چغل خوری کا معنی ہے لگائی بجھائی کرنا ، خرابی ڈالنے کی نیت سے ایک کی بات دوسرے تک پہنچانا اور دوسرے کی بات پہلے تک پہنچانا اور باہمی اختلافات پیدا کرنا - امیر دعوت اسلامی مولانا الیاس قادری صاحب جو نعرہ لگاتے ہیں کہ چغل خور ، محبتوں کے چور وہ بلکل درست کہتے ہیں ، واقعی یہ محبتوں کے چور ہے ، معاشرے میں افتراق اور انتشار پیدا کرتے ہیں ، بدامنی پھیلاتے ہیں - رشتے داروں کو رشتے داروں سے لڑاتے ہے اور دوستوں میں نفرتیں پیدا کرتے ہیں - چغل خوری گناہ کبیرہ ہے اور کافرانہ فعل ہے - قرآن پاک میں ہے کہ چغل خوری کافروں کی صفت ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔ ھمازمشاءبنمیم ترجمہ: بہت طعنہ دینے والا اور چغلی میں بہت دوڑ دھوپ کرنے والا ،لیکن ہمارہ جو موضوع ہے وہ احادیث کی روشنی میں ہیں تو آئیے اس کے بارے میں چند احادیث پیش کرتا ہوں

حدیث نمبر 1: لا یبلغنی احد من اصحابی عن احد شیئا ، فانی احب ان اخراج الیکم وانا سلیم الصدر ترجمہ: کوئی شخص میرے صحابہ کے بارے میں مجھے کوئی بات نہ پہنچائے ، میں چاہتا ہوں کہ تمہارے پاس صاف سینے کے ساتھ آیا کروں - ( ابو داؤد: کتاب الادب: باب نمبر 28 : حدیث نمبر 4860 اور یہ حدیث 365 درس حدیث کے صفحہ نمبر 768 پر موجود ہے اور اس کتاب کے مصنف کا نام علامہ محمد دین سیالوی رحمۃ اللہ علیہ ہے اور مطبوعہ فیض رضا پبلی کیشینز ہے)

حدیث نمبر 1 کی وضاحت: یعنی دوسروں کی چغل خوری میرے سامنے نہ کیا کرو ، تاکہ میرے دل میں کیسی کے خلاف کدورت پیدا نہ ہو - انسان کو جب کسی کے بارے میں غلط بات پہنچتی ہے تو وہ اس سے متاثر ہونے بغیر نہیں رہ سکتا - وہ اس کا اظہار کرے یا نہ کرے دل میں اس کا اثر ضرور ہوتا ہے - اس لے بلاوجہ کسی کے بارے میں غلط بات دوسرے کے سامنے نہیں کرنی چاہئے – اور یہ ہماری تعلیم کے لئے ہے کہ ہم کسی کے متعلق بات سنیں تو ہمارے دل میں ایسی کیفیات پیدا ہوتی ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہماری تربیت کے لئے ہے ۔،

حدیث نمبر 2: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ کے بہترین بندے وہ ہے کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ تعالیٰ یاد آ جائے اور اللہ تعالیٰ کے بد ترین بندے چغلی کھانے کے لیے ، ادھر اُدھر پھرنے والے ، دوستوں کے درمیان جدائی ڈالنے والے اور بے عیب لوگوں کی خامیاں نکالنے والے ہیں ۔ ( مسند احمد: مسند الشامیین: مسند عبد الرحمن بن غنم الاشعری: حدیث نمبر 17998 اور یہ حدیث 365 درس حدیث کے صفحہ نمبر 768 پر موجود ہے اور کتاب کے مصنف کا نام علامہ محمد دین سیالوی ہے اور مطبوعہ فیض رضا پبلی کیشینز ہے)

حدیث نمبر 3: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ( لا یدخل الجنہ نمام) ترجمہ: چغل خور جنت میں داخل نہیں ہو گا۔( مسلم: کتاب الایمان: باب نمبر 45 : حدیث نمبر 105 ہے اور یہ حدیث 365 درس حدیث کے صفحہ نمبر 768 پر موجود ہے اور اس کتاب کے مصنف کا نام علامہ محمد دین سیالوی ہے اور مطبوعہ فیض رضا پبلی کیشینز ہے)

حدیث نمبر 4: حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ چغل خور جنت میں نہیں جائے گا- (صحیح البخاری ،، کتاب الادب ، باب ما یکرہ من النمیمتہ، الحدیث: 6056 ، جلد نمبر 4 صفحہ نمبر 115 اور یہ حدیث انوار الحدیث کے صفحہ نمبر 390, پر موجود ہے اور کتاب کے مصنف کا نام علامہ مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ ہے اور مطبوعہ مدینہ العلمیہ کا ہے )


میرے پیارے اور میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو چغلی ایک بہت ہی بڑا عیب ، فتنہ، بیماری اور گناہ ہے اس سے بچنا ہر مسلمان (خواہ مرد ہو یا عورت) پر لازمی ہے۔ چغلی کے متعلق ہمارے پیارے آقا و مولا (صلی اللہ علیہ وسلم )نے ارشاد فرمایا کہ چغل خور کو قیامت سے پہلے اس کی قبر میں عذاب دیا جائیے گا۔ (بخاری،کتاب الوضو،باب من الکبائر…….الخ ، حدیث 1/95،216)

اس حدیث سے واضح طور پر پتہ چل گیا کہ چغل خور کا کیا انجام ہے۔ میرے میٹھے اور پیارے اسلامی بھائیو ہمیں بھی چغلی سے سچی پکی توبہ کرنی چاہئے۔ آئیے میں کچھ اور چغلی کی مزمت پر احادیث بیان کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔

حدیث نمبر 1: ارشاد فرمایا ،، تم لوگوں میں سب سے زیادہ خدا کے نزدیک ناپسندیدہ وہ ہے جو ادھر ادھر کی باتوں میں لگائی بجائی کر کے مسلمان بھائیوں میں اختلاف اور پھوٹ ڈالتا ہے ۔( مسند امام احمد ،،حدیث عبدالرحمن بن عثم ،رقم:18020،6/291)

حدیث نمبر 2: ارشاد فرمایا،،اللہ پاک کے بہترین بندے وہ ہیں کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ پاک یاد اجائے، اور اللہ پاک کے بد ترین بندے چغلی کھانے کے لیے ادھر ادھر پھرنے والے،دوستوں کے درمیان جدائی ڈالنے والے اور بے عیب لوگوں کی خامیاں نکالنے والے ہیں،(مسند امام احمد،مسند الشامیین،حدیث عبدالرحمٰن بن غنم الا شعری 6/291حدیث18020)

حدیث نمبر 3 # ارشاد فرمایا،،منہ پر برا بھلا کہنے والوں،پیٹھ پیچھے عیب جوئی کرنے والو،،چغلی خانے والو اور بے عیب لوگوں میں عیب تلاش کرنے والو کو اللہ پاک: قیامت کے دن : کتوں کی شکل میں جمع فرمائے گا _ (التوبیخ والیببیہ لابی الشیخ الاصبھانی ، باب البھیان وماجاء فیہ،ص237،حدیث216)

حدیث نمبر 4# ارشاد فرمایا:( لایدخل الجنۃ قتات) ،، یعنی چغل خور جنت میں داخل نہ ہوگا_ (بخاری،کتاب الادب،باب مایکرہ من البمیمۃ،الحدیث6056،ص512)

بیان کردہ اخری حدیث مبارکہ کے تحت حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان نعیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: قتات وہ شخص ہے جو دو مخالفوں کی باتیں چھپ کر سنے اور پھر انہیں زیادہ لڑانے کے لیے ایک کی بات دوسرے تک پہنچائے اگر یہ شخص ایمان پر مرا تو جنت میں اولا نہ جائے گا بعد میں جائے تو جائے ،، اگر کفر پر مرا تو کبھی وہاں نہ جائے گا_ (مراۃالمناجیح 6/452ملحضا)

