محمد اویس (درجۂ
رابعہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
چغل خوری باطنی
امراض میں سے انتہائی خطرناک مرض ہے اس کا شرعی حکم یہ ہے کہ چغل خوری ناجائز حرام
اور نہایت برا اور جہنم میں لے جانے والا عمل ہے بچے۔ (چغل خوری کی مذمت احادیث کی
روشنی میں)
(چغلی
کی تعریف) لوگو میں فساد کروانے کے
لیے ان کی باتیں ایک دوسرے تک پہنچانا چغلی ہے ۔ظاہری گناہوں کی معلومات ص54
(1)نبی پاک صلی
اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا طعنہ زنی ،چغل خوری اور بے گناہ لوگوں کے عیب
تلاش کرنے والوں کو اللہ پاک قیامت کے دن کتوں کی شکل میں اٹھائے گا۔(الجامع فی
الحدیث باب العزلت1/534 حدیث428 دار ابن جوزی)
(2)حدیث پاک میں
ہے، (لا یدخل الجنت قتات ) یعنی چغل خور جنت میں داخل نہیں ہوگا (لباب الاحیاء
ص244)
(3)حضرت سیدنا
ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم
نے فرمایا اللہ عزوجل کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ محبوب وہ لوگ ہیں جو تم میں سب
سے زیادہ خوش اخلاق ہیں جن کے ساتھ رہنے والا ان سے اذیت نہیں پاتا جو لوگ ان سے
اور لوگ ان سے محبت کرتے ہیں اور تم میں سب سے زیادہ ناپسندیدہ لوگ وہ ہیں جو چغلیاں
کھاتے دوستوں کے درمیان جدائی ڈالتے اور پاک باز لوگوں کے عیب تلاش کرتے ہیں۔(المعجم
الاوسط 5/ 387؛ حدیث 7697)
(4)حضرت انس
بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم
نے ارشاد فرمایا میں معراج کی رات ایسی قوم کے پاس سے گزرا جو اپنے چہروں اور سینوں
کو تانبے کے ناخنوں سے نوچ رہے تھے میں نے پوچھا اے جبرائیل علیہ السلام یہ کون
لوگ ہیں ؟انہوں نے عرض کی یہ لوگوں کا گوشت کھاتے تھے (یعنی غیبت کرتے )تھے اور ان
کی عزت خراب کرتے تھے ۔(ابو داؤد ،کتاب الادب، باب فی الغیبت4/ 353 الحدیث 4628)
(5)حضور صلی
اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا لوگوں سے لوگوں کی چغلیاں کھانے والا صحیح
النسب نہیں ہے (یعنی وہ حلال کی اولاد نہیں ہے ) (احیاء العلوم،ج/3ص/478)
محمد اسامہ
عطّاری مدنی مرکزی جامعۃُ المدینہ فیضانِ مدینہ کراچی ، پاکستان)
اسلام دین
فطرت ہے،مسلمان کی چغلی کرنا خلاف فطرت سلیمہ ہے،لہذا اسلام نے چغلی کی شدید مذمّت
کی ہے، قرآن مجید کے علاوہ کئی فرامین مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم چغلی کی مذمّت پر
دلالت کرتے ہیں ان میں سے 4ملاحظہ کیجیے
1:غیبت
اور چغلی کا نقصان:نبی کریم صلی
اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا! غیبت اور چغلی ایمان کو اس طرح کاٹ دیتی ہے جیسے
چرواہا درخت کا کاٹ دیتا ہے۔ (الترغیب والترہیب،کتاب الادب،رقم،4362,ج3,ص:405)
2:کتوں
کی شکل میں اٹھایا جانا: نبی کریم
صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا! منہ پر بر بھلا کہنے والوں،پیٹھ پیچھے عیب
جوئی کرنے والوں،چغلی کھانے والوں،اور بے عیب لوگوں میں عیب تلاش کرنے والوں کو
اللہ پاک قیامت کے دن کتوں کی شکل میں جمع فرمائے گا۔(التوبیخ والتنبیہ لابی شیخ
الاصبھائ،باب البھتان وما جاء فیہ،ص:237, حدیث:216)
3:قبر
میں عذاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ
وسلم نے ارشاد فرمایا!چغل خور کو آخرت سے پہلے اس کی قبر میں عذاب دیا جائے گا۔(بخاری،کتاب
الوضو،باب من الکبائر،حدیث:216)
4:جنت
سے محرومی: نبی کریم صلی اللہ علیہ
وسلم نے ارشاد فرمایا! چغل خور جنت میں داخل نہ ہوگا۔(بخاری،کتاب الادب،باب ما یکرہ
من النمیمتہ،حدیث:6056,ص:512)
افسوس صد کروڑ
افسوس! ہمارا معاشرہ جہاں دیگر برائیوں کی لپیٹ میں ہے وہیں چغلی بھی ہمارے معاشرے
میں بڑھتی جارہی ہے،عام محفل ہو یا مذہبی اجتماع کے بعد کی بیٹھک شادی کی تقریب ہو
یا تعزیت کی نشست، کسی سے ملاقات ہو یا فون پر بات چند منٹ بھی کسی سے گفتگو کی
صورت کیا بنتی ہے ہم فورا چغلی جیسے بدترین گناہ میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔
اللہ پاک ہمیں
اپنی زبان کا صحیح استعمال کرنے غیبتوں اور چغلیوں اور الزامات سے بھری باتوں سے
بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔اللھم آمین
ظہیر احمد (درجۂ رابعہ جامعۃ
المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
آج کل ہمارے
