حضور ﷺ حضرت
عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے بہت محبت فرماتے تھے حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو
بھی رسول اللہ سے بے پناہ محبت تھی۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی اسلام کے لیے خدمات
اور ان کی شخصیت کی وجہ سے آپ ﷺ ان سے خاص محبت رکھتے تھے۔ نبی کریم ﷺ نے انہیں
فاروق کا لقب دیا،جس کا مطلب ہے حق اور باطل میں فرق کرنے والا۔
محبتِ
فاروقی کے مظاہر: کچھ
اہم باتیں جو اس محبت کو ظاہر کرتی ہیں درج ذیل ہیں:
دعائے
مصطفیٰ: رسول
اللہ ﷺ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے لیے ایمان لانے سے قبل دعا فرمائی: اے اللہ!
ان دونوں میں سے جو تیرے نزدیک زیادہ محبوب ہے اس کے ذریعے اسلام کو قوت عطا فرما:
ابو جہل یا عمر بن خطاب۔ (ترمذی، 5/383، حدیث: 3701)
فاروق
کا لقب: نبی
کریم ﷺ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو فاروق کا لقب عطا فرمایا،جو کہ آپ کی شخصیت
اور کردار کی عظمت کا مظہر ہے۔
احادیث میں ذکر: بہت سی احادیث
میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی فضیلت اور نبی کریم ﷺ کی محبت کا ذکر ملتا ہے۔
مشاورت: نبی کریم ﷺ اکثر اہم معاملات
میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے مشورہ فرماتے تھے، جو کہ آپ کی رائے پر اعتماد کا
اظہار تھا۔
حضور ﷺ کی
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے محبت پر احادیث مبارکہ پیش خدمت ہیں:
رسول اللہ ﷺ نے
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو کئی مواقع پر اپنی محبت اور اعتماد کا اظہار فرمایا۔ ایک
مرتبہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو وہ عمر ہوتے۔ (ترمذی، 5/385،
حدیث:3706) یہ حدیث حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی فضیلت اور رسول اللہ ﷺ کی ان سے محبت
کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
رسول اللہ ﷺ فرماتے
ہیں:میری زندگی تمہارے لیے بہتر ہے تم مجھ سے باتیں کرتے ہو اورمیں تم سے اور میری
وفات بھی تمہارے لیے بہتر، تمہارے اعمال مجھ پر پیش کیے جائیں گے، جب میں کوئی بھلائی
دیکھوں گا توحمد الٰہی بجالاؤں گا اور جب برائی دیکھوں گا تمہاری بخشش کی دعاکروں
گا۔ (البحر الذخار، 5/308، 309، حدیث: 1925)
حکیم الامّت
حضرت مفتی احمدیارخان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: نبی ﷺ اپنے ہر امّتی اور
اس کے ہرعمل سے خبردارہیں۔حضور انور ﷺکی نگاہیں اندھیرے، اجالے، کھلی، چھپی، موجود
ومعدوم ہرچیزکو دیکھ لیتی ہے۔جس کی آنکھ میں مازاغ کا سرمہ ہو، اس کی نگاہ ہمارے
خواب و خیال سے زیادہ تیز ہے، ہم خواب وخیال میں ہر چیز کو دیکھ لیتے ہیں، حضور ﷺ نگاہ
سے ہر چیز کا مشاہدہ کر لیتے ہیں۔ صوفیا فرماتے ہیں کہ یہاں اعمال میں دل کے اعمال
بھی داخل ہیں، لہٰذا حضورﷺ ہمارے دلوں کی ہر کیفیت سے خبردار ہیں۔ (مراۃ، 1/439)
میٹھی میٹھی
اسلامی بہنو! معلوم ہوا آپ ﷺ اپنے امتیوں کے تمام احوال سے باخبر ہیں تو ہمارے نیک
اعمال دیکھ کر خوش اور برے اعمال سے غمگین بھی ہوتے ہوں گے۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ
اللہ پاک اور اس کے پیارے رسول ﷺ کی رضا حاصل کرنے کیلئے زیادہ سے زیادہ نیک اعمال