حدیث نمبر5# حضرت سیدنا کعب الاحبار رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کرتے ہیں،، ایک دفعہ حضرت سیدنا موسی علیہ السلام کے زمانے میں سخت قحط پڑ گیا_آپ علیہ السلام بنی اسرائیل کی ہمراہی میں بارش کے لیے دعا مانگنے چلے لیکن بارش نہ ہوئی_ آپ علیہ السلام نے تین دن تک یہی معمول رکھا لیکن بارش پھر بھی نہ ہوئی_پھر اللہ تعالی کی طرف سے وحی نازل ہوئی،،اے موسی! میں تمہاری اور تمہارے ساتھ والوں کی دعا قبول نہیں کروں گا کیونکہ ان میں ایک چغل خور ہے_حضرت سیدنا موسی علیہ السلام نے عرض کی: اے پروردگار! وہ کون ہے تاکہ ہم اسے یہاں سے نکال دیں_اللہ پاک کی طرف سے جواب ملا: اے موسی! میں تو بندوں کو اس سے روکتا ہوں_حضرت سیدنا موسی علیہ السلام نے بنی اسرائیل کو حکم فرمایا کہ تم سب بارگاہ الہی میں چغلی سے توبہ کرو_جب سب نے توبہ کی تو اللہ پاک نے انہیں بارش عطا فرما دی_ (احیاء العلوم،کتاب الاذکاروالدعوات،باب الثانی،1/407)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں اس موزی مرض و گناہ سے محفوظ رکھے۔آمین ثم آمین


چغل خوری کرنا کتنا برا کام ہے ، میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! احادیث رسول میں چغل خوروں کی مذمت بیان ہوئی ہے۔ آئیے ! عبرت کے لئے 6 فرامین مصطفٰے صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ ملاحظہ کیجئے : چغلی کے متعلق 6 فرامین مصطفى صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ

(1) ارشاد فرمایا: غیبت اور چغلی ایمان کو اس طرح کاٹ دیتی ہیں جیسے چرواہا درخت کو کاٹ دیتا ہے۔ ( الترغيب والترهيب ، كتاب الادب، رقم:43ء2، ج 3، ص 405)چغلی کا عذاب و چغل خور کی مذمت۔

(2) ارشاد فرمایا: تم لوگوں میں سب سے زیادہ خدا کے نزدیک ناپسندیدہ وہ ہے جو ادھر اُدھر کی باتوں میں لگائی بجھائی کر کے مسلمان بھائیوں میں اختلاف اور پھوٹ ڈالتا ہے۔ (مسند امام احمد حدیث عبد الرحمن بن عثم، رقم: 18020/291)

(3) ارشاد فرمایا: اللہ پاک کے بہترین بندے وہ ہیں کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ پاک یا د آجائے اور اللہ پاک کے بد ترین بندے چغلی کھانے کے لئے ادھر اُدھر پھرنے والے، دوستوں کے درمیان جدائی ڈالنے والے اور بے عیب لوگوں کی خامیاں نکالنے والے ہیں۔ (مسند امام احمد، مسند الشامیین، حدیث عبد الرحمن بن غنم الاشعری، 291 ، حدیث : 18020)

(4) ارشاد فرمایا: منہ پر برا بھلا کہنے والوں، پیٹھ پیچھے عیب جوئی کرنے والوں، چغلی کھانے والوں اور بے عیب لوگوں میں عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ پاک (قیامت کے دن ) کتوں کی شکل میں جمع فرمائے گا ۔ ( التوبيخ والتنبيه لابي الشيخ الاصبهاني، باب البهتان وماجاء فيه، ص 237، حدیث: 214)

(5) ارشاد فرمایا: چغل خور کو آخرت سے پہلے اس کی قبر میں عذاب دیا جائے گا۔ (بخاری، کتاب الوضوء باب من الكبائر ... الخ ، حدیث : 214، 1/95)

(6) ارشاد فرمایا: لايَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَتَات یعنی چغل خور جنت میں داخل نہ ہو گا۔ (بخاری، کتاب الادب، باب ما يكره من النميمة، الحدیث 4054 ، ص 512)چغلی کے سبب عذاب قبر۔

حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم شفیع روز شمار ، دوعا اسے مروی ہے کہ ہم شفیع روز شمار ، دو عالم کے مالک و مختار صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسلم کے ساتھ چل رہے تھے ، ہمارا گزر دو (2) قبروں کے پاس سے ہوا، آپ صلی اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ ٹھہر گئے، لہٰذا ہم بھی آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلم کے ساتھ ٹھہر گئے ، آپ صَلَّی اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ کارنگ مبارک تبدیل ہونے لگا یہاں تک کہ آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ کی قمیص مبارک کی آستین کپکپانے لگی، ہم نے عرض کی: یار سول الله صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ ! کیا معاملہ ہے ؟ آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَالِہ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : کیا تم بھی وہ آواز سن رہے ہو جو میں سن رہا ہوں ؟ ہم نے عرض کی : یا رسول الله صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ ! آپ کیا سن رہے ہیں ؟ آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ان دونوں افراد پر ان کی قبروں میں انتہائی سخت عذاب ہو رہا ہے وہ بھی ایسے گناہ کی وجہ سے جو حقیر ہے ( یعنی ان دونوں کے خیال میں معمولی تھا یا پھر یہ کہ اس سے بچنا ان کے لئے آسان تھا ہم نے عرض کی : وہ کون سا گناہ ہے ؟ تو آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ان میں سے ایک پیشاب سے نہ بچتا تھا اور دوسرا اپنی زبان سے لوگوں کو اذیت دیتا اور چغلی کرتا تھا۔ پھر آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَالِہ وَسَلَّمَنے کھجور کی دو (2) ٹہنیاں منگوائیں اور ان میں سے ہر ایک قبر پر ایک ایک ٹہنی رکھ دی، ہم نے عرض کی : یا رسول الله صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وسلم ! کیا یہ چیز ان کو کوئی فائدہ دے گی ؟ آپ صلی الله عليه واله وسلئے ارشاد فرمایا: ہاں ! جب تک یہ دونوں ٹہنیاں تر رہیں گی ان سے عذاب میں کمی ہوتی رہے گی۔ (صحیح ابن حبان، کتاب الرقائق ، باب الاذكار ، حدیث :127، 6/19، "لايستنزه "بدله "لايستتر")


تعریف: ناپسندیدہ بات کو ظاہر کرنا خواہ اسےبر الگے جس نے کہا یا اسے جس کے بارے میں کہا گیا۔یا کسی تیسرے شخص کو چغلی کہلاتی ہے۔ الله پاک قرآن پاک میں چغل خور کی مذمت میں فرماتا ہے کہ هَمَّازٍ مَّشَّآءٍۭ بِنَمِیْمٍ بہت طعنے دینے والا بہت ادھرادھر لگاتا پھیرنے والا( 29القلم11 )درج ذیل احادیث میں مذمت بیان کی گئی ہے۔

(1) شریر لوگ کون؟ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا کیا میں تمہارے درمیان موجود شریر لوگوں کے بارے میں تمہیں نہ بتاؤں صحابہ کرام نے عرض کی : ضرور ارشاد فرمایا چغل خور " دوستوں کے درمیان فساد ڈالنے والے اور پاکباز لوگوں کے عیب تلاش کرنے والے - موسوعة الامام ابن ابی الدنیا، کتاب الصمت ج 7 ص 169 حدیث 258

(2 ): اللہ کا نا پسند بنده کون ؟حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتےہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ محبوب وہ لوگ ہیں۔جو تم میں سب سے زیادہ خوش اخلاق ہے جن کے ساتھ رہنے والا ان سے اذیت نہیں پاتا جو لوگوں سےاور لوگ ان سے محبت کرتے ہیں تم میں سب سے ناپسندیدہ لوگ وہ ہیں جو چغلیاں کھاتے ہیں۔ دوستوں کے درمیان جدائی ڈالتے اور پاکباز لوگوں کے عیب تلاش کرتے ہیں المعجم الاوسط ج 5 ص 387 حدیث7697