معاشرے میں بہت سارے گناہ عام ہو رہے ہیں ان گناہوں کی وجہ سے ہم اللہ پاک کی رحمت
سے دور ہو رہے ہیں ان گناہوں میں سے ایک گناہ چغلی بھی ہے اس گناہ کی وجہ سے ہم
لوگوں سے دور ہوتے جا رہے ہیں اپس میں نفرت کا شکار ہو رہے ہیں ائیے احادیث کریمہ
سے چغلی کی مذمت سنتے ہیں ۔
(1) نبی پاک
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا !جو شخص کسی مسلمان کے بارے میں بات پھیلائے تاکہ اس
کے سبب اسے ناحق عیب دار کرے تو قیامت کے دن اللہ پاک اسے نار جہنم عیب دار کر دے
گا ۔(حوالہ نمبر :موسوعۃ الامام ابن ابی دنیا کتاب الصمت 7/169حدیث258
(2)نبی پاک صلی
الله تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا!کیا میں تمہارے درمیان تمہھے شریر لوگوں کے بارے
میں نہ بتاؤں؟ صحابہ کرام نے عرض کی"جی ضرور "ارشاد فرمایا چغل خور
دوستوں کے درمیان فساد ڈالنے والےاور پاک باز لوگوں کے عیب تلاش کرنے والے ۔(حوالہ
نمبر: :المسندللامام احمد بن حمبل من حدیث اسما ء ابنتہ یزید 10/442 ،حدیث،27670)
(3)نبی پاک صلی
اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو کسی مسلمان کے خلاف ایسی بات کہے جو اس میں نہ
ہو تو اسے چاہیے کہ وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے ۔(حوالہ نمبر :الامام ابن ابی
دنیا،کتاب الصمت،171/7حدیث260)
(4)حضرت سیدنا
عبداللہ بن عمر سے روایت ہے اقا علیہ الصلوۃ سلام ارشاد فرمایا !اللہ عزوجل نے جب
جنت کو پیدا فرمایا تو اسے ارشاد فرمایا کہ تو کلام کرچڑ دیو اس نے کہا کہ جو میرا
اندر داخل ہوگا وہ خوش نصیب ہوگااللہ عزوجل نے فرمایا کہ مجھے میری عزت و جلال کی
قسم تجھ میں اٹھ قسم کے لوگ داخل نہیں ہوں گے (شراب خور )،(زنا پر اصرار کرنے والا
)،(چغلخور)،(دیوث)،(ظالم کا مددگار )،(محنث)،(رشتہ داروں سے قطع تعلق کرنے والا
)،(وہ شخص جو کہے اللہ تعالی کا مجھ پر عہد ہے اگر میں یہ یہ کام نہ کروں اور پھر
اسے نہ کرے۔(حوالہ نمبر : جامع الحدیث القدسیہ ،ص38،حدیث: 729)
(5)نبی پاک صلی
اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا!میرا نزدیک سب سے برے لوگ وہ ہیں جو چغل خور ہیں
اور دو محبت کرنے والوں کے درمیان جدائی ڈالتے ہیں اور بری الزمہ ذمہ لوگوں پر عیب
لگاتے ہیں۔حوالہ نمبر :معجم الاوسط طبرانی :صفحہ:: 350)
فہد ریاض
عطاری (درجۂ سادسہ مرکزی جامعۃُ المدینہ فیضانِ مدینہ کراچی ، پاکستان)
پیارے اسلامی
بھائیوں ! چغلی ایک قابل مذمت اور بدترین
بیماری ہے چغلی کے سبب کئ گھر تباہ و برباد ہو چکے ہیں چغلی کے سبب رشتہ داروں میں
خانہ جنگی کا ماحول گرم ہے چغلی کے سبب پڑوسی ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہیں چغلی
ایک ایسی مذموم بیماری ہے کہ جس کے سبب ہر طرف نفرتوں کی دیواریں قائم ہیں ۔
چغلی کی تعریف
یہ ہے کہ لوگوں کے درمیان فساد ڈالنے کے لئے ایک کی بات دوسرے تک پہنچانا۔(
الزواجر عن اقتراف الکبائر، الباب الثانی، الکبیرۃ الثانیۃ والخمسون بعد المأتین:
النمیمۃ، 2 / 46)
چغلی کی مذمت
میں اللہ پاک نے اپنی لاریب کتاب قرآن مجید میں ارشاد فرمایا :هَمَّازٍ
مَّشَّآءٍۭ بِنَمِیْمٍ ترجمہ
کنزالایمان : بہت طعنے دینے والا بہت ادھر کی ادھر لگاتا پھرنے والا۔(سورہ قلم آیت
11)
چغلی کی مذمت
پر (3) فرامینِ آخری نبی صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم ملاحظہ کیجئے:
(1)... آخری
نبی رسول ہاشمی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:چغل خور کو آخرت سے پہلے اس کی قبر میں
عذاب دیا جائے گا۔ (بخاری،کتاب الوضو،باب من الکبائر ...الخ،حدیث:216، 1\95)
(2)… حضرت حذیفہ
رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ، میں نے حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ ’’ چغل خور جنت میں نہیں
جائے گا۔( مسلم، کتاب الایمان، باب بیان غلظ تحریم النمیمۃ، ص66، الحدیث: 168(105)
(3)… حضرت عبد
الرحمٰن بن غنم اشعری رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے، حضورِ اقدس صَلَّی اللہ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ کے بہترین
بندے وہ ہیں کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ تعالیٰ یاد آجائے اور اللہ تعالیٰ کے
