لاپروائی کا مطلب: لاپروائی کا مطلب ہے بے فکری یا کسی چیز کی فکر نہ کرنا۔

لاپروائی ایک ایسی عادت یا رویہ ہے جس میں انسان اپنے روز مرہ کے کاموں، فرائض یا ذمہ داریوں کو سنجیدگی سے نہیں لیتا، اس میں غفلت برتتا ہے اور اس کی نتائج کی پروا نہیں کرتا۔

کسی بھی کام کو کرنے سے پہلے اس کے اچھے یا برے نتائج پر غور کرلینا انتہائی مفید ہے، اس طرح انسان بہت سارے نقصانات سے بچ جاتا ہے لیکن جب انجام کی پروا کئے بغیر آنکھیں بند کرکے جو جی میں آئے کرلیا جائے یا زندگی کے اہم معاملات پر توجّہ دینے کی بجائے ان سے غفلت برتی جائے تو یہ لاپروائی ہے۔لاپروائی ایک منفی رویہ ہے جو فرد، معاشرہ اور اداروں کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے اس کے نتائج بہت خطرناک ہوتے ہیں، جسے اس فرضی حکایت سے بآسانی سمجھا جا سکتا ہے۔

فرضی حکایت: گاڑی تیزی سے اپنی منزل کی جانب رواں دواں تھی۔ نوجوان گاڑی چلاتے ہوئے چند لمحوں کیلئے اپنے موبائل فون پر آنے والے پیغامات (Messages) کا جائزہ لیتا اورپھر دوبارہ سامنے دیکھنے لگتا،انجام کی پروا کئےبغیر کچھ دیر تک وہ اسی میں مگن رہا، بالآخر عین اس لمحے جب نوجوان کی توجّہ موبائل فون کی طرف تھی، اچانک مخالف سمت سے ایک تیز رفتار گاڑی نمودار ہوئی اور نوجوان کے سنبھلنے سے پہلےدونوں گاڑیاں ایک دوسرے سے ٹکرا چکی تھیں۔ میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! اس سے ملتے جلتے واقعات آئے دن سننے میں آتے رہتے ہیں۔ ہماری ذرا سی غفلت اورلمحہ بھر کی لاپروائی کانتیجہ بھیانک ہوسکتا ہے یہ جانتے ہوئے بھی ہم لاپروائی کرنے سے باز نہیں آتے۔

لاپروائی کے اسباب: غفلت اور سستی، خود اعتمادی کی کمی یا حد سے زیادہ خود اعتمادی، وقت کی قدر نہ کرنا، ذمہ داریوں کا احساس نہ ہونا، منفی سوچ اور غیر سنجیدگی، ذہنی دباؤ یا تھکن۔ آئیے! روزمرہ کے معاملات میں کی جانے والی چند لاپروائیوں کا جائزہ لیتے ہیں:

اپنی صحّت کے بارے میں لاپروائی: مناسب غذا کھانا،اپنی صحّت کا خیال رکھنا، بیمارہونے کی صورت میں علاج کروانا، جتنی نیند ضروری ہے اتنی نیند کرنا، صفائی ستھرائی کا خیال رکھناآپ کے جسم کی ضرورتیں ہیں ان سے لاپروائی برتنا سخت نقصان دہ ہے۔بعض نوجوان لاپروائی کاایسامظاہرہ کرتے ہیں کہ اپنی طبعی ضروریات کا بھی خیال نہیں رکھتے جس کے باعث آئے دن بیمار پڑے رہتے ہیں۔ پیارے آقا ﷺ نے مسلسل نفلی روزے رکھنے اور رات کو نفلی قیام کرنے والے صحابی سے فرمایا: تم پر تمہارے جسم کا بھی حق ہے اور تم پر تمہاری آنکھ کا بھی حق ہے۔ (بخاری، 1/649، حدیث:1975) یعنی ہمیشہ روزہ رکھنے سے تمہارا جسم بہت کمزور ہوجائے گا اور بالکل نہ سونے سے نگاہ کمزور پڑجانے کا خطرہ ہے۔ (مراۃ المناجیح، 3/188) معلوم ہوا کہ جسم کی حفاظت اور صحت كا خیال بےحد ضروری ہے اس بارے میں ہرگز غفلت نہیں کرنی چاہئے۔

