محمد عاصم اقبال عطاری (درجۂ
خامسہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
پیارے اسلامی
بھائیو! اللہ تبارک و تعالی نے انسانوں کی ہدایت اصلاح اور تربیت کے لیے اپنے پیارے
انبیاء علیہم السلام کو مبعوث فرمایا اور ان کی بذات خود تربیت فرمائی پھر سرور دو عالم مالک
و مختار نبی رسول ہاشمی خاتم النبیین و خاتم المعصومین نے اپنے پیارے صحابہ کرام
علیہم الرضوان کی تربیت پر بڑا وقت لگایا جس کے سبب ایک امن والا اورمحبت والا
خوشگوار معاشرہ قائم ہوا لیکن آج ہمیں یہ چیزیں نظر نہیں آتی کیونکہ ہم تربیت یافتہ
کم اور تعلیم یافتہ زیادہ ہیں اگر آج ہی سے ہماری تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت پر بھی توجہ
دی جائے تو وہ دن دور نہیں جس دن ایک ایسا معاشرہ قیام پذیر ہو جو محبت، رحم دلی،اور
احساس کا گہوارہ ہو۔
آئیے حضور علیہ
الصلوۃ والسلام کا اپنے امتیوں کی زندگی کے مختلف شعبوں میں تربیت فرمانے کو ملاحظہ
کرتے ہیں:
1:مومن
نہیں: روایت ہے حضرت علی سے فرماتے ہیں فرمایا رسول الله صلی
اللہ علیہ وسلم نے اس وقت تک بندہ مؤمن نہیں ہوتا جب تک چار باتوں پر ایمان نہ
لائے (1)گواہی دے کے الله کے سواکوئی معبود نہیں اور میں الله کا رسول ہوں(2) مجھے
الله نےحق کےساتھ بھیجا(3) اور مرنے اورمرنےکے بعد اٹھنے(4) اور تقدیر پر ایمان
لائے ۔ (مراۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد 1, حدیث نمبر: 104)
2: چار چیزوں سے اللہ عزوجل کی پناہ: روایت ہے حضرت
ابوہریرہ سے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم فرماتے ہیں الہی
میں چار چیزوں سے تیری پناہ لیتا ہوں (1)اس علم سے جو نفع نہ دے(2)اس دل سے جس میں
عجز نہ ہو(3) اس نفس سے جو سیر نہ ہو (4)اس دعا سے جو سنی نہ جائے (مراۃ المناجیح
شرح مشکات المصابیح جلد نمبر 4, حدیث نمبر:2464)
3: چار چیزیں انبیاء علیہم السلام کی سنت سے ہیں: روایت
ہے حضرت ابو ایوب سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے کہ
چار چیزیں پیغمبروں کی سنت سے ہیں (1)شرم (2)عطر (3) مسواک (4) نکاح ۔ خیال رہے کہ یہاں چار کا اعداد حصر کے لیے نہیں
ہے اور بھی بہت سنت انبیاء ہیں جن میں یہ چار بھی ہیں۔ ( مراۃ المناجیح شرح مشکات
المصابیح جلد 1,حدیث نمبر: 382)
4: منافق کی علامتیں: روایت ہے عبداللہ بن عمر سے فرماتے
ہیں کہ فرمایا نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے کہ جس میں چار عیوب ہوں وہ نرا
منافق ہے اور جس میں ایک عیب ہو ان میں سے اس میں منافقت کا عیب ہوگا جب تک اسے
چھوڑ نہ دے (1)جب امانت دی جائے تو خیانت کرے (2)جب بات کرے تو جھوٹ بولے(3) جب
وعدہ کرے تو خلاف کرے (4)جب لڑے تو گالیاں بکے۔(مراۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح
جلد 1, حدیث نمبر:6)
شرح حدیث: منافق کی دو قسمیں ہیں 1 :منافق اِعتِقَادی 2:
منافق عملی منافق اعتقادی وہ ہے کہ زبان
سے تو اسلام کا اظہار کرتا ہو مگر اپنے دل میں کفر چھپائے ہوئے ہو۔ منافق اعتقادی
کافر ہے بلکہ کافر سے بھی بدتر ہے۔
منافق عملی وہ
ہے کہ جس کے ایمان و عقائد میں کوئی خرابی ونفاق نہیں ہوتا بلکہ وہ ظاہر اور باطن
میں مسلمان ہوتا ہے لیکن اس کے بعض اعمال اور خصلتیں منافقوں سے ملتی جلتی ہے اس
حدیث میں جس منافق کی چار خصلتوں کا ذکر ہے اس منافق سے مراد منافق عملی ہے اور
چاروں منافقانہ خصلتوں سے مراد منافقانہ عمل و کردار ہیں۔(مراۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ
المصابیح جلد 1, حدیث نمبر:6)
5: دین اور دنیا کی بھلائی مل گئی: روایت ہے حضرت ابن
عباس سے کہ رسول اللہ نے فرمایا چار چیزیں وہ ہیں جسے وہ دی گئیں اسے دین و دنیا کی
بھلائی دی گئی (1) شکر والا دل(2) ذکر والی زبان (3)جسم مصیبتوں پر صبر والا
اور(4) ایسی بیوی جو اپنے نفس اور اس کے مال میں بغاوت نہ کرے ۔(مراۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد 5
,حدیث نمبر :3273)