بدترین بندے چغلی کھانے کے لئے اِدھر اُدھر پھرنے والے، دوستوں کے درمیان جدائی
ڈالنے والے اور بے عیب لوگوں کی خامیاں نکالنے والے ہیں۔
(مسند امام
احمد،مسندالشامیین،حدیث عبد الرحمٰن بن غنم الاشعری رضی اللہ تعالی عنہ،6/
291،الحدیث:18020)
(4)…حضرت علاء
بن حارث رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’منہ پر بُرا بھلا کہنے والوں ، پیٹھ
پیچھے عیب جوئی کرنے والوں ، چغلی کھانے والوں اور بے عیب لوگوں میں عیب تلاش کرنے
والوں کو اللہ تعالیٰ (قیامت کے دن) کتوں کی شکل میں جمع فرمائے گا۔( التوبیخ
والتنبیہ لابی الشیخ الاصبہانی، باب البہتان وماجاء فیہ، ص237، الحدیث: 216)
(5)...حضور نبی
کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:غیبت اورچغلی ایمان کو اس طرح کاٹ دیتی
ہیں جیسے چرواہا درخت کو کاٹ دیتاہے۔ (الترغیب و الترہیب ، کتاب الادب ، رقم:
4362،ج3،ص 405)
پیارے اسلامی
بھائیوں ! افسوس صد افسوس!آج ہمارے معاشرے میں یہ مرض تیزی کے ساتھ عام ہوتا جا
رہا ہے۔ پہلے کے لوگوں میں احترامِ مسلم کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا اور ہر
مسلمان دوسرے مسلمان بھائی کی عزت کی حفاظت کرتا تھا مگر آہ! اب ہر طرف نفرتیں ہی
نفرتیں ہیں ۔چغلی کی اس تباہ کن بیماری کےسبب اب گھر گھر میدانِ جنگ بنا ہوا ہے،
کَل تک جو ایک دوسرے پر جان نچھاور کرنے کے دعوے کیا کرتے تھے،جو ایک دوسرے کی
عزّت کی حفاظت کرنے والے تھے، جن کی دوستی اور اُن کے اِتِّفاق واِتِّحاد کی مثالیں
دی جاتی تھیں، جنہیں ایک دوسرے کے خلاف ایک لفظ سُننا بھی گوارا نہ تھا، جو ایک
دوسرے کے بغیر کھانا تک نہیں کھاتے تھے، جو بُرے وَقْت میں ایک دوسرے کے کام آتے
تھے،جو ایک دوسرے کو نیکی کے کاموں کی ترغیبیں دِلایا کرتے تھے،چغل خوری جیسے
مَنحوس شیطانی کام کی نَحوست کے سبب اُن کے درمیان نفرتوں کی ایسی مضبوط دیواریں
قائم ہوجاتی ہیں کہ پھر وہ ایک دوسرے کو دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتے۔یوں سمجھئے کہ
جس طرح آگ گھروں ،فیکٹریوں،کمپنیوں،گوداموں، جنگلات،گاؤں دیہات اور مختلف چیزوں
کو گھنٹوں بلکہ مِنٹوں میں جَلا کر تباہ و برباد کر ڈالتی ہے،اِسی طرح نسلوں،قوموں،
گھروں، خاندانوں،اداروں ،تنظیموں اور تحریکوں کا اَمن خراب کرنے اور دلوں میں
نفرتوں کا بیج بونے میں اکثر چغل خوری ہی کی تباہ کاریاں نظر آتی ہیں۔
اسی چغل خوری
کے سبب اَساتِذہ وطَلَبہ میں ٹھنی ہوئی ہے،چغل خوری کے سبب میاں بیوی کےدرمیان
جھگڑا زور پکڑتا جارہا ہے،چغل خوری کے سبب ساس بہو میں تَلْخ کلامی جاری ہے،چغل
خوری کے سبب کاروباری حصّے دار آپس میں ایک دوسرے کے دشمن بنے ہوئے ہیں،چغل خوری
کے سبب مالک مکان وکرائے داروں میں لڑائی ہو رہی ہے، چغل خوری کے سبب ٹھیکیدار
وملازمین ایک دوسرےکےدشمن ہیں، چغل خوری کے سبب امام و مقتدیوں میں دُوریاں بڑھتی
جارہی ہیں،چغل خوری کے سبب مسجد کمیٹی اور نمازی حضرات جھگڑے میں مصروف ہیں اور اسی
چغل خوری کے سبب برسوں کے دوستوں میں ناراضی چل رہی ہے۔ اگر ہم نے قُرآنی اَحکام
کو نظر انداز نہ کیا ہوتا،اگر ہم رسولِ اکرم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلِہٖ
وَسَلَّمَ کے فَرامین پرعمل پیرا ہوتے،اگر ہم نے اپنے بُزرگانِ دِین رَحْمَۃُ اللہ
عَلَیْہم اَجْمَعِیْن کے اِرشادات سے نصیحت کے مَدَنی پھول چُنے ہوتے،اگر ہم
عُلَمائے حق کے دامنِ کرم سے وابستہ رہتے،اگر ہم نے چغل خوری کی تباہ کاریوں کو پیشِ
نظر رکھا ہوتا تو آج ہمارا معاشرہ بھی اَمن و سکون کا گہوارہ بنا ہوتا۔
ابو ثوبان عبدالرحمٰن
عطّاری (دورۂ حدیث مرکزی جامعۃ المدینہ فیضان مدینہ جوہر ٹاؤن لاہور، پاکستان)
چغلی کی تعریف یہ ہے کہ لوگوں
کے درمیان فساد ڈالنے کے لئے ایک کی بات دوسرے تک پہنچانا (لزواجر عن اقتراف
الکبائر، الباب الثانی ، الکبیرۃ الثانیۃ والخمسون بعد المأتین:
النمیمۃ ، 2/46)
قرآن و حدیث میں اس کی کافی مذمت بیان کی گئی ہے،چنانچہ چغل خور ی کی مذمت بیان کرتے ہوئے رب تَعَالٰی ارشاد
فرماتا ہے:
هَمَّازٍ مَّشَّآءٍۭ بِنَمِیْمٍۙ(۱۱) ترجمہ کنزالعرفان: سامنے
سامنے بہت طعنے دینے والا،چغلی کے ساتھ ادھر ادھر بہت پھرنے والا(پ29، القلم: 11) اَحادیث
میں چغل خوری کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے ،یہاں ان میں سے6 اَحادیث
