نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے تعلیم و تربیت کے مختلف انداز اختیار فرمائے ہیں، جن میں سے ایک اہم طریقہ چار چیزوں کے ذریعے نصیحت کرنا ہے۔ یہ احادیث نہ صرف زندگی کے مختلف پہلوؤں کو واضح کرتی ہیں بلکہ ایک جامع تربیت کا سامان بھی فراہم کرتی ہیں۔

چار قسم کے دل: نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مختلف اقسام کے دلوں کی وضاحت فرمائی تاکہ ہم اپنے دلوں کی حالت کا جائزہ لے سکیں اور اصلاح کی کوشش کریں۔حدیث: رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: الْقُلُوبُ أَرْبَعَةٌ: قَلْبٌ أَجْرَدُ فِيهِ مِثْلُ السِّرَاجِ يَزْهَرُ، وَقَلْبٌ أَغْلَفُ مَرْبُوطٌ عَلَى غِلَافِهِ، وَقَلْبٌ مَنْكُوسٌ، وَقَلْبٌ مُصْفَحٌ، فَأَمَّا الْقَلْبُ الْأَجْرَدُ: فَقَلْبُ الْمُؤْمِنِ سِرَاجُهُ فِيهِ نُورُهُ، وَأَمَّا الْقَلْبُ الْأَغْلَفُ: فَقَلْبُ الْكَافِرِ، وَأَمَّا الْقَلْبُ الْمَنْكُوسُ: فَقَلْبُ الْمُنَافِقِ عَرَفَ، ثُمَّ أَنْكَرَ، وَأَمَّا الْقَلْبُ الْمُصْفَحُ: فَقَلْبٌ فِيهِ إِيمَانٌ وَنِفَاقٌ (مسند احمد، حدیث نمبر 17147)

ترجمہ: "دل چار قسم کے ہوتے ہیں: ایک صاف دل جو چراغ کی طرح روشن ہے، ایک وہ دل جو غلاف میں بند ہے، ایک الٹا دل، اور ایک دو رخی دل۔" بہرحال صاف دل مؤمن کا دل ہے، بند دل کافر کا دل ہے، الٹا دل منافق کا دل ہے اور دو رخی دل جس میں ایمان و نفاق دونوں ہوں ۔

چار اعمال: چار اعمال کی طرف توجہ دلا کر رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ہمیں بہترین عملی زندگی گزارنے کی تلقین فرمائی۔ حدیث: رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: أربع من كن فيه كان منافقًا خالصًا، ومن كانت فيه خصلة منهن كانت فيه خصلة من النفاق حتى يدعها: إذا اؤتمن خان، وإذا حدث كذب، وإذا عاهد غدر، وإذا خاصم فجر.(صحیح بخاری، حدیث نمبر 34)ترجمہ: "چار خصلتیں ایسی ہیں کہ جو شخص ان کا حامل ہو، وہ خالص منافق ہے: جب امانت دی جائے تو خیانت کرے، جب بات کرے تو جھوٹ بولے، جب عہد کرے تو وعدہ خلافی کرے، اور جب جھگڑا کرے تو بد اخلاقی کرے۔"

یہ حدیث ہمیں منافقت سے بچنے کی تلقین کرتی ہے اور ان چار اعمال کی نشاندہی کرتی ہے جن سے بچنا ضروری ہے۔

چار نعمتیں: رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ان چار نعمتوں کی طرف اشارہ کیا جن کی قدر کرنا ہر مسلمان پر لازم ہے۔ حدیث: رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: من أصبح منكم آمناً في سربه، معافى في جسده، عنده قوت يومه، فكأنما حيزت له الدنيا.(سنن ترمذی، حدیث نمبر 2346) ترجمہ: "جو شخص صبح اس حال میں کرے کہ وہ اپنے گھر میں امن و امان سے ہو، اس کا جسم تندرست ہو، اور اس کے پاس ایک دن کی روزی ہو، تو گویا اس کے لیے دنیا سمیٹ دی گئی۔"

تشریح: اس حدیث میں چار نعمتوں کا ذکر ہے: امن، صحت، روزی، اور ایمان۔ ان کی قدر دانی کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ یہ ایک کامیاب زندگی کے بنیادی عناصر ہیں۔

چار نیکیاں: نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے چار نیکیوں کو اختیار کرنے کی تلقین فرمائی جو انسان کی روحانی ترقی میں مددگار ہیں۔ حدیث: رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: أربع إذا كن فيك فلا عليك ما فاتك من الدنيا: صدق الحديث، وحفظ الأمانة، وحسن الخلق، وعفة مطعم.(مسند احمد، حدیث نمبر 13025) ترجمہ: "چار چیزیں اگر تم میں موجود ہوں تو دنیا کی کوئی بھی چیز تمہارے ہاتھ سے چلی جائے تو فکر نہ کرو: سچ بولنا، امانت کی حفاظت، اچھے اخلاق، اور حلال کھانے کی پابندی۔"

تشریح: یہ حدیث ہمیں چار بنیادی نیکیوں کی تلقین کرتی ہے جو دنیا و آخرت میں کامیابی کا باعث ہیں۔

خلاصہ:نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے چار چیزوں کے بیان سے ہمیں اہم نصیحتیں فرمائیں۔ ان احادیث میں دلوں کی اقسام، منافقت سے بچنے کے اعمال، نعمتوں کی قدردانی، اور نیکیوں کی تلقین شامل ہے۔ یہ نصیحتیں ہماری زندگی کو بہتر بنانے اور آخرت کی کامیابی کے لیے نہایت اہم ہیں۔ ان پر عمل کر کے ہم ایک کامیاب اور باوقار زندگی گزار سکتے ہیں۔