(3 ): آٹھ لوگ جنت سے دور رہیں گے ۔حضرت سیدنا عبد الله بن عمر رضی الله عنہ سے روایت ہےحضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ عزوجل نے جب جنت کو پیدا فرمایا تو اس سے ارشاد فرمایا : کلام کر اس نے کہا : جو میرے اندر داخل ہوگا وہ خوش نصیب ہے اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا عزت و جلال کی قسم آٹھ لوگ تجھ میں داخل نہ ہوں گے 1 شراب کا عادی 2 زنا پر اصرار کرنے ور چغل خور دیوث و ظالم کا مددگار محنت وغیرہ جامع الاحاديث القدسية ، ص 38 حديث 729

(4):جہنم میں ٹھکانا بننے کا سبب : حضرت سیدنا ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : جو کسی مسلمان کے خلاف ایسی بات کی گواہی دے جو اس میں نہ ہو تواسےچاہے کہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے موسوعة الامام ابن ابی الدنیا ، کتاب الصمت ج 7 ص171 حدیث 260

(5): الله نارِ جہنم میں عیب دار کر دے گا ؟

حضرت سیدنا ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی مسلمان کے بارے میں کوئی بات ہی پھیلائے تاکہ اس کے سبب اسے ناحق عیب لگائے تو قیامت کے دن اللہ عز وجل اسے نارِ جہم میں عیب دار کر دے گا موسوعة الامام ابن ابی الدنیا ، کتاب الصمت 7 ص 169 حدیث258

اللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ آپس میں پیار و محبت سے رہنے اور چغلی سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ النبین


انسان کو الله پاک نے اشرف المخلوقات بنایا اور اپنی اطاعت و فرمانبرداری کے لیے پیدا کیا ہے کہ انسان میری اطاعت و فرمانبرداری میں اپنی زندگی بسر کرے اور تما گناہوں سے بچتا رہے چاہے وہ گناہ ظاہری ہو یا باطنی۔دونوں گناہوں کی ایک طویل فہرست ہے مگر آج کا عنوان ظاہری گناہوں میں سے ایک گناہ چغل خوری ہے۔چغل خوری سخت حرام اور کبیرہ گناہ مگر افسوس کہ آج ہمارے معاشرے میں یہ قبیح فعل بہت سے افراد میں پایا جارہا ہے۔

چغلی کی تعریف: لوگوں میں فساد کروانے کے لیے ان کی باتیں ایک دوسرے تک پہنچانا چغلی کہلاتا ہے۔

قارئین کرام چغلی کی مذمت پر آیت کریمہ اور احادیث طیبہ وارد ہیں۔ آئیے! چند احادیث طیبہ چغلی کی مذمت پر ملاحظہ کرتے ہیں۔

1. جنت میں داخل نہ ہوگا:حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا! کہ چغل خور جنت میں داخل نہ ہو گا۔ (البخاری، کتاب الادب، باب مایکرہ من النمیمة، ج5، ص2250٫2251 حدیث5709 دار ابن کثیر دمشق)

2۔ چغلی کے سبب عذاب قبر:حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا گزر دو قبروں کے پاس سے ہوا،آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : یہ دونوں عذاب دیئے جارہے ہیں اور کسی بڑی چیز میں عذاب نہیں دیئے جارہے۔ ان میں سے ایک چغلی کیا کرتا تھا اور دوسرا اپنے پیشاب سے نہیں بچتا تھا۔(مسلم، کتاب الطہارة، باب الدلیل علی نجاست البول۔۔۔۔الخ، ج1، ص166 حدیث292 دارالطباعة العامرة۔ترکیا)

3۔ کتے کی شکل میں اُٹھایا جانا:حضرت علاء بن حارث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: طعنہ زنی، غیبت، چغل خوری اور بے گناہ لوگوں کے عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ پاک (قیامت کے دن ) کتوں کی شکل میں اُٹھائے گا۔(الجامع فی الحدیث، باب العزلة ص534، حدیث428، دار ابن جوزی۔ الریاض)

4۔ بدترین انسان:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم میں سے اللہ پاک کو سب سے زیادہ محبوب وہ لوگ ہیں جو دنیا میں رہتے ہیں، وہ لوگوں سے محبت کرتے ہیں اور لوگ انہیں محبوب سمجھتے ہیں اور اللہ پاک کے ہاں سب سے بدترین وہ لوگ ہیں جو چغلخوریاں کرتے ہیں، بھائیوں کو باہم لڑاتے ہیں اور نیکوں کی لغزشوں کے خواہاں ہوتے ہیں.(موسوعہ ابن ابی دنیا، کتاب الغیبۃ النمیمۃ، باب ماجاء فی ذم النمیمۃ، ص35، حدیث117، مکتبہ۔ دارالبیان دمشق)

5۔ قیامت کے دن ذلیل و رسوا:حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ناحق کسی مسلمان کے متعلق جھوٹی بات پھیلاتا ہے کہ اسے ذلیل و رسوا کرے تو اللہ پاک اسے قیامت کے دن جہنم میں ذلیل ورسوا کرے گا۔(موسوعہ ابن ابی دنیا، کتاب الغیبۃ النمیمۃ، باب ماجاء فی ذم النمیمۃ، ص36، حدیث120، مکتبہ۔ دارالبیان دمشق)

افسوس! آج ہمارے معاشرے میں چغلی کا مرض عام ہے۔بدقسمتی سے بعض لوگوں میں یہ مرض اتنا بڑھ چکا ہے کہ لاکھ کوشش کے باوجود اس کا علاج نہیں ہوپاتا۔ ایسوں سے گزارش ہے کہ چغل خوری کی مذمت میں اللہ پاک اور اس کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرامین کا مطالعہ کریں اور چغل خوری کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات سے بچنے کے لئے مرنے سے پہلے کامل توبہ کر لیں۔


یہ دنیا جس میں ہم سب اپنی زندگی گزار رہے ہیں یہ در حقیقت آخرت کی کھیتی ہے اور زندگی ، موت تک پہنچانے والا ایک سفر ہے، لہذا ہمارا ہر اچھا برا عمل آخرت کیلئے ذخیرہ ہو رہا ہے اور ہماری ہر سانس ہمیں موت کے قریب کر رہی ہے۔ سمجھدار انسان وہی ہے جو اپنی سانسیں اللہ پاک کی رضا اور فرمانبرداری میں گزارے، آخرت میں فائدہ دینے والے اعمال کرے اور ر نقصان دینے والے کاموں سے خود کو دور رکھے۔ یاد رہے ! جس طرح چوری، شراب نوشی بد نگاهی، بدکاری، ، جھوٹ، غیبت، حسد وغیرہ بُرائیوں سے بچنا ہم سب پر ضروری ہے اسی طرح چغل خوری سے بچنا بھی ہر ایک پر لازم ہے۔

چغلی کی تعریف: یہ ہے کہ لوگوں کے درمیان فساد ڈالنے کے لئے ایک کی بات دوسرے تک پہنچانا۔ (الزواجر عن اقتراف الكبائر، الباب الثاني، الكبيرة الثانية والخمسون بعد المأتين: النميمة، 46/2)

چغلی کی اس تباہ کن بیماری کے سبب اب گھر گھر میدانِ جنگ بنا ہوا ہے، چنانچہ گل تک جو ایک دوسرے پر جان نچھاور کرنے کے دعوے کیا کرتے تھے، جو ایک دوسرے کی عزت کی حفاظت کرنے والے تھے ، جن کی دوستی اور اُن کے اتفاق و اتحاد کی مثالیں دی جاتی تھیں، جنہیں ایک دوسرے کے خلاف ایک لفظ سُننا بھی گوارا نہ تھا، جو ایک دوسرے کے بغیر کھانا تک نہیں کھاتے تھے ، جو بُرے وقت میں ایک دوسرے کے کام آتے تھے، جو ایک دوسرے کو نیکی کے کاموں کی ترغیبیں دلایا کرتے تھے، چغل خوری جیسے منحوس شیطانی کام کی نحوست کے سبب اُن کے درمیان نفرتوں کی ایسی مضبوط دیواریں قائم ہو جاتی ہیں کہ پھر وہ ایک دوسرے کو دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتے۔ یوں سمجھئے کہ جس طرح آگ گھروں ، فیکٹریوں، کمپنیوں، گوداموں، جنگلات، گاؤں دیہات اور مختلف چیزوں کو گھنٹوں بلکہ منٹوں میں جلا کر تباہ و برباد کر ڈالتی ہے، اسی طرح نسلوں، قوموں، گھروں، خاندانوں، اداروں، تنظیموں اور تحریکوں کا امن خراب کرنے اور دلوں میں نفرتوں کا بیج بونے میں اکثر چغل خوری ہی کی تباہ کاریاں نظر آتی ہیں۔