ملاحظہ ہوں ۔
چغل خورجنت میں نہ جائے گا:حضرت
حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ، میں نے حضور پُر نور صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو ارشاد فرماتے ہوئے سناکہ "لَایَدْخُلُ الْـجَنَّةَ قَتَّات"یعنی چغل خور جنت
میں نہیں جائے گا"(مسلم ، کتاب الایمان ، باب بیان غلظ
تحریم النمیمۃ:ص:66،الحدیث:168/105)
اللہ
تعالیٰ کےبد ترین بندےچغل خور: حضرت عبد الرحمٰن بن غنم اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،
حضورِ اقدس صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ کے
بہترین بندے وہ ہیں کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ تعالیٰ یا د آجائے اور اللہ تعالیٰ کے
بد ترین بندے چغلی کھانے کے لئے اِدھر اُدھر پھرنے والے، دوستوں کے درمیان
جدائی ڈالنے والے اور بے عیب لوگوں کی خامیاں نکالنے والے ہیں(مسندامام
احمد 442/10 حدیث:27670)
چغل خورقیامت کے روز کتوں کی شکل میں جمع ہونگے:حضرت علاء بن حارث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،سرکارِ دو
عالَم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:’’منہ پر بُرا بھلا
کہنے والوں ، پیٹھ پیچھے عیب جوئی کرنے والوں ، چغلی کھانے والوں
اور بے عیب لوگوں میں عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ(قیامت
کے دن)کتوں کی شکل میں جمع فرمائے گا۔( التوبیخ والتنبیہ لابی الشیخ الاصبہانی ، باب البہتان وماجاء
فیہ،ص:377 ، حدیث:216)
1۔ناپسندیدہ
لوگ چغل خور:حضور پُر نور صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو ارشاد فرمایا: میرے نزدیک
سب سے ناپسند یدہ لوگ چغل خور ہیں جو دوستو ں کے درمیان جدائی ڈالتے اور پاکدامن
لوگو ں میں عیب ڈھونڈتے ہیں(مجمع الزوائد ،کتاب الادب باب ماجاء فی حسن الخلق،8/47،حدیث:12668)
2۔چغل
خور اور آگ کے جوتے : جو لوگوں میں چغل خوری کرتا ہےاللہ پاک اس کے لیے آگ کے جوتے
بنائے گا جن سے اس کا دماغ کھولتا رہے گا۔ (تنزیہ الشریعۃ ، کتاب الادب والزھد،الفصلالثالث،
2/313،حدیث:101)
3۔
عذاب قبر:رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا گزر دو قبروں کے پاس سے ہوا، آپ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےارشادفرمایا: یہ دونوں عذاب دیئے جارہے ہیں اور کسی بڑی چیز میں عذاب
نہیں دیئے جارہے۔ان میں سے ایک چغلی کیا کرتا تھا اور دوسرااپنے پیشاب سے
نہیں بچتا تھا ( مسلم
،کتاب الطھارة،باب دلیل علی نجاسة البول ...الخ ،ص:167، حدیث:292)
اللہ پاک سے
دعا ہے کہ اللہ پاک ہم سب کو چغلی سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور دین اسلام کے
احکامات کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
چغلی
کی تعریف:کسی کی بات ضَرر (یعنی
نقصان )پہنچانے کےاِرادے سے دُوسروں کو پہنچانا چُغلی ہے۔ (عُمدۃُ القاری ج2 ص594)
امام نَوَوِی رحمۃُ اللہِ علیہ نے چغلی کی تعریف ان الفاظ میں کی ہے : لوگوں میں
فساد کروانے کے لئے اُن کی باتیں ایک دوسرے تک پہنچانا چغلی ہے۔ (شرح مسلم للنووی
ج1،جزء 2،ص211)افسوس! آج ہمارے معاشرے میں چغلی کا مرض عام ہے۔بدقسمتی سے بعض
لوگوں میں یہ مرض اتنا بڑھ چکا ہے کہ لاکھ کوشش کے باوجود اس کا علاج نہیں ہوپاتا۔
ایسوں سے گزارش ہے کہ چغل خوری کی مذمت میں اللہ پاک اوراس کےنبی صَلَّی اللہُ
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے فرامین ملاحظہ کریں اور چغل خوری کے نتیجے میں ہونے
والے نقصانات سے بچنے کے لئے مرنے سے پہلے کامل توبہ کر لیں ۔
چغل خوری کی
مذمت میں آیات:
چغل خور ی کی
مذمت بیان کرتے ہوئے رب تعالیٰ فرماتاہے : (1)وَ لَا تُطِعْ
كُلَّ حَلَّافٍ مَّهِیْنٍۙ)۱۰ (هَمَّازٍ مَّشَّآءٍۭ بِنَمِیْمٍۙ)۱۱( (پ29،القلم:11،10)ترجمۂ
کنز الایمان: اورہرایسے کی بات نہ سننا جو بڑا قسمیں کھانے والا ذلیل بہت طعنے دینے
والا بہت اِدھر کی اُدھر لگاتا پھرنے والا۔حضرت سیِّدُناحسن بصری رَحْمَۃُ اللہِ
عَلَیْہ نےفرمایا: ” هَمَّازٍ “وہ شخص ہےجو مجلس میں اپنے بھائی کی چغلی کھاتا ہے۔ (تفسیر بغوی،القلم
،تحت الآیۃ:11 ،5/136) (2)وَیْلٌ لِّكُلِّ هُمَزَةٍ لُّمَزَةِ )ﹰۙ ۱( (پ30،