کریں، آپ ﷺ کی ذات بابرکت پر کثرت سے درودوسلام کے گجرے نچھاور کریں، آپ ﷺ کی
سنّتوں پر عمل کریں اور دوسروں کو بھی سکھائیں تاکہ حضور ﷺ خوش ہوکر روز محشر اپنے
گنہگار امتیوں کی شفاعت فرماکر جنت میں ہمیں بھی اپنے ساتھ لیتے جائیں۔ آمین
یا
الٰہی جب پڑے محشر میں شور دارو گیر
امن
دینے والے پیارے پیشوا کا ساتھ ہو
حضور ﷺ نے
ارشاد فرمایا: اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو وہ عمر ہوتے۔ (ترمذی، 5/385، حدیث:
3706)
حضرت ابو
ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضورر نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: تم سے پہلی امتوں
میں محدث ہوا کرتے تھے اگر میری امت میں کوئی محدث ہے تو وہ عمر رضی اللہ عنہ ہے۔ (بخاری، 2/527، حدیث: 3689)
حضور نبی اکرم
ﷺ نے فرمایا: تم سے پہلے لوگوں یعنی بنی اسرائیل میں ایسے لوگ بھی ہوا کرتے تھے جن
کے ساتھ اﷲ کلام فرماتا تھا حالانکہ وہ نبی نہ تھے۔ اگر ان جیسا میری امت کے اندر
کوئی ہوتا تو وہ عمر ہوتا۔ (بخاری، 2/528، حدیث: 3689)
حضرت ابو سعید
خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا: ہر نبی کے دو دو وزیر ہیں، دو
آسمان میں اور دو زمین میں۔ آسمان میں میرے دو وزیر جبرائیل و میکائیل ہیں اور
زمین میں میرے دو وزیر ابوبکر و عمر ہیں۔ (ترمذی، 5/382، حدیث: 3700)
رسول اللہ ﷺ بھی
فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کا لحاظ کرتے تھے، جیسا کہ: حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ
عنہا سے روایت ہے کہ ایک بار میں رسول اللہ ﷺ کے پاس حریرہ (آٹے سے بنایا جانے
والا کھانا) پکا کر لائی۔ (ام المومنین
حضرت سیدتنا) سودہ رضی اللہ عنہا میرے اور رسول اللہ ﷺ کے درمیان بیٹھی ہوئی تھیں۔میں
نے ان سے کہا: تم بھی کھاؤ! انہوں نے انکار کیا تو میں نے خوش طبی کرتے ہوئے کہا: کھا
لو ورنہ میں اسے تمہارے چہرے پر مل دوں گی، انہوں نے پھر انکار کیا تو میں نے
حریرہ سے ہاتھ بھرا اور ان کے چہرے پر مل دیا انہوں نے بھی اپنا ہاتھ حریرہ سے
بھرا اور میرے چہرے پر مل دیا، یہ دیکھ کر رسول اللہ ﷺ مسکرا دیئے (ام المومنین
حضرت سیدتنا) سودا رضی اللہ عنہا سے فرمایا: اس کے (سیدتنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ
عنہا کے) چہرے پر اور ملو۔انہوں نے میرے چہرے پر اور مل دیا۔حضور ﷺ یہ منظر دیکھ
کر بہت خوش ہوئے۔اتنے میں گھر کے باہر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے (اپنے بیٹے
کو) آواز دی: عبداللہ عبداللہ! رسول اللہ ﷺ نےمحسوس کیا کہ غالباً حضرت عمر فاروق
اندر آنے والے ہیں،آپ ﷺ نے ہمیں ارشاد فرمایا: یعنی جلدی جلدی اٹھو اور اپنا منہ
دھو لو! حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں: جب سے میں نے رسول اللہ ﷺ کو آپ کا لحاظ
کرتے ہوئے دیکھا تب سے میرے دل میں بھی حضرت عمر کی ہیبت بیٹھ گئی۔ (سنن کبری
للنسائی، 5/291، حدیث: 8917)
آخر میں اللہ پاک
سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے عشق رسول کا کچھ عطا
فرمائے۔ ہمارے دلوں کو عشق رسول کی شمع سے روشن فرمائے اور ہمارا سینہ حضور جان
جانان کی محبت میں میٹھا میٹھا مدینہ بنائے۔ ہمیں پکا سچا عاشق رسول بنائے۔