معاملات میں لاپروائی: بعض افراد گھر کے کئی معاملات میں بھی لاپروائی کرتے نظر آتے ہیں۔ مثلاً خراب نل سے مسلسل پانی بہہ رہا ہے، پنکھے، لائٹیں اور دیگر برقی آلات بلاضرورت استعمال ہورہے ہیں لیکن انہیں کوئی پروا نہیں ہوتی۔ موبائل یا لیپ ٹاپ چارجنگ پر لگا کرعموماً بھول جاتے ہیں، ماہرین کے مطابق برقی آلات کو کئی گھنٹوں تک چارجنگ پر لگائے رکھنا آتشزدگی کا سبب بن سکتا ہےاور موبائل فونز سے آتشزدگی کے تو کئی واقعات رپورٹ ہوچکے ہیں، لہٰذا احتیاط کیجئے! اس سے پہلے کہ لاپروائی آپ کو کسی بڑے نقصان سے دوچار کردے۔

آخرت کے بارے میں لاپروائی: دینی معاملات میں لاپروائی کرنادنیوی معاملات میں لاپروائی سے بھی زیادہ خطرناک ہے مگر افسوس آجکل نوجوانوں کی اکثریت اس کا شکار ہے، یاد رہے!نماز روزے اور دیگر فرائض و واجبات کی ادائیگی میں لاپروائی اور صغیر ہ و کبیرہ گناہوں سے بچنے میں لاپروائی، اللہ و رسول کی ناراضی کے باعث ہلاکت و رسوائی کا ذریعہ ہے۔

چنانچہ پارہ 17، سورۂ انبیاء کی آیت نمبر 1 میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: اِقْتَرَبَ لِلنَّاسِ حِسَابُهُمْ وَ هُمْ فِیْ غَفْلَةٍ مُّعْرِضُوْنَۚ(۱)ترجمہ کنز الایمان: لوگوں کا حساب نزدیک اور وہ غفلت میں منہ پھیرے ہیں۔

وقت تیزی سے گزر رہا ہے اور لاپروا انسان قیامت کے دن پیش آنے والی عظیم مصیبتوں اور شدید ہولناکیوں سے بے فکر ہیں اور اس کے لئے تیاری کرنے سے منہ پھیرے ہوئے ہیں اور انہیں اپنے انجام کی کوئی پروا نہیں۔

لاپروائی کے نقصانات:

1۔ تعلیمی میدان میں: طالبِ علم اگر لاپروا ہو تو اس کے نتائج خراب آتے ہیں، اس کا وقت ضائع ہوتا ہے اور وہ مواقع کھو دیتا ہے۔

2۔ پیشہ ورانہ زندگی میں: کام میں کوتاہی، دیر، یا غلطیوں سے نوکری خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

3۔ معاشرتی سطح پر: رشتے خراب ہو سکتے ہیں، دوسروں کا اعتماد ختم ہو سکتا ہے۔

4۔ ذاتی زندگی میں: انسان کو اپنے فیصلوں پر پچھتاوا ہوتا ہے اور وہ اپنے اہداف حاصل نہیں کر پاتا۔

لاپروائی سے بچاؤ کے طریقے:

1۔ وقت کی پابندی: اپنے دن کی منصوبہ بندی کریں اور وقت کا مؤثر استعمال کریں۔

2۔ ذمہ داری کا احساس: ہر کام کو ذمہ داری سے انجام دیں، چاہے وہ چھوٹا ہو یا بڑا۔

3۔ خود احتسابی:روزانہ اپنے کاموں کا جائزہ لیں کہ کہاں کوتاہی ہوئی اور کیسے سدھار سکتے ہیں۔

4۔ ترجیحات طے کرنا: اہم اور غیر اہم کاموں میں فرق کریں اور پہلے اہم کام انجام دیں۔

5۔ ذہنی سکون حاصل کرنا: مناسب نیند، خوراک اور ورزش سے دماغی تھکن دور کریں۔

انجام پر غور کیجئے! لاپروائی ایک خطرناک عادت ہے اس سے پیچھا چھڑانے کیلئے اس کے انجام پر غور کیجئے! مثلاً حصولِ علمِ دین سے لاپروائی کا انجام جہالت ہے،وقت کی قدر نہ کرنے کا انجام حسرت اور پچھتاوا ہے اورڈاکٹر کی ذرا سی لاپروائی کا نتیجہ مریض کی موت ہے۔بہرحال دینی امور ہوں یا دنیوی معاملات ہر نوجوان کو چاہئے کہ لاپروائی کی عادت ختم کر کے احساس ذمّہ داری پیدا کرے۔تاکہ دنیا وآخرت میں سرخرو ہو سکے۔

آخر میں اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں پابندی وقت کے ساتھ پانچ وقت نماز پڑھنے اور قرآن پاک پڑھنے اور اعمالِ صالحہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں سستی، کاہلی اور لاپروائی سے محفوظ رکھے۔ آمین بجاہ النبی الامین ﷺ