الھمزة:1) ترجمۂ کنز الایمان: خرابی ہے اس کے لئے جو لوگوں کے منھ پر عیب کرے پیٹھ
پیچھے بدی کرے۔اس کی تفسیر میں کہا گیا ہے کہ ”mH “سے
مراد چغل خور ہے۔(احیاء العلوم،3/ 192)
چغل خور ی کی
مذمت میں احادیث:
(1) چغل خور
جنت میں داخل نہیں ہوگا۔(بخاری، 4 / 115 ، حدیث : 6056) (2) اللہ پاک کے بد ترین
بندے وہ ہیں جو لوگوں میں چغلی کھاتے پھرتے ہیں اور دوستوں کے درمیان جدائی ڈالتے
ہیں۔ (مسند احمد ،10/442، حدیث27670) (3)غیبت کرنے والوں، چغل خور اورپاکباز لوگوں
پر عیب لگانے والوں کا حشر کتوں کی صورت میں ہوگا۔ (الترغیب والترہیب ،3/325،حدیث:10)
چغلی
کے نقصانات:
چغلی کے بہت
سے نقصانات ہیں،ان میں سے چند نقصانات یہ ہیں*چغلی محبّت ختم کرتی ہے*چغلی سے لڑائیاں
ہوتی ہیں*چغلی سے دشمنی کی فضا قائم ہوتی ہے*چغلی احترامِ مسلم کا خاتمہ کرتی
ہے*چغلی خاندانوں کو تباہ کرتی ہے*چغلی قتل و غارت تک لے جاتی ہے*چغلی غیبت و جھوٹ
کی طرف لے جانے والی ہے *چغلی اللہ و رسول کی نافرمانی کا سبب ہے*چغلی جہنّم میں
لے جانے والا کام ہے*چغلی بندوں کے حقوق ضائع کرنے کا سبب ہے۔
چغلی
کی مثالیں:مثلاً کسی طالب علم کا
کسی دُوسرے کو سزا دِلوانے کے لیے اُستاذ سے شکایت کرنا، میاں بیوی کے درمیان تلخیاں
پیدا کرنے کی خاطر ان کے سامنے ایک دوسرے کی کمزوریاں بیان کرنا، بھائی کو بھائی
سے لڑوانے کے لیے اُس کےعیب ظاہرکرنا، اولاد کو ماں باپ سے دُور کرنے کے لیے ان میں
پائی جانے والی بُرائیوں کا ذکر کرنا وغیرہ وغیرہ۔ یہ سب مثالیں موقع محل کی
مناسبت سے چُغْلی میں شامل ہوں گی۔
چغلى کے بارے
میں چند اور احادیث مبارکہ:
(1)ارشادفرمایا:غیبت
اورچغلی ایمان کواس طرح کاٹ دیتی ہیں جیسےچرواہا درخت کو کاٹ دیتاہے۔ (الترغیب و
الترہیب ، کتاب الادب ، رقم: ۴۳۶۲،ج۳،ص ۴۰۵)
(2)ارشادفرمایا:تم
لوگوں میں سب سےزیادہ خدا کے نزدیک ناپسندیدہ وہ ہے جو اِدھر اُدھرکی باتوں میں
لگائی بجھائی کرکےمسلمان بھائیوں میں اختلاف اورپھوٹ ڈالتاہے۔(مسندامام احمد،حدیث
عبد الرحمن بن عثم ،رقم:۱۸۰۲۰،
(3)ارشاد فرمایا:
اللہ پاک کے بہترین بندے وہ ہیں کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ پاک یا د آجائے
اور اللہ پاک کے بد ترین بندے چغلی کھانے کے لئے اِدھر اُدھر پھرنے والے، دوستوں کے
درمیان جدائی ڈالنے والے اور بے عیب لوگوں کی خامیاں نکالنے والے ہیں۔(مسندامام
احمد، مسند الشامیین،حدیث عبد الرحمن بن غنم الاشعری،۶/۲۹۱، حدیث:۱۸۰۲۰)
(4)ارشاد فرمایا:منہ
پر بُرا بھلا کہنے والوں،پیٹھ پیچھے عیب جوئی کرنے والوں،چغلی کھانے والوں اور بے
عیب لوگوں میں عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ پاک(قیامت کے دن) کتوں کی شکل میں جمع
فرمائے گا۔(التوبیخ والتنبیہ لابی الشیخ الاصبھانی، باب البھتان وماجاء فیہ، ص۲۳۷، حدیث: ۲۱۶)
عبدالرحمٰن
امجد (درجۂ خامسہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
الله عزوجل کے
فضل و کرم سے ہمارا پیار دین ا سلام ہے۔ یہ دین فطرت اپنی وسعتوں اور حکمتوں کے
لحاظ سے عالمگیر مذہب ہے ۔ جو اپنے ماننے والوں کی ہر سطح پر وقت اور ہر مقام پر
راہ نمائی فرماتا ہے چاہے اس کا تعلق معاملات سے ہو یا آخرت کے احوال سے ہو یا پھر
دینی احکام سے ہو یا نیکیوں کے حوالے سے ہو یا گناہوں کے بار ے میں ہو اسلام نے سب
احکامات کو بیان فرمایا اور پھر انسان کے لیے نیک کام پر ثواب کا انعام عطا فرمایا
اور برے کام پر عذاب کی وعید فرمائی ان ہی برے کاموں میں سے چغلی بھی ہے جس کے
متعلق اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا:هَمَّازٍ مَّشَّآءٍۭ بِنَمِیْمٍ ترجمہ کنز العرفان:سامنے سامنے بہت طعنے دینے
والا، چغلی کے ساتھ ادھر ادھر بہت پھرنے والا۔(پ 29،سورت قلم، آیت 11،)آئیے چغلی کی
تعریف جانتے ہیں:
چغلی
کی تعریف: لوگوں کے درمیان فساد
ڈالنے کے لیے ایک کی بات دوسرے تک پہچانا ۔(الزواجر عن اقتراف الکبائر ،الباب
الثانی، الکبیرۃ الثانیۃ والخمسون بعد المآتین النمیمۃ 2/46)آئیے چغلی کی مذمت حدیث
مبارکہ سے سنتے ہیں :
(1) حضرت حذیفہ
رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے آقاء نامدار مدینے کے تاجدار صلی اللہ
تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتےہوا سنا ہے کہ " چغل خور جنت میں نہیں جائے
