لاپروائی یہ ہے کہ انجام کی پروا کیے بغیر جو جی میں آئے وہ کر لینا۔ یا زندگی کے اہم معاملات پر توجہ دینے کے بجائے غفلت برتنا اور سستی و کاہلی سے کام لینا۔ یہ ایک مہلک مرض ہے۔ جس میں مبتلا شخص اپنی اہم ذمہ داریوں کو بھی نظر انداز کر دیتا ہے۔

اللہ پاک نے اس کی عبادت سے غفلت و لاپروائی برتنے والوں کو تنبیہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: اَفَحَسِبْتُمْ اَنَّمَا خَلَقْنٰكُمْ عَبَثًا وَّ اَنَّكُمْ اِلَیْنَا لَا تُرْجَعُوْنَ(۱۱۵)(پ 18، المؤمنون: 118) ترجمہ کنز الایمان: تو کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ ہم نے تمہیں بے کار بنایا اور تمہیں ہماری طرف پھرنا نہیں۔

حدیث کی روشنی میں :

حضور ﷺ نے فضول اور بےمقصد چیزوں کو ترک کرنے کا حکم ارشاد فرمایا ہے کہ ان میں مشغول ہو کر انسان ضروری امور سے بھی بے پروا ہو سکتا ہے۔ پیارے آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا: آدمی کے اسلام کی خوبی یہ ہے کہ وہ بے کار چیزوں کو ترک کر دے۔ (ترمذی، 4/142، حدیث: 2324)

ذرا سی لاپروائی برتنے پر کسی کام کا نتیجہ بھیانک ہو سکتا ہے اور ہم مستقل طور پر اس کام کے کے بارے میں پچھتاوے اور افسوس میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔ اس لاپروائی کے کئی اسباب و صورتیں ہو سکتے ہیں جیسا کہ:

سوشل میڈیا کا بے جا استعمال بھی ہمیں لاپروائی میں مبتلا کردیتا ہے، جس کی وجہ سے ہم اپنے اہم ترین کاموں کو ترک کر دیتے ہیں جیسے بعض لوگ سوشل میڈیا میں اس قدر مصروف ہو جاتے ہیں کہ انہیں اپنی نماز تک کی فکر نہیں ہوتی۔

اللہ پاک کی دی ہوئی نعمتوں سے لا پروا ہو کر انسان اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی نعمتوں کی قدر اور شکر سے غافل ہو جاتا ہے اور اللہ پاک کی نعمتوں کا شکر ادا نہ کرنا بھی زوال نعمت کا ایک سبب ہے۔

اسلام نے رشتوں کو اہمیت دی ہے اور ان کے ساتھ صلہ رحمی کرنے کا حکم دیا ہے، لیکن آج کے دور کے کئی لوگ اپنے رشتوں۔ سے لاپروا نظر آتے ہیں اور ان کے آپس کے تعلقات کمزور ہوتے جارہے رہیں آخرت کو بھلا دینا کہ انسان دنیاوی کاموں میں حد سے زیادہ مشغول ہو کر غفلت میں پڑ جائے اور اپنے انجام سے لاپروا ہو جائے۔

لاپروائی کے نتائج : لاپروائی کے بہت برے نتائج ہو سکتے ہیں جیسے رشتوں سے لاپروائی کی بنا پر رشتوں سے تعلقات خراب ہو سکتے ہیں۔ اسی طرح کسی طبیب کی لاپروائی کے نتیجے میں مریض کی جان جا سکتی ہے۔ متعین کیے گئے اہداف کی کوشش کرنے میں لاپروائی برتنے سے ہم اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہ سکتے ہیں اور اگر کوئی فرائض و واجبات میں لاپروائی سے کام لے تو وہ آخرت میں دائمی ہلاکت کا شکار ہو سکتا ہے۔ الله پاک ہمیں اس مہلک مرض میں مبتلا نہ کرے اور ہمیں اس مرض سے محفوظ رکھے۔

لاپروائی سے بچنے کے لیے : لاپروائی سے بچنے کے لیے اس کے نقصانات پر غور کیجئے اور اپنے وقت کو اہمیت دیتے ہوئے غیر ضروری کاموں سے اجتناب کریں اور ایسے لوگوں کی صحبت سے بچیں جو اپنے وقت کو فضول کاموں میں برباد کرتے ہیں اس کے برعکس ہمیں نیک اور پابند شریعت لوگوں کی صحبت اختیار کرنی چاہئے۔