اسی چغل خوری کے سبب اساتذہ وطلبہ میں ٹھنی ہوئی ہے، چغل خوری کے سبب میاں بیوی کے درمیان جھگڑ ازور پکڑتا جارہا ہے ، چغل خوری کے سبب ساس بہو میں تلخ کلامی جاری ہے، چغل خوری کے سبب کاروباری حصے دار آپس میں ایک دوسرے کے دشمن بنے ہوئے ہیں، چغل خوری کے سبب مالک مکان و کرائے داروں میں لڑائی ہو رہی ہے، چغل خوری کے سبب اسٹال لگانے والوں میں تو تو میں میں ہو رہی ہے، چغل خوری کے سبب ٹھیکیدار و ملازمین ایک دوسرے کے دشمن ہیں، چغل خوری کے سبب پڑوسی ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہیں، چغل خوری کے سبب رشتے داروں میں خانہ جنگی کا ماحول گرم ہے ،اس حوالے سے احادیث درج ذیل ہیں

ارشاد نبوی ہے: اللہ پاک کے بہترین بندے وہ ہیں کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ پاک یاد آجائے اور اللہ پاک کے بد ترین بندے چغلی کھانے کے لئے ادھر اُدھر پھرنے والے، دوستوں کے در میان جدائی ڈالنے والے اور بے عیب لوگوں کی خامیاں نکالنے والے ہیں۔ (مسند امام احمد، مسندالشاميين، حديث عبد الرحمن بن غنم الاشعرى ، 291/6، حدیث : 18020)

-ارشاد نبوی ہے: چغل خور کو آخرت سے پہلے اس کی قبر میں عذاب دیا جائے گا۔ (بخاری، کتاب الوضوء باب من الكبائر ... الخ، حدیث: (216،1/95)

ارشاد نبوی ہے: تم لوگوں میں سب سے زیادہ خدا کے نزدیک ناپسندیدہ وہ ہے جو ادھر اُدھر کی باتوں میں لگائی بجھائی کر کے مسلمان بھائیوں میں اختلاف اور پھوٹ ڈالتا ہے۔ (مسند امام احمد، حدیث عبدالرحمن بن عثم، رقم : (18020/6/291)

یا اللہ ہمیں اس بیماری سے محفوظ رکھ آمین


کسی کی بات سن کر دوسرے سے اس طور پر کہہ دینا کہ دونوں میں اختلاف اور جھگڑا ہو جائے ایسا کرنا چغلی کہلاتا ہے۔

_ آج ہمارے معاشرے میں یہ مرض تیزی کے ساتھ عام ہوتا جا رہا ہے۔ پہلے کے لوگوں میں احترام مسلم کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا اور ہر مسلمان دوسرے مسلمان بھائی کی عزت کی حفاظت کرتا تھا۔

اب ہرطرف نفرتوں کی دیواریں قائم ہو چکی ہیں۔ چغلی کی اس تباہ کن بیماری کے سبب اب گھر گھر میدانِ جنگ بنا ہوا ہے، چنانچہ کل تک جو ایک دوسرے پر جان نچھاور کرنے کے دعوے کیا کرتے تھے، جو ایک دوسرے کی عزت کی حفاظت کرنے والے تھے، جن کی دوستی اور ان کے اتفاق و اتحاد کی مثالیں دی جاتی تھیں، جنہیں ایک دوسرے کے خلاف ایک لفظ سُننا بھی گوارا نہ تھا، جو ایک دوسرے کے بغیر کھانا تک نہیں کھاتے تھے، جو بُرے وقت میں ایک دوسرے کے کام آتے تھے ، جو ایک دوسرے کو نیکی کے کاموں کی ترغیبیں دلایا کرتے تھے، چغل خوری جیسے منحوس شیطانی کام کی نحوست کے سبب ان کے درمیان نفرتوں کی ایسی مضبوط دیواریں قائم ہو جاتی ہیں کہ پھر وہ ایک دوسرے کو دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتے۔

حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم شفیع روز شمار ، دو عالم کے مالک و مختار صلی اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّم کے ساتھ چل رہے تھے ، ہمارا گزر دو (2) قبروں کے پاس سے ہوا، آپ صلى اللهُ عَلَيْهِ والیم وسلم ٹھہر گئے ، لہذا ہم بھی آپ صَلَّی اللهُ عَلَيْهِ وَالِلهِ وَسَلَّمَ کے ساتھ ٹھہر گئے ، آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَ لِلهِ وَسَلَّمَ کا رنگ مبارک تبدیل ہونے لگا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی قمیص مبارک کی آستین کپکپانے لگی، ہم نے عرض کی: یارسول الله صلى اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ ! کیا معاملہ ہے ؟ آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: کیا تم بھی وہ آواز سن رہے ہو جو میں سن رہا ہوں ؟ ہم نے عرض کی: یا رسول الله صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ والیم وَسَلَّم! آپ کیا سن رہے ہیں ؟ آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ان دونوں افراد پر ان کی قبروں میں انتہائی سخت عذاب ہو رہا ہے وہ بھی ایسے گناہ کی وجہ سے جو حقیر ہے (یعنی ان دونوں کے خیال میں معمولی تھا یا پھر یہ کہ اس سے بچنا ان کے لئے آسان تھا ) ہم نے عرض کی : وہ کون سا گناہ ہے ؟ تو آپ صلی اللهُ عَلَيْهِ وَالهِ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ان میں سے ایک پیشاب سے نہ بچتا تھا اور دوسرا اپنی زبان سے لوگوں کو اذیت دیتا اور چغلی کرتا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے کھجور کی دو (2) ٹہنیاں منگوائیں اور ان میں سے ہر ایک قبر پر ایک ایک ٹہنی رکھ دی، ہم نے عرض کی : یا رسول الله صَلَّى اللہ ُعَلَيْهِ وَسَلَّمَ ! کیا یہ چیز ان کو کوئی فائدہ دے گی ؟ آپ صلى الله علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہاں ! جب تک یہ دونوں ٹہنیاں تر رہیں گی ان سے عذاب میں کمی ہوتی رہے گی۔ (صحیح ابن حبان، كتاب الرقائق، باب الانكار، حدیث:821،2/96 " لايستنزه " بدله " لا يستتر")

ایک اور جگہ ارشاد فرمایا: غیبت اور چغلی ایمان کو اس طرح کاٹ دیتی ہیں جیسے چرواہا درخت کو کاٹ دیتا ہے۔(الترغيب والترهيب كتاب الادب، رقم : 4342، ج 3، ص405)

اللہ پاک کے بہترین بندے وہ ہیں کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ پاک یاد آجائے اور اللہ پاک کے بدترین بندے چغلی کھانے کے لئے ادھر اُدھر پھرنے والے، دوستوں کے در میان جدائی ڈالنے والے اور بے عیب لوگوں کی خامیاں نکالنے والے ہیں۔ (مسند امام احمد، مسند الشاميين، حديث عبد الرحمن بن غنم الاشعرى، 291/2 حدیث: 18020)

لا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَتَاتُ یعنی چغل خور جنت میں داخل نہ ہو گا۔(بخاری، کتاب الادب، باب ما يكره من النميمة ، الحديث 2056 ، ص 512)

حضرت سیدنا كعب الأحبار رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، ایک دفعہ حضرت سیدنا موسیٰ عَلَيْهِ السلام کے زمانے میں سخت قحط پڑ گیا۔ آپ عَلَيْهِ السلام بنی اسرائیل کی ہمراہی میں بارش کے لئے دعا مانگنے چلے لیکن بارش نہ ہوئی، آپ علیہ السلام نے تین دن تک یہی معمول رکھا لیکن بارش پھر بھی نہ ہوئی۔ پھر اللہ پاک کی طرف سے وحی نازل ہوئی، اے موسیٰ ! میں تمہاری اور تمہارے ساتھ والوں کی دعا قبول نہیں کروں گا کیونکہ ان میں ایک چغل خور ہے۔ حضرت سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے عرض کی: اے پروردگار ! وہ کون ہے تاکہ ہم اسے یہاں سے نکال دیں۔ اللہ پاک کی طرف سے جواب ملا: اے موسیٰ ! میں تو بندوں کو اس سے روکتا ہوں۔ حضرت سیدنا موسیٰ عَلَيْهِ السلام نے بنی اسرائیل کو حکم فرمایا کہ تم سب بار گاہ الہی میں چغلی سے تو بہ کرو۔ جب سب نے توبہ کی تو اللہ پاک نے انہیں بارش عطا فرمادی۔ (احیاء العلوم، کتاب الاذكار والدعوات، الباب الثاني، 307/1)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں چغل خوری جیسی بیماری سے دور رکھے آمین


چغلی کی تعریف یہ ہے کہ لوگوں  کے درمیان فساد ڈالنے کے لئے ایک کی بات دوسرے تک پہنچانا۔ افسوس! آج ہمارے معاشرے میں چغلی کا مرض عام ہے۔ بدقسمتی سے بعض لوگوں میں یہ مرض اتنا بڑھ چکا ہے کہ لاکھ کوشش کے باوجود اس کا علاج نہیں ہوپاتا۔ ایسوں سے گزارش ہے کہ چغل خوری کی مذمت میں الله کے نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے فرامین ملاحظہ کریں اور چغل خوری کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات سے بچنے کے لئے مرنے سے پہلے کامل توبہ کر لیں ۔ آئیے احادیث کی روشنی میں چغل خوری کی مذمت سنتے ہے

01 : الله کے بد ترین بندے :وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ غَنْمٍ وَأَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: خِيَارُ عِبَادِ اللّٰهِ الَّذِينَ إِذَا رُؤُوا ذُكِرَ اللّٰهُ. وَشِرَارُ عِبَادِ اللّٰهِ الْمَشَّاؤُونَ بِالنَّمِيْمَةِ وَالْمُفَرِّقُونَ بَيْنَ الْأَحِبَّةِ الْبَاغُونَ الْبُرَآءَ الْعَنَتَ۔ ترجمہ :- روایت ہے حضرت عبدالرحمان ابن غنم اور اسماء بنت یزید سے کہ نبی صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ الله کے بہترین بندے وہ ہیں کہ جب دیکھے جائیں تو الله یاد آجائے اور الله کے بدترین بندے وہ ہیں جو چغلی سے چلیں،دوستوں کے درمیان جدائی ڈالنے والے اور پاک لوگوں میں عیب ڈھونڈنے والے۔

"حکیم الامت مفتی احمد یار خاں نعیمی فرماتے ہے کہ اس حدیث پاک سے یہ معلوم ہوا کہ فساد و نفاق کے لیے چغلی کھانا ممنوع ہے"(مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:6 , حدیث نمبر:4871 )

02* چغل خور جنت میں داخل نہیں ہوگا *عن حذيفة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا يدخل الجنة قتات.حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چغل خور جنت میں داخل نہیں ہو گا“ ( سنن ابی داوُد، کتاب الأدب، باب فی القتات، حدیث 4871)

03 * رب تعالیٰ کتے کی شکل میں جمع کرۓ گا *حضرت علاء بن حارث رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: منہ پر بُرا بھلا کہنے والوں ، پیٹھ پیچھے عیب جوئی کرنے والوں ، چغلی کھانے والوں اور بے عیب لوگوں میں عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ (قیامت کے دن) کتوں کی شکل میں جمع فرمائے گا۔( التوبیخ والتنبیہ لابی الشیخ الاصبہانی، باب البہتان وماجاء فیہ، ص 237، الحدیث: 216 )

04 * چغلی کی وجہ سے عذاب قبر میں گرفتار *حضرت عبدالله بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُما فرماتے ہیں کہ سرکارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ دو ایسی قبروں کے پاس سے گزرے جن میں عذاب ہورہا تھا توارشاد فرمایا : انہیں عذاب ہورہا ہے اور ان کو عذاب کسی ایسی شے کی وجہ سے نہیں دیا جارہا جس سے بچنا بہت مشکل ہو ایک تو پیشاب کے چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا چغلی کیا کرتا تھا۔( بخاری، کتاب الوضو ء،جلد 1، الحدیث: 218 )

''چغل خوری کے بہت سارے نقصانات ہے اس سے کئی جانے ضائع ہونے کا اندیشہ ہے آئیے اس کا اندازہ اس حکایت سے لگاتے ہے :-"حضرت حَمّاد بن سَلَمَہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:ایک شخص نے غلام بیچا اور خریدار سے کہا: اس میں چغل خوری کے علاوہ کوئی عیب نہیں۔اس نے کہا: مجھے منظور ہے اور اس غلام کو خرید لیا۔غلام چند دن تو خاموش رہا پھر اپنے مالک کی بیوی سے کہنے لگا:میرا آقا تجھے پسند نہیں کرتا اور دوسری عورت لانا چاہتا ہے،جب تیرا خاوند سو رہا ہو تو اُسْتَرَے کے ساتھ اس کی گدی کے چند بال مونڈ لینا تاکہ میں کوئی منتر کروں اس طرح وہ تجھ سے محبت کرنے لگے گا۔ دوسری طرف اس کے شوہر سے جا کر کہا :تمہاری بیوی نے کسی کو دوست بنا رکھا ہے اور تمہیں قتل کرنا چاہتی ہے،تم جھوٹ موٹ سوجاناتاکہ تمہیں حقیقت حال معلوم ہو جائے۔ چنانچہ وہ شخص بناوٹی طور پر سو گیا، عورت اُسْتَرَا لے کر آئی تو وہ سمجھا کہ اسے قتل کرنا چاہتی ہے لہٰذا وہ اٹھا اور اپنی بیوی کو قتل کر دیا۔ پھر عورت کے گھر والے آئے اور انہوں نے اسے قتل کر دیا اور اس طرح چغل غور کی وجہ سے دو قبیلوں کے درمیان جنگ ہوگئی"۔ (احیاء العلوم ،3/194)

05 * عذاب قبر تین حصوں میں تقسیم ہے *حضرت قتادَہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : عذابِ قبر کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے:(1)ایک تِہائی عذابِ غیبت کی وجہ سے (2)ایک تِہائی چغلی کی وجہ سے اور (3)ایک تِہائی پیشاب(کے چھینٹوں سے خود کو نہ بچانے)کی وجہ سے ہو تا ہے۔ ( اثبات عذاب القبربیھقی ، ص136 ، حدیث : 238) 

06 * فرمان کعب الاحبار *حضرت کعب احبار رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: چُغلی سے بچو کہ بلاشُبہ چغلی کرنے والا عذابِ قبر سےمحفوظ نہیں رہتا۔ (76کبیرہ گناہ، ص154) 

الله پاک سے دعا ہے کہ ہمیں قرآن و سنت پر عمل کرنے اور چغلی جیسی مذموم بیماری سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے

" آمین بجاہ خاتم النبیین و یس و طه صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


چغلی کی تعریف:کسی کی بات ضَرر (یعنی نقصان )پہنچانے کےاِرادے سے دُوسروں کو پہنچانا چُغلی ہے۔ (عُمدۃُ القاری ج2 ص 594)

چغلی ایک بہت ہی قبیح(بُرا) فعل ہے،مگر افسوس کہ دوسرے گناہوں کی طرح یہ فعلِ بد بھی معاشرے میں ناسُور کی طرح پھیل رہا ہے۔آئیے ہم چغلی سے بچنے کی ترغیب حاصل کرنے کے لئے چغلی کی مذمت میں آیتِ مبارکہ اور احادیثِ مبارکہ ملاحظہ کرتے ہیں، اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:هَمَّازٍ مَّشَّآءٍۭ بِنَمِیْمٍترجمہ کنزالایمان:بہت طعنے دینے والا بہت ادھر کی ادھر لگاتا پھرنے والا۔(پ29،القلم:11)

حضرت سیِّدُناحسن بصری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نےفرمایا: ” هَمَّازٍ “وہ شخص ہےجو مجلس میں اپنے بھائی کی چغلی کھاتا ہے۔ (تفسیر بغوی،القلم ،تحت الآیۃ:11 ،5/136)

"چغلی کی مذمت میں احادیثِ مبارکہ"1):قَالَ حُذَيْفَةُ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ نَمَّامٌ "ترجمہ:حضرت حذیفہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ، میں نے حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ ’’ چغل خور جنت میں نہیں جائے گا۔( مسلم، کتاب الایمان، باب بیان غلظ تحریم النمیمۃ، ص66، الحدیث: 290)

2):عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خِيَارُ عِبَادِ اللَّهِ الَّذِينَ إِذَا رُءُوا، ذُكِرَ اللَّهُ، وَشِرَارُ عِبَادِ اللَّهِ الْمَشَّاؤُونَ بِالنَّمِيمَةِ، الْمُفَرِّقُونَ بَيْنَ الْأَحِبَّةِ، الْبَاغُونَ الْبُرَآءَ الْعَنَتَ" .ترجمہ:حضرت عبد الرحمٰن بن غنم اشعری رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے، حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ کے بہترین بندے وہ ہیں کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ تعالیٰ یا د آجائے اور اللہ تعالیٰ کے بد ترین بندے چغلی کھانے کے لئے اِدھر اُدھر پھرنے والے، دوستوں کے درمیان جدائی ڈالنے والے اور بے عیب لوگوں کی خامیاں نکالنے والے ہیں۔(مسندامام احمد،مسندالشامیین،حدیث عبد الرحمٰن بن غنم الاشعری رضی اللہ تعالی عنہ،6/ 291،الحدیث:18020)

3):عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَبْرَيْنِ فَقَالَ: إِنَّهُمَا لَيُعَذَّبَانِ وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ، أَمَّا أَحَدُهُمَا فَكَانَ لَا يَسْتَبْرِئُ مِنْ بَوْلِهِ، وَأَمَّا الْآخَرُ فَكَانَ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ، ثُمَّ أَخَذَ جَرِيدَةً رَطْبَةً فَشَقَّهَا نِصْفَيْنِ، ثُمَّ غَرَزَ فِي كُلِّ قَبْرٍ وَاحِدَةً فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ لِمَ صَنَعْتَ هَذَا فَقَالَ: لَعَلَّهُمَا أَنْ يُخَفَّفَ عَنْهُمَا مَا لَمْ يَيْبَسَا"ترجمہ:عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو قبر کے پاس سے گزرے تو آپ نے فرمایا: ”ان دونوں کو عذاب دیا جا رہا ہے، اور یہ کسی بڑے جرم میں عذاب نہیں دئیے جا رہے ہیں، رہا ان میں سے ایک تو وہ اپنے پیشاب سے اچھی طرح پاکی حاصل نہیں کرتا تھا، اور رہا دوسرا تو وہ چغل خوری کرتا تھا، پھر آپ نے کھجور کی ایک ہری ٹہنی لی (اور) اسے آدھا آدھا چیر دیا، پھر ہر ایک کی قبر پہ گاڑ دیا“، تو لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! آپ نے ایسا کیوں کیا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شاید ان دونوں کا عذاب ہلکا کر دیا جائے جب تک یہ دونوں (ٹہنیاں) خشک نہ ہوں“۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/باب وَضْعِ الْجَرِيدَةِ عَلَى الْقَبْرِ/حدیث: 2071]

4):حضرت علاء بن حارث رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’منہ پر بُرا بھلا کہنے والوں ، پیٹھ پیچھے عیب جوئی کرنے والوں ، چغلی کھانے والوں اور بے عیب لوگوں میں عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ (قیامت کے دن) کتوں کی شکل میں جمع فرمائے گا۔( التوبیخ والتنبیہ لابی الشیخ الاصبہانی، باب البہتان وماجاء فیہ، ص237، الحدیث: 216)

5): نبئ مکرم ، شفیعِ معظم، رحمتِ دوعالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:کیا میں تم کو یہ نہ بتاؤں کہ بدترین حرام کیا ہے ؟ یہ چغلی ہے جو لوگوں کی زبان پر رواں ہو جاتی ہے ۔ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : انسان سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ ( اللہ تعالیٰ کے ہاں ) وہ صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ بولتا رہتا ہے حتی کہ اس کو کذاب لکھ دیا جاتا ہے ۔

(صحیح مسلم، کتاب البر والصلۃ والادب ،باب تحریمۃ النمیمہ،ح 6636)

آخر میں مالکِ لم یزل سے دعا کے کہ وہ ہمیں بقیہ تمام گناہوں کہ ساتھ ساتھ غیبت جیسے قبیح عمل سے بچنے کی بھی توفیقِ سعید عطا فرمائے۔ آمین


پیارے پیارے اسلامی بھائیو چغلی کھانا بدترین چیز ہے جو چغلی کھاتا ہے اسے کچھ نفع نہیں ہوتا بلکہ اس کے گناہ بڑھتے چلے جاتے ہیں اور اس کی بُری حرکت اور شرارت سے اچھے خاصے اہل محبت اور اہل وفاء میں جنگ ہو جاتی ہے اور دلوں میں نفرت کے شعلے بھڑک کر برائیاں شروع ہو جاتی ہیں اور افراد کی لڑائیاں خاندانوں کو لے بیٹھتی ہیں، چغلخور ذرا سا شگوفہ چھوڑتا ہے اور یہاں کی بات وہاں پہنچا کر جنگ و جدال کی آگ کو سلگاتا ہے، لوگوں میں لڑائی ہوتے دیکھتا ہے تو خوش ہوتا ہے، گویا اس نے بہت بڑا کام کیا، لیکن وہ یہ نہیں جانتا کہ دوسروں کے لئے جو لڑائی کی آگ سلگائی اس سے اپنی قبر میں بھی انگارے بھر دیئے۔

(چغلی کی تعریف ) چغلی کی تعریف یہ ہے کہ لوگوں کے درمیان فساد ڈالنے کے لئے ایک کی بات دوسرے تک پہنچانا۔

( الزواجر عن اقتراف الكبائر، الباب الثانى الكبيرة الثانية والخمسون بعد المأتين: النميمة، 2 / 46) احادیث میں چغل خوری کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے ، یہاں ان میں سے 5 احادیث ملاحظہ ہوں۔

(1)...چغل خور جنت سے محروم- حضرت حذیفہ رَضِيَ اللهُ تَعَالَى عَنْهُ فرماتے ہیں ، میں نے حضور پر نور صَلَّی اللَّهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ ” چغل خور جنت میں نہیں جائے گا۔ ( مسلم، کتاب الایمان، باب بیان غلظ تحريم النميمة، ص 66 ، الحديث : 168(105)

(2)...چغلی کھانے والا عذاب میں مبتلا حضرت عبداللہ بن عباس رَضِيَ اللهُ تَعَالَى عَنْهُمَا سے روایت ہے کہ نبی کریم صَلَّى اللهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ دو قبروں کے پاس سے گزرے تو ارشاد فرمایا ” ان دونوں کو عذاب دیا جا رہا ہے اور یہ کسی (ایسے) بڑے گناہ کی وجہ سے عذاب نہیں دیئے جارہے (جن سے بچنا مشکل ہو )۔ پھر ارشاد فرمایا کیوں نہیں ! (بے شک وہ گناہ معصیت میں بڑا ہے) ان میں سے ایک چغلی کھایا کرتا تھا اور دوسرا پیشاب کے چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا۔ پھر آپ نے ایک سبز ٹہنی توڑی اور اس کے دو حصے کئے ، پھر ہر قبر پرا ایک حصہ گاڑ دیا، پھر فرمایا کہ جب تک یہ خشک نہیں ہوں گی شاید ان کے عذاب میں تخفیف ہوتی رہے۔( بخاری، کتاب الجنائز، باب عذاب القبر من الغيبة والبول، 1 /464الحدیث 1378