گا "۔ ( صحیح مسلم، کتاب الایمان، باب بیان غلظ تحریم المنيمة الحديث نمبر
168(105)،ص 66 )
(2) حضرت
اسماء بنت یزید رضی اللہ تعالى عنها سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ
وآلہ وسلم نےارشاد فرمایا: اللہ عزوجل کے نیک بندے وہ ہیں کہ ان کے دیکھنے سے خدا یاد
آئے اور اللہ عز وجل کے برے بندے وہ ہیں جو چغلی کھاتے ہیں، دوستوں میں جدائی
ڈالتے ہیں ،اور جو شخص جرم سے بری ہے اس پر تکلیف ڈالنا چاہتے ہیں. (شعب الایمان ،
باب فی اصلاح بین الناس الخ، الحدیث 11108، جلد 7،ص 494)
(3) حضرت
علاءبن حارث رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے :کہ سرکار دو عالم صلی اللہ تعالیٰ
علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : منہ پر برا بھلا کہنے والوں، پیٹھ پیچھے عیب جوئی
کرنے والوں، چغلی کھانے والوں اور بے عیب لوگوں میں عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ
عزوجل (قیامت کے دن ) کتوں کی شکل میں جمع فرمائے گا۔( التوبيخ والتنبيه لابي
الشيخ الاصبهانی ، باب البهتان وما جاء فيه ، حدیث 216 ، ص 237)
(4) حضرت عبد
الرحمن بن غنم اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ
وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالی کے بہترین بندے وہ ہیں کہ جب ان کو دیکھا
جائے تو الله عز وجل یاد آ جائے اور اللہ تعالٰی کے بدترین بندے چغلی کھانے کے لیے
ادھر ادھر پھرنے والے،دوستوں میں جدائی ڈالنے والے، اور بے عیب لوگوں کی خامیاں
نکالنے والے ہیں۔(مسند امام احمد ، مسند الشامیین، حدیث عبدالرحمن بن غنم اشعری رضی
اللہ تعالیٰ عنہ 6/291 ،حدیث 18020)
(5) سرکار مدینہ
منورہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: غیبت اور چغلی ایمان کو اسی
طرح کاٹ دیتی ہے جس طرح چرواہا درخت کو کاٹ دیتا ہے۔(الترغیب والترھیب،کتاب الادب
،حدیث 4362، جلد 3، ص 405)
اللہ تعالیٰ
ہم سب کو چغلی جیسی لعنت سے محفوظ فرمائے اور ہم سب کو نیک کاموں کی توفیق عطا
فرمائے آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم
محمد لیاقت
علی قادری رضوی (درجۂ سادسہ مرکزی جامعۃ المدینہ فیضان مدینہ گجرات ، پاکستان)
محترم اور
معزز قارئین ۔ آج کل ہمارے معاشرے میں کئی گناہ عام ہیں جس میں ہر فرد خاص و عام
مبتلا ہے۔ان گناہوں میں سے ایک چغل خوری ہے۔جس کے ارتکاب کے سبب ہمارے معاشرے کے
کثیر لوگ اس گناہ میں ملوث ہیں۔تو آئیے پہلے چغل خوری کی تعریف سمجھ لیتے ہیں۔
چغل
خوری کی تعریف ۔کسی کی بات سن کر
کسی دوسرے سے اس طور پر کہہ دینا کہ دونوں میں اختلاف اور جھگڑا ہوجائے۔یہ بہت بڑا
گناہ اور بہت خراب عادت ہے۔ ( جنتی زیور، ص،116،مکتبہ المدینہ )
اور حدیث پاک
میں چغل خوری کو رسول اللہ صلی اللہُ علیہ وسلم نے گناہ کبیرہ بتایاہے۔ ( کتاب
الکبائر للامام الذھبی، ص،182 )
حدیث نمبر :01
{ چغل خور جنت میں داخل نہیں ہو گا}پیارے آقا مکی مدنی عربی مصطفیٰ صلی اللہُ علیہ
وسلم نے ارشاد فرمایا :لا یَد خُل الجنّۃَ نمام
یعنی چغل خور جنت میں داخل نہیں ہو گا۔دوسری روایت میں ہے ۔کہ لا یدخل الجنۃ قتات ، قتات سے مراد بھی چغل خور ہے۔ ( صحیح مسلم
،کتاب الایمان ، باب بیان غلظ تحریم النمیمۃ ، ص،66 ، حدیث ،150 )
حدیث نمبر :
02: { شریر لوگ }حضور تاجدار رسالت، شہنشاہ نبوت ،مخزن جود سخاوت، صلی اللہ علیہ
وسلم نے ارشاد فرمایا: کیا میں تمہارے درمیان موجود شریر لوگوں کے بارے میں نہ
بتاؤں ؟،، صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی: ضرور ۔ ارشاد فرمایا : چغل خور ،
دوستوں کے درمیان فساد ڈالنے والے اور پاک باز لوگوں کے عیب تلاش کرنے والے۔ (
المسند للامام احمد بن حنبل، من حدیث اسماء ابنۃ یزید،ج ، 10، ص، 442، حدیث
،27670)
حدیث نمبر: 03
{ چغل خور اللہ پاک کو ناپسند ہے }حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان
کرتے ہیں کہ حضور نبی رحمت شفیع امت قاسم نعمت صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد
فرمایا : اللہ عزوجل کے نزدیک تم میں سے سب سے زیادہ محبوب وہ لوگ ہیں جو تم میں
سب سے زیادہ خوش اخلاق ہیں، جن کے ساتھ رہنے والا ان سے اذیت نہیں پاتا ، جو لوگوں
