حضور کی فاروق
اعظم سے محبت از بنت ذوالفقار علی،فیضان ام عطار گلبہار سیالکوٹ
حقیقت میں
کمال اور خوبی والا شخص وہ ہے۔ جو دوسروں کو بھی کمال خوبی والا بنا دے تو ہمارے
پیارے آقا ﷺ حقیقت میں کمال خوبی والے ہیں۔ جنہوں نے بےشمار لوگوں کو کمال خوبی
والا بنا دیا اور ان کا فیضان ہمیشہ جاری رہے گا۔ ہمارے پیارے آقا ﷺ نے جن کو کمال
خوبی والا بنا دیا ان میں سے ایک حضرت عمر فاروق اعظم رضی الله عنہ ہیں جو کہ افضل
البشر بعد الانبیا حضرت ابو بکر صدیق رضی الله عنہ کے بعد تمام صحابہ کرام میں سب
سے افضل ہیں۔
ترمذی شریف کی
حدیث میں ہے: حضور ﷺ نے دعا فرمائی: یا الله! خاص طور سے عمر بن خطاب کو مسلمان
بنا کر اسلام کو عزت و قوت عطا فرما! تو الله کے محبوب ﷺ کی یہ دعا بارگاہِ الٰہی
میں مقبول ہو گئی اور حضرت عمر فاروق رضی الله عنہ اسلام سے مشرف ہوگئے۔
سرکار اقدس ﷺ
نے فرمایا: اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتے تو عمر ہوتے۔ (ترمذی، 5/ 385، حدیث: 3706)
حضور ﷺ نے
فرمایا: عمر مجھ سے ہے اور میں عمر سے ہوں اور عمر جس جگہ بھی ہوتے ہیں حق ان کے
ساتھ ہوتا ہے۔ (مدارج النبوۃ، 2/436)
ایک اور حدیث پاک
میں ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا: تم سے پہلے زمانے میں محدث ہوئے ہیں۔ اگر میری امت
میں کوئی محدث ہے تو وہ عمر رضی الله عنہ ہیں۔ (بخاری، 2/ 527، حدیث: 3689)
حضرت
عمر کے مشورے کی اہمیت: حضرت عمر رضی الله عنہ کے مشورے کئی مواقع پر وحی
الہٰی کے موافق نکلے۔ مثال کے طور پر: پردے کے احکام، بدر کے قیدیوں سے متعلق
فیصلہ اور مقام ابرہیم کو مصلیٰ بنانے کے بارے میں ان کی رائے بعد میں وحی کی صورت
میں نازل ہوئی۔
حضور
کی عمر سے ذاتی طور پر محبت: حضور ﷺ نے حضرت عمر رضی الله عنہ کو نہ
صرف دنیاوی بلکہ اخروی فضیلتوں کی بھی بشارتیں دیں۔ چنانچہ صحیح بخاری میں ہے: عمر
جنت میں جائے گا ایک اور موقع پر فرمایا: میں ابو بکر اور عمر جنت میں ایک ساتھ
ہوں گے۔