یہ دنیا جس میں ہم سب اپنی زندگی گزار رہے ہیں یہ در حقیقت آخرت کی کھیتی ہے اور زندگی ، موت تک پہنچانے والا ایک سفر ہے، لہذا ہمارا ہر اچھا برا عمل آخرت کیلئے ذخیرہ ہو رہا ہے اور ہماری ہر سانس ہمیں موت کے قریب کر رہی ہے۔ سمجھدار انسان وہی ہے جو اپنی سانسیں اللہ پاک کی رضا اور فرمانبرداری میں گزارے، آخرت میں فائدہ دینے والے اعمال کرے اور ر نقصان دینے والے کاموں سے خود کو دور رکھے۔ یاد رہے ! جس طرح چوری، شراب نوشی بد نگاهی، بدکاری، ، جھوٹ، غیبت، حسد وغیرہ بُرائیوں سے بچنا ہم سب پر ضروری ہے اسی طرح چغل خوری سے بچنا بھی ہر ایک پر لازم ہے۔

چغلی کی تعریف: یہ ہے کہ لوگوں کے درمیان فساد ڈالنے کے لئے ایک کی بات دوسرے تک پہنچانا۔ (الزواجر عن اقتراف الكبائر، الباب الثاني، الكبيرة الثانية والخمسون بعد المأتين: النميمة، 46/2)

چغلی کی اس تباہ کن بیماری کے سبب اب گھر گھر میدانِ جنگ بنا ہوا ہے، چنانچہ گل تک جو ایک دوسرے پر جان نچھاور کرنے کے دعوے کیا کرتے تھے، جو ایک دوسرے کی عزت کی حفاظت کرنے والے تھے ، جن کی دوستی اور اُن کے اتفاق و اتحاد کی مثالیں دی جاتی تھیں، جنہیں ایک دوسرے کے خلاف ایک لفظ سُننا بھی گوارا نہ تھا، جو ایک دوسرے کے بغیر کھانا تک نہیں کھاتے تھے ، جو بُرے وقت میں ایک دوسرے کے کام آتے تھے، جو ایک دوسرے کو نیکی کے کاموں کی ترغیبیں دلایا کرتے تھے، چغل خوری جیسے منحوس شیطانی کام کی نحوست کے سبب اُن کے درمیان نفرتوں کی ایسی مضبوط دیواریں قائم ہو جاتی ہیں کہ پھر وہ ایک دوسرے کو دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتے۔ یوں سمجھئے کہ جس طرح آگ گھروں ، فیکٹریوں، کمپنیوں، گوداموں، جنگلات، گاؤں دیہات اور مختلف چیزوں کو گھنٹوں بلکہ منٹوں میں جلا کر تباہ و برباد کر ڈالتی ہے، اسی طرح نسلوں، قوموں، گھروں، خاندانوں، اداروں، تنظیموں اور تحریکوں کا امن خراب کرنے اور دلوں میں نفرتوں کا بیج بونے میں اکثر چغل خوری ہی کی تباہ کاریاں نظر آتی ہیں۔

اسی چغل خوری کے سبب اساتذہ وطلبہ میں ٹھنی ہوئی ہے، چغل خوری کے سبب میاں بیوی کے درمیان جھگڑ ازور پکڑتا جارہا ہے ، چغل خوری کے سبب ساس بہو میں تلخ کلامی جاری ہے، چغل خوری کے سبب کاروباری حصے دار آپس میں ایک دوسرے کے دشمن بنے ہوئے ہیں، چغل خوری کے سبب مالک مکان و کرائے داروں میں لڑائی ہو رہی ہے، چغل خوری کے سبب اسٹال لگانے والوں میں تو تو میں میں ہو رہی ہے، چغل خوری کے سبب ٹھیکیدار و ملازمین ایک دوسرے کے دشمن ہیں، چغل خوری کے سبب پڑوسی ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہیں، چغل خوری کے سبب رشتے داروں میں خانہ جنگی کا ماحول گرم ہے ،اس حوالے سے احادیث درج ذیل ہیں

ارشاد نبوی ہے: اللہ پاک کے بہترین بندے وہ ہیں کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ پاک یاد آجائے اور اللہ پاک کے بد ترین بندے چغلی کھانے کے لئے ادھر اُدھر پھرنے والے، دوستوں کے در میان جدائی ڈالنے والے اور بے عیب لوگوں کی خامیاں نکالنے والے ہیں۔ (مسند امام احمد، مسندالشاميين، حديث عبد الرحمن بن غنم الاشعرى ، 291/6، حدیث : 18020)

-ارشاد نبوی ہے: چغل خور کو آخرت سے پہلے اس کی قبر میں عذاب دیا جائے گا۔ (بخاری، کتاب الوضوء باب من الكبائر ... الخ، حدیث: (216،1/95)

ارشاد نبوی ہے: تم لوگوں میں سب سے زیادہ خدا کے نزدیک ناپسندیدہ وہ ہے جو ادھر اُدھر کی باتوں میں لگائی بجھائی کر کے مسلمان بھائیوں میں اختلاف اور پھوٹ ڈالتا ہے۔ (مسند امام احمد، حدیث عبدالرحمن بن عثم، رقم : (18020/6/291)

یا اللہ ہمیں اس بیماری سے محفوظ رکھ آمین