیث: 3706)
یہ صرف تعریف
نہیں، بلکہ حضور ﷺ کے دل کی محبت کا مظہر ہے۔
محبت کا عملی
مظاہرہ: حضرت عمر رضی اللہ عنہ ہر وقت رسول اللہ ﷺ کے ساتھ رہنے کو باعثِ فخر
سمجھتے تھے۔ آپ کی زبان سے جو بات نکلتی، وہ اللہ کے حکم سے موافقت پاتی۔ قرآن کی
کئی آیات آپ رضی اللہ عنہ کی رائے کے مطابق نازل ہوئیں، جنہیں موافقات عمر کہا
جاتا ہے۔ حضور نبی کریم ﷺ کو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی رائے اور فہمِ دین پر ایسا
اعتماد تھا کہ کئی مواقع پر آپ نے فرمایا: عمر جہاں ہوتا ہے، حق اس کے ساتھ ہوتا
ہے۔
(تاریخ ابن
عساکر، 48/324)
رسول کریم ﷺ
نے فرمایا: بے شک شیطان، عمر کے سائے سے بھی بھاگتا ہے۔ (ترمذی، 5/387، حدیث: 3711
مفہوماً)کیا مقام ہے ان ہستی کا جن سے شیطان بھی ڈرے! اور کیا عظمت ہے اس محبت کی
جو آقا ﷺ کے دل میں ان کے لیے ہو!
وصال
مصطفی ﷺ پر حالت: جب
پیارے آقا ﷺ کا وصال ہوا، تو حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ غم کی شدت سے بے خود ہو
گئے۔ تلوار کھینچ لی اور اعلان کیا کہ جو یہ کہے گا کہ رسول اللہ ﷺ وفات پا گئے،
میں اسے قتل کر دوں گا۔ یہ اظہار اس عاشقِ رسول کا تھا جو نبی پاک ﷺ کی جدائی کو
برداشت نہ کر سکا۔
محبت
کا اجر: حضور
ﷺ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے لیے اپنی زندگی میں دعا کی اور بعدِ وصال آپ کو وہ
عظمت عطا ہوئی کہ آپ کو حضور ﷺ اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پہلو میں دفن
کیا گیا۔ کیا یہ کسی معمولی محبت کا صلہ ہو سکتا ہے؟ نہیں! یہ محبتِ مصطفی ﷺ کا
عظیم انعام ہے۔
آئیے! ہم بھی
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی سنتوں پر چلیں، عدل، تقویٰ، جرأت اور عشقِ رسول سے
اپنے دل کو روشن کریں۔ مدنی ماحول سے وابستہ ہو کر اور سنتوں بھری زندگی گزار کر،
اس محبت کو عملی طور پر اپنائیں جو فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے آقا ﷺ سے کی اور جو
آقا ﷺ نے ان سے فرمائی۔
اللہ کریم
ہمیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ جیسا عشق رسول، عدل، حیا اور دین داری نصیب فرمائے۔ آمین
بجاہ النبی الامین ﷺ