(3) ... چغل خور قیامت کے دن کتے کی شکل میں :حضرت علاء بن حارث رَضِيَ اللهُ تَعَالَى عَنْهُ سے روایت ہے ، سرکارِ دو عالَم صَلَّى اللهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:” منہ پر برا بھلا کہنے والوں ، پیٹھ پیچھے عیب جوئی کرنے والوں ، چغلی کھانے والوں اور بے عیب لوگوں میں عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ (قیامت کے دن کتوں کی شکل میں جمع فرمائے گا۔ ( التوبیخ والتنبيه لابي الشيخ الاصبهاني باب البهتان وماجاء فيه، ص 237 ، الحدیث: 216)

(4)... بدترین لوگ کون:حضرت عبد الرحمن بن غنم اشعری رَضِيَ اللهُ تَعَالَى عَنْہ سے مروی ہے، حضورِ اقدس صَلَّى اللهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کے بہترین بندے وہ ہیں کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ تعالیٰ یاد آجائے اور اللہ تعالیٰ کے بد ترین بندے چغلی کھانے کے لئے ادھر اُدھر پھرنے والے، دوستوں کے درمیان جدائی ڈالنے والے اور بے عیب لوگوں کی خامیاں نکالنے والے ہیں۔ (مسند امام احمد ، مسند الشاميين، حديث عبد الرحمن بن غنم الاشعرى رضى الله تعالى عنه ، 6 /291الحدیث18020

(5)چغل خور کا فساد: ارشاد حضرت سید نا یحییٰ بن ابو کثیر رحمۃ اللہ علیہ : چغل خور ایک لمحے میں اتنا فساد برپا کر دیتا ہے جتنا جادوگر ایک مہینے میں نہیں کر سکتا۔ (حلیتہ الاولیا . ج 3 ص 82، رقم : 3258)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! یہ پانچ احادیث ذکر کی ہیں ہر مسلمان کو چاہیے کے وہ انہیں غور سے پڑے اور چغلی سے بچنے کی بھرپور کوشش کریں کیونکہ فی زمانہ اس حرام فعل سے بچنے کی بہت زیادہ ضرورت ہے کیونکہ آج کل مسلمانوں میں یہ وبا بھڑی پھیلی ہوئی ہے اور وہ اس سے بچنے کی طرف بالکل توجہ نہیں کرتے اور ان کی بہت کم مجلسیں ایسی ہوتی ہیں جو چغلی سے محفوظ ہوں-اللہ تعالیٰ ہمیں چغلی جیسی باطنی بیماری سے محفوظ فرمائے آمین بجاہ خاتم النبین صلی اللہ علیہ وسلم


اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں بھی چغل خور کی مذمت بیان فرمائی ہے اور احادیث میں بھی اس کی مذمت بیان کی گئی ہے اور اس کے بارے میں وعیدیں بھی بیان کی گئی ہیں چنانچہ چغلی کی مذمت کے بارے میں احادیث نبوی ملاحظہ کیجیے تاکہ اس سے عبرت حاصل کرتے ہوئے اس سے بچا جا سکے :-

(1) اللہ پاک کے بدترین بندے کون ہیں :-

وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ وَأَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: خِيَارُ عِبَادِ اللَّهِ الَّذِينَ إِذَا رُؤُوا ذُكِرَ اللهُ. وَشِرَارُ عِبَادِ اللَّهِ الْمَشَّاؤُونَ بِالنَّمِيمَةِ وَالْمُفَرِّقُونَ بَيْنَ الْأَحِيَّةِ الْبَاغُونَ الْبُرَاءَ الْعَنَتَ : (کتاب : مرآۃ المناجیح جلد(6) حدیث نمبر(4871) :

حضرت عبد الرحمان ابن غنم اور اسماء بنت یزید سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے بہترین بندے وہ ہیں کہ جب دیکھے جائیں تو اللہ یاد آجائے ۔ اور اللہ کے بدترین بندے وہ ہیں جو چغلی سے چلیں، دوستوں کے درمیان جدائی ڈالنے والے سے اور پاک لوگوں میں عیب ڈھونڈنے والے ۔

(2) جنّت میں چغل خور نہیں جائے گا :- وَعَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَتَاتٌ( کتاب : مرآۃ المناجیح جلد (6) حدیث نمبر (4823) :-

حضرت حذیفہ (رضی اللہ عنہ ) سے روایت ہے فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ جنت میں چغل خور نہ جائے گا ۔

(3) اللہ پاک چغل خور کو قیامت کے دن کتے کی شکل میں جمع فرمائے گا :- حضرت علاء بن حارث رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے، سرکارِ دو عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: منہ پر بُرا بھلا کہنے والوں ، پیٹھ پیچھے عیب جوئی کرنے والوں ، چغلی کھانے والوں اور بے عیب لوگوں میں عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ (قیامت کے دن کتوں کی شکل میں جمع فرمائے گا۔ ( التوبیخ والتنبیہ لابی الشيخ الاصبہانی، باب البهتان و ماجاء فیہ ص (237) الحدیث: (215) :-

(4) چغل خور کی سزا:- رسولِ اکرم صلی اللہ تَعَالٰی عَلَيْهِ وَآلِہ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: چار آدمی ایسے ہیں کہ وہ جہنمیوں کی تکلیف میں اضافے کا سبب بنیں گے اور وہ کھولتے پانی اور آگ کے درمیان دوڑتے ہوئے ہلاکت و تباہی مانگتے ہوں گے۔ اُن میں سے ایک پر انگاروں کا صندوق لٹک رہا ہو گا، دوسرا اپنی آنتیں کھینچ رہا ہو گا، تیسرے کے منہ سے پیپ اور خون بہہ رہے ہوں گے اور چوتھا اپنا گوشت کھا رہا ہو گا۔ گوشت کھانے والے کے بارے میں جہنمی ایک دوسرے سے کہیں گے :

اس مردود کو کیا ہوا جس نے ہماری تکلیف میں مزید اضافہ کر دیا؟ تو وہ جواب دے گا ” میں بد بخت غیبت کر کے لوگوں کا گوشت کھاتا اور چغلی کرتا تھا۔ (کتاب : حلیۃ الاولیاء، شفاء ابن ماتع الاصبحی : ج (5) حدیث نمبر (6786) :-


هَمَّازٍ مَّشَّآءٍۭ بِنَمِیْمٍ(11) ترجمۂ کنز العرفان۔ سامنے سامنے بہت طعنے دینے والا،چغلی کے ساتھ ادھر ادھر بہت پھرنے والا تفسیر صراط الجنان۔

﴿ ھَمَّازٍ: بہت طعنے دینے والا ﴾ اس آیت میں بھی دوعیب بیان کۓ گۓ ہیں ۔ (1) ھَمَّاز ہے ۔ اس شخص کو کہتے ہیں جو لوگوں کے سامنے ان کے بکثرت عیب نکالے یا بہت طعنے دے۔ ( قرطبی ،القلم ،تحت الایتہ 9,11/173 الجزء اثامن عشر، ملخصاً) (2) وہ چغلی کے ساتھ ادھر ادھر بہت پھرنے والا ہے ۔

چغلی کی تعریف۔ یہ ہے کہ لوگوں کے درمیان فساد ڈالنے کے لئے ایک کی بات دوسرے تک پہنچانا۔ ( الزواجر عن اقتراف الکبائر، الباب الثانی، الکبیرۃ الثانیۃ والخمسون بعد المأتین: النمیمۃ، 2/ 46) اَحادیث میں چغل خوری کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے ،یہاں ان میں سے کچھ اَحادیث ملاحظہ ہوں ،