سے اور لوگ ان سے محبت کرتے ہیں اور تم میں سب سے زیادہ ناپسندیدہ لوگ وہ ہیں جو
چغلیاں کھاتے ، دوستوں کے درمیان جدائی ڈالتے اور پاک باز لوگوں کے عیب تلاش کرتے
ہیں۔ ( المعجم الاوسط، ج، 5، ص، 387 ، حدیث ، 7697)
حدیث نمبر: 04
{ آٹھ (08) لوگ جنت میں نہیں جائیں گئے}حضرت سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما
سے روایت ہے کہ پیارے پیارے آقا مکی مدنی مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
: اللہ عزوجل نے جب جنت کو پیدا فرمایا تو اس سے ارشاد فرمایا : کلام کر ۔ اس نے
کہا : جو میرے اندر داخل ہوگا وہ خوش نصیب ہے ۔ اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا : میری
عزت و جلال کی قسم ! تجھ میں آٹھ قسم کے لوگ نہیں جائیں گے: (1) شراب کا عادی (2)
زنا پر اصرار کرنے والا (3) چغل خور (4) دیوث (5) ظالم کا مددگار (6) مخنث (7)
رشتہ داروں سے قطع تعلق کرنے والا اور (8) وہ شخص جو کہے مجھ پر اللہ عزوجل کا عہد
ہے اگر میں یہ یہ کام نہ کروں پھر اس سے نہ کرے۔( جامع الاحادیث القدسیہ ، ص، 38 ،
حدیث ، 729)
حدیث نمبر :
05{ برے آدمی کی پہچان}حضور سرور ذیشان ، محبوب رحمن صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے
ارشاد فرمایا : انّ مِن شرار النّاس مَن اتقاہ الناس لشرّہٖ ۔ یعنی برے لوگوں میں
سے ہے وہ شخص جس کے شر کی وجہ سے لوگ اس سے بچتے ہوں۔ (صحیح بخاری ، کتاب الادب،
ج،4، ص، 108،حدیث ، 6032)
حدیث نمبر: 06پیارے
آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : کہ چغل خور کو آخرت سے پہلے اس کی قبر میں
عذاب دیا جائے گا ۔(صحیح البخاری، کتاب الوضو، باب من الکبائر، ج،1 ،ص،95، حدیث
،216)
حکایت:
{ چغل خور پر لعنت}ایک
چغل خور نے وزیر اسماعیل بن عباد کو ایک رقعہ بھیجا جس میں اس نے یتیم کے مال کی
اطلاع دی تھی اور یتیم کے مال کے کثیر ہونے کے سبب اس سے اس کے لینے پر اکسایا تھا
۔ وزیر نے رقعہ کی پشت پر اس کے جواب میں لکھا : چغل خوری بری چیز ہے اگرچہ وہ بات
درست ہی کیوں نہ ہو ، اگر تو نے یہ رقعہ خیر خواہی کے ارادے سے بھیجا ہے تو اس میں
تیرا خسارہ نفع سے زیادہ ہے اور اس بات سے اللہ عزوجل کی پناہ کے ہم چھپی ہوئی چیز
کی پردہ دری کو قبول کریں، اگر تو بڑھاپے کی پناہ میں نہ ہوتا تو تیرے فعل کا جو
تقاضہ ہے اس کے سبب ہم ضرور ایسا کام کرتے جس سے تجھ کو عبرت ہوتی ، اے ملعون ! عیب
لگانے سے بچ بے شک اللہ عزوجل عالم الغیب ہے ، اللہ عزوجل میت پر رحم فرمائے ، یتیم
کے حال کو درست کرے ، اس کے مال میں اضافہ فرمائے اور چغل خور پر لعنت کرے۔( احیاء
العلوم ،ج ، 3 ، ص ،564 مترجم )
محمد مبین
علی (درجۂ ثالثہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
"چغلی
کی مذمت"ہمارے معاشرے میں بہت
سے گناہ عام ہیں اور انہیں گناہ سمجھا ہی نہیں جاتا اور انہی میں سے ایک گناہ اپنے
مسلمان بھائی کی چغلی کرنا بھی ہے۔چغلی کی تعریف: لوگوں کے درمیان فساد ڈالنے کے لیے
ایک کی بات دوسرے تک پہنچانا۔(الزواجر عن اقتراف الکبائر،46/2)آئیے چغلی کی مذمت
کے متعلق چند احادیث مبارکہ پڑھتے ہیں:
(1)حضرت حذیفہ
رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں میں نے حضور پر نور صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے
ہوئے سنا کہ چول خور جنت میں نہیں جائے گا۔(مسلم، کتاب الایمان، صفحہ 66، حدیث
168)
(2) حضرت
عبدالرحمن بن غنم اشعری سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
اللہ تعالی کے بہترین بندے وہ ہیں کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ تعالی کی یاد ا
جائے اور اللہ تعالی کے بدترین بندے چغلی کھانے کے لیے ادھر ادھر پھرنے والے
دوستوں کے درمیان جدائی ڈالنے والے اور بے عیب لوگوں کی خامیاں نکالنے والے ہیں۔
(3)حضرت علا
بن حارث رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم نے
ارشاد فرمایا: منہ پر برا بھلا کہنے والوں،پیٹھ پیچھے عیب جوئی کرنے والوں، چغلی
کھانے والوں اور بے عیب لوگوں میں عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ(قیامت کے دن)کتے کی
شکل میں جمع فرمائے گا۔(التوضیح التوبیح والتنبیہ لابی الشیخ الاصبہانی،ص 237،حدیث
216)
(4)حضرت ابو
ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد
فرمایا جھوٹ سے منہ کالا ہوتا ہے اور چغلی سے قبر کا عذاب ہے۔(شعب الایمان، حدیث
4813،جلد 4،ص 208)
(5)حضرت ابن
عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گانے سے
اور گانے سننے سے،غیبت سے اور غیبت سننے سے،چغلی سے اور چغلی سننے سے منع فرمایا۔(بہار
شریعت،جلد 3،صفحہ 503)
اللہ تعالی ہمیں
چغلی جیسے مضموم گناہ سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔امین بجاہ خاتم النبیین صلی
اللہ علیہ وسلم
محمد جنید عطّاری (درجۂ خامسہ
جامعۃ المدینہ شاہ عالم مارکیٹ لاہور، پاکستان)
چغلی
کی تعریف:۔ کسی کی بات ضَرر (یعنی
نقصان )پہنچانے کےاِرادے سے دُوسروں کو پہنچانا چُغلی ہے۔ (عُمدۃُ القاری ج2
ص594)
امام نَوَوِی رحمۃُ
اللہِ علیہ نے چغلی کی تعریف ان الفاظ میں کی ہے : لوگوں میں فساد کروانے کے
لئے اُن کی باتیں ایک دوسرے تک پہنچانا چغلی ہے۔ (شرح مسلم للنووی ج1،جزء
2،ص211)
چغل خور ی کی
مذمت میں احادیث:۔ (1) چغل خور جنت میں داخل نہیں ہوگا۔ (بخاری، 4 /
115 ، حدیث : 6056)
(2) اللہ پاک
کے بد ترین بندے وہ ہیں جو لوگوں میں۔ چغلی کھاتے پھرتے ہیں اور دوستوں کے درمیان
جدائی ڈالتے ہیں۔ (مسند احمد ،10/442، حدیث27670)
(3)غیبت
کرنے والوں، چغل خور اورپاکباز لوگوں پر عیب لگانے والوں کا حشر کتوں کی صورت میں
ہوگا۔ (الترغیب والترہیب ) ،3/325،حدیث:10)
چغلی
اور عذاب قبر: حضرت
قتادَہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : عذابِ قبر کو تین حصوں میں تقسیم
کیا گیا ہے:(1)ایک تِہائی (1/3) عذابِ غیبت کی وجہ سے (2)ایک تِہائی
چغلی کی وجہ سے اور (3)ایک تِہائی پیشاب(کے چھینٹوں سے خود کو نہ بچانے)کی
وجہ سے ہو تا ہے۔ ( اثبات عذاب القبربیھقی ، ص136 ، حدیث
: 238)
حضرت
کعب احبار رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: چُغلی سے بچو کہ
بلاشُبہ چغلی کرنے والا عذابِ قبر سےمحفوظ نہیں رہتا۔
(76کبیرہ گناہ، ص154)
حضرت میمونہ رَضِیَ
اللہُ عَنْہَافرماتی ہیں کہ رسولِ خدا صَلَّی اللہُ عَلَیْہ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّم نے مجھ سے ارشاد فرمایا: اےمیمونہ! عذابِ قبر
سے اللہ پاک کی پناہ مانگوکیونکہ زیادہ تر عذابِ قبر غیبت اور پیشاب (سے
نہ بچنے)کی وجہ سے ہوتا ہے۔
(شعب الایمان، 5/ 303، حدیث : 6731)
چغلی اور چغل خور سے چھٹکارا دلانے والے چھ
اُمور:حضرت امام محمد غزالی رَحْمَۃُ
اللہِ عَلَیْہفرماتے ہیں: جس شخص کے پاس چغلی کی جائے اور اس سے کہا جائے کہ
فُلاں نے تمہارے بارے میں یہ کہا یا تمہارے خلاف ایسا کیا یا وہ تمہارے معاملے کو
بگاڑنے کی سازش کر رہا ہے یا تمہارے دشمن سے دوستی کرنے کی تیاری کر رہا ہے یا
تمہاری حالت کو خراب کرنے کی کوششوں میں لگا ہوا ہے یا اس قسم کی دوسری باتیں کہی
جائیں تو ایسی صورت میں اس پر چھ باتیں لا زم ہیں۔
﴿1﴾…اس کی تصدیق
نہ کرے کیو نکہ چُغْل خور فاسق ہوتا ہے اور فاسق کی گو اہی مردود ہے۔
﴿2﴾…اسے چغلی
سے منع کرے، سمجھائے اور اس کے سامنے اس کے فِعْل کی قَباحَت ظاہر کرے ۔
﴿3﴾…اللہ پاک
کی رِضا کے لئے اس سے بغض رکھے کیونکہ چغل خور اللہ پاک کو ناپسند ہے
اور جسے اللہ پاک ناپسند کرے اس سے بغض رکھنا واجب ہے۔
﴿4﴾…اپنے
مسلمان بھائی یعنی جس کی غیبت کی گئی اس سے بدگمان نہ ہو کیو
نکہ اللہ پاک کا فرمان ہے: یٰۤاَیُّهَا
الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اجْتَنِبُوْا كَثِیْرًا مِّنَ الظَّنِّ٘-اِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ
اِثْمٌ (پ26،الحجرات:12)ترجمۂ
کنزالایمان: اے ایمان والوبہت گمانوں سے بچو بیشک کوئی گمان گناہ ہوجاتا ہے۔
﴿5﴾…جو بات تمہیں بتائی گئی وہ تمہیں تَجَسُّس اور
بحث پرنہ اُبھارے کہ تم اسے حقیقت سمجھنے لگ جاؤ۔اللہ ارشاد فرماتا ہے
: وَلَا
تَجَسَّسُوْا (پ26، الحجرات:12) ترجمۂ
کنز الایمان: اور عیب نہ ڈھونڈھو۔
﴿6﴾…جس بات
سےتم چغل خور کو منع کر رہے ہو اسے اپنے لئے پسند نہ کرو اور نہ ہی اس کی چغلی آگے
بیان کرو کہ یہ کہو:اس نے مجھ سے یہ یہ بات بیان کی۔ اس طرح تم چغل خور اور غیبت
کرنے والے ہوجاؤ گے اور جس بات سے تم نے منع کیا خوداس کے کرنے والے بن جاؤ گے۔
چغلی ایسا برا
فعل ہے جو کہ معاشرے میں لوگ کثرت سے کرتