لاپروائی ایک اردو لفظ ہے جس کا مطلب ہے بے احتیاطی، بے فکری، یا عدم توجہ۔ یہ اس وقت استعمال ہوتا ہے جب کوئی شخص کسی کام، معاملے یا ذمہ داری کو سنجیدگی سے نہ لے، یا اس کے نتائج کی پروا نہ کرے۔

آج آپ کے سامنے ایک نہایت اہم اور سبق آموز موضوع ہے اور وہ ہے لاپروائی ایک خاموش قاتل۔

زندگی ایک قیمتی نعمت ہے اور اس زندگی کو بہتر بنانے کے لیے انسان کو شعور، ذمہ داری، اور سنجیدگی کی ضرورت ہوتی ہے۔ مگر بدقسمتی سے ہم میں سے بہت سے لوگ ایسی لاپروائی کا شکار ہو جاتے ہیں جو آہستہ آہستہ ہماری کامیابی، خوشی اور سکون کو کھا جاتی ہے اسی لیے اس کو ایک خاموش قاتل کا نام دیا گیا ہے۔

یہ ایک ایسی عادت ہے جو بظاہر معمولی لگتی ہے، مگر اس کے نتائج بہت خطرناک ہوتے ہیں۔ جسے اس فرضی حکایت سے بآسانی سمجھا جا سکتا ہے:

فرضی حکایت: گاڑی تیزی سے اپنی منزل کی جانب رواں دواں تھی۔نوجوان گاڑی چلاتے ہوئے چند لمحوں کیلئے اپنے موبائل فون پر آنے والے پیغامات (Messages) کا جائزہ لیتا اور پھر دوبارہ سامنے دیکھنے لگتا،انجام کی پروا کئے بغیر کچھ دیر تک وہ اسی میں مگن رہا، بالآخر عین اس لمحے جب نوجوان کی توجہ موبائل فون کی طرف تھی، اچانک مخالف سمت سے ایک تیز رفتار گاڑی نمودار ہوئی اور نوجوان کے سنبھلنے سے پہلےدونوں گاڑیاں ایک دوسرے سے ٹکرا چکی تھیں۔

اس سے ملتے جلتے واقعات آئے دن سننے میں آتے رہتے ہیں۔ ہماری ذرا سی غفلت اور لمحہ بھر کی لاپروائی کا نتیجہ بھیانک ہوسکتا ہے یہ جانتے ہوئے بھی ہم لاپروائی کرنے سے باز نہیں آتے۔

لا پروائی کے نقصانات: کیا ہم نے کبھی سوچا ہے کہ صرف وقت کی لاپروائی کی وجہ سے کتنے لوگ اپنی منزل تک پہنچنے سے محروم ہو جاتے ہیں؟ کتنے طالبِ علم امتحان میں فیل ہو جاتے ہیں، صرف اس لیے کہ انہوں نے وقت پر تیاری نہیں کی؟ کتنے مریض صرف اس لیے جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں کہ ڈاکٹر نے ذرا سی لاپروائی کی؟

لاپروائی صرف ذاتی زندگی میں ہی نہیں، بلکہ معاشرتی، تعلیمی اور پیشہ ورانہ زندگی میں بھی نقصان کا باعث بنتی ہے۔ ایک استاد اگر تعلیم دینے میں لاپروائی کرے تو ایک پوری نسل کا مستقبل خطرے میں پڑ جاتا ہے۔ ایک انجینئر اگر پل بنانے میں لاپروائی کرے تو سینکڑوں جانوں کا نقصان ہو سکتا ہے۔

ہمیں یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ لاپروائی صرف آج کا نقصان نہیں بلکہ آنے والے کل کا بھی دشمن ہے۔

جیسے اگر ہم آج اپنے فرائض و واجبات میں لاپروائی کریں گے تو یہ دنیا و آخرت دونوں میں اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی ناراضگی کا سبب ہو گا اس لیے اپنے کل کو بہتر کرنے کے لیے آج محنت کرنی ہو گی۔

انجام پر غور کیجئے! لاپروائی ایک خطرناک عادت ہے اس سے پیچھا چھڑانے کیلئے اس کے انجام پر غور کیجئے! مثلاً حصول علم دین سے لاپروائی کا انجام جہالت ہے،وقت کی قدر نہ کرنے کا انجام حسرت اور پچھتاوا ہے اورڈاکٹر کی ذرا سی لاپروائی کا نتیجہ مریض کی موت ہے۔بہرحال دینی امور ہوں یا دنیوی معاملات ہر نوجوان کو چاہئے کہ لاپروائی کی عادت ختم کر کے احساس ذمّہ داری پیدا کرے۔تاکہ دنیا وآخرت میں سرخرو ہو سکے۔

لاپروائی سے بچنے کے اسباب: ہمیں خود کو منظم بنانا ہوگا، وقت کی قدر کرنی ہوگی اور ہر کام کو سنجیدگی سے لینا ہوگا۔ ہر کام کو کرنے سے پہلے اس کے نتائج پر غور کر لینا چاہیے تاکہ بعد کے مسائل سے بچا جاسکے۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنی زندگی کو سنوارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یارب العالمین