(1)… حضرت حذیفہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ، میں نے حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ ’’ چغل خور جنت میں نہیں جائے گا۔( مسلم، کتاب الایمان، باب بیان غلظ تحریم النمیمۃ، ص66، الحدیث: 168(105)

(2)… حضرت عبد الرحمٰن بن غنم اشعری رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے، حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ کے بہترین بندے وہ ہیں کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ تعالیٰ یا د آجائے اور اللہ تعالیٰ کے بد ترین بندے چغلی کھانے کے لئے اِدھر اُدھر پھرنے والے، دوستوں کے درمیان جدائی ڈالنے والے اور بے عیب لوگوں کی خامیاں نکالنے والے ہیں۔

(مسندامام احمد،مسندالشامیین،حدیث عبد الرحمٰن بن غنم الاشعری رضی اللہ تعالی عنہ،6 / 291،الحدیث:18020)

(3)…حضرت علاء بن حارث رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’منہ پر بُرا بھلا کہنے والوں ، پیٹھ پیچھے عیب جوئی کرنے والوں ، چغلی کھانے والوں اور بے عیب لوگوں میں عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ (قیامت کے دن) کتوں کی شکل میں جمع فرمائے گا۔( التوبیخ والتنبیہ لابی الشیخ الاصبہانی، باب البہتان وماجاء فیہ، ص237، الحدیث: 216)

(4) ۔ چغلی کی حرمت ۔ عربی میں ۔ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَقَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ إِنَّ مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَلَا أُنَبِّئُکُمْ مَا الْعَضْهُ هِيَ النَّمِيمَةُ الْقَالَةُ بَيْنَ النَّاسِ وَإِنَّ مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الرَّجُلَ يَصْدُقُ حَتَّی يُکْتَبَ صِدِّيقًا وَيَکْذِبُ حَتَّی يُکْتَبَ کَذَّابًاترجمہ: محمد بن مثنی، ابن بشار محمد بن جعفر، شعبہ، ابواسحاق، ابوالاحوص حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ حضرت محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کیا میں تمہیں نہ بتاؤں کہ سخت قبیح چیز کیا ہے وہ چغلی ہے جو لوگوں کے درمیان نفرت اور دشمنی پھیلاتی ہے اور حضرت محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا آدمی سچ کہتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ سچا لکھا جاتا ہے اور وہ جھوٹ کہتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے

(5) ﴿ حکایت ﴾ چغل خور کبھی سچا نہیں ہوسکتا مروی ہے کہ بادشاہ سلیمان بن عبد الملک بیٹھا ہو اتھا کہ ایک شخص آیا، حضرت سیدنا امام محمد بن شہاب زہری علیه رحمة الله القوی بھی وہاں تشریف فرماتھے، سلیمان نے آنے والے سے کہا: مجھے پتا چلا ہے تم نے میرے خلاف فلاں فلاں بات کی ہے۔ اس نے جواب دیا: میں نے تو ایسا کچھ نہیں کہا۔ سلیمان نے کہا: جس نے مجھے بتایا ہے وہ سچا آدمی ہے۔ حضرت سیدنا امام زہری علیہ رحمة اللہ القوی نے یہ سنا تو ارشاد فرمایا: چغل خور کبھی سچا نہیں ہو سکتا۔ یہ سن کر بادشاہ کہنے لگا: آپ نے سچ فرمایا۔ پھر اس شخص سے کہا: تم سلامتی کے ساتھ لوٹ جاؤ۔ چغل خورکی بات پر بھروسا نہیں کرنا چاہئے: حضرت سیدنا حسن بصری عليه رحمة الله القوی فرماتے ہیں : ” جو تمہارے سامنے کسی کی چغلی کرتا ہے وہ تمہاری بھی چغلی کرے گا۔ “ اس میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ چغل خور سے بغض رکھنا چاہئے اور اس کی بات پر بھروسا نہیں کرنا چاہئے اور نہ ہی اس کے بچے ہونے کا اعتبار کرنا چاہئے اور اس سے بغض کیسے نہ رکھا جائے جبکہ وہ جھوٹ، غیبت ، عہد شکنی ، خیانت، کینہ ، خند نفاق، لوگوں کے مابین فساد پھیلانے اور دھوکا دہی کو نہیں چھوڑتا اور ان لوگوں میں سے ہے جو اس چیز کو کاٹنے کی کوششوں میں لگے ہوتے ہیں جس کے جوڑنے کا اللہ الکریم نے حکم دیا ہے اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں۔ چنانچہ۔

اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ۔آیت مبارکہ۔ وَيَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ أَنْ يُوْصَلَ وَ يُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ ترجمہ کنز الایمان: اور کاٹتے ہیں اس چیز کو جوڑنے کا خدا نے حکم دیا اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں ۔ اور ارشاد فرماتا ہے: إِنَّمَا السَّبِيلُ عَلَى الَّذِينَ يَظْلِمُونَ النَّاسَ وَيَبْغُوْنَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ۔ ( 25 الشورى :42) ترجمہ العرفان: مواخذہ تو اُنھیں پر ہے جو لوگوں پر ظلم کرتے ہیں اور زمین میں ناحق سرکشی پھیلاتے ہیں ۔آیت مبارکہ ۔

فخانتهما فلمْ يُغْنِيَا عَنْهُمَا مِنَ الله شَيْئًا (پ 28 ، التحريم : 10) ترجمہ کنز الایمان: پھر انہوں نے ان سے دعا کی تو وہ اللہ کے سامنے انہیں کچھ کام نہ آئے۔ منقول ہے کہ

(6)حضرت سیدنا لوط على نبينا و عليه الصلوة و السلام کے یہاں جب بھی مہمان آتے تو آپ کی بیوی اپنی قوم کو ان کے آنے کی خبر دیتی اور حضرت سیدنا نوح ملی شیرینا علیہ السلوة و السلام کی بیوی ان کے بارے میں اپنی قوم سے کہتی کہ یہ مجنون ہیں۔ چغل خور جنت میں نہیں جائے گا: ‌(83 احیاء العلوم)

(7)ایک حدیث میں ہے: سرکار والا تبار صلى الله تعالى عَلَيْهِ وَالہ وسلم نے ارشاد فرمایا: لا يدخل الجنة عام یعنی چغل خور جنت میں داخل نہیں ہو گا۔ (512) (مسلم،کتاب بیان غلط تحریم النمیمہ من 26حدیث:108)

(8)دوسری حدیث میں ہے: "لا يَدْخُلُ الْجَنَّةُ فئات " ۔ (قتات سے مراد ) بھی چغل خور ہے۔

چغل خور رب تعالی کو نا پسند ہے: حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعال عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی رحمت، شفیع امت صلى الله تعالى عليه نے ارشاد فرمایا: الله عز وجل کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ محبوب وہ لوگ ہیں جو تم میں سب سے زیادہ خوش اخلاق ہیں، جن کے ساتھ رہنے والا ان سے افریت نہیں پاتا ، جو لوگوں سے اور لوگ ان سے محبت کرتے ہیں اور تم میں سب سے زیادہ نا پسندیدہ لوگ وہ ہیں جو چغلیاں کھاتے، دوستوں کے درمیان جدائی ڈالتے اور پاکباز لوگوں کے عیب تلاش کرتے ہیں۔ (513) (مسلم،کتاب بیان غلط تحریم النمیمہ من 26حدیث:108)

(9)(شریر لوگوں کے بارے میں) دو جہاں کے تاجور ، سلطان بحر و بر صلى الله تعالیٰ علیہ و الہ و سلم نے ارشاد فرمایا: "کیا میں تمہارے درمیان موجود شریر لوگوں کے بارے میں تمہیں نہ بتاؤں ؟“ صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی: "ضرور ۔ " ارشاد فرمایا: ” چغل خور ، دوستوں کے درمیان فساد ڈالنے والے اور پاکباز لوگوں کے عیب تلاش کرنے والے ۔ (514) (مسلم،کتاب بیان غلط تحریم النمیمہ من 26حدیث:108)