لاپروائی ایک ایسی
کیفیت ہے جو انسان کی زندگی میں مختلف پہلوؤں کو متاثر کرتی ہے۔ لاپروائی ایک اچھی
صفت نہیں ہے جو انسان کو اپنے فرائض اور ذمہ داریوں سے غافل کر دیتی ہے۔ یہ نہ صرف
دنیا میں مشکلات کا باعث بنتی ہے بلکہ آخرت میں بھی اس کے نقصانات ہیں۔ ہر انسان
بہت سی اچھی اور بری عادتوں کا مجموعہ ہوتا ہے جو اسے فائدہ یا نقصان دیتی ہیں
لیکن یہ چیز ایک مسئلہ اس وقت بنتی ہے جب آپ جانتے ہوں کہ وقت پر کام ختم نہ کرنے
کا یقینا نقصان ہی ہوگا۔
لاپروائی
کے منفی پہلو:
ذمہ
داریوں کی عدم ادائیگی: لاپروائی انسان کو اپنی ذمہ داریوں کو نظر انداز
کرنے کا باعث بنتی ہے اور فرائض ادا کرنے سے روکتی ہے۔
تعلقات
میں خرابی: لاپروائی
تعلقات میں خرابی اور عدم تفہیم کا باعث بن سکتی ہے۔
ناکامی:
لاپروائی
انسان کو اپنے مقاصد اور اہداف کو حاصل کرنے میں ناکام کر سکتی ہے۔
خسارہ
اور نقصان: یہ
صفت انسان کو وقت اور مواقع سے فائدہ اٹھانے سے محروم کر دیتی ہے۔
روحانی
زوال: لاپروائی
انسان کو اللہ کی یاد اور عبادات سے غافل کر دیتی ہے۔لاپروائی پر قرآن مجید میں پر
کئی آیات موجود ہیں۔
رسول اللہ ﷺ دعا
مانگا کرتے تھے: اے اللہ! میں تیری عاجزی اور سستی سے پناہ مانگتا ہوں۔ (نسائی، ص 865،
حدیث: 5459)
رسول اللہ ﷺ خود
بھی لاپروائی،غفلت اور سستی سے اللہ پاک پناہ مانگتے تھے جو لاپروائی کے نقصان کو
واضح کرتا ہے۔ انسان کو اپنی لاپروائی کے اسباب کو سمجھنا چاہیے۔ اپنے اہداف کا
تعین کرنا چاہیے اور اہم کاموں کو وقت پر پورا کرنا چاہیے۔لاپروائی سے بچنا ضروری
ہے تاکہ انسان اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے اور ساتھ ہی ساتھ پرسکون زندگی گزارے۔
اللہ پاک ہمیں
لاپروائی اور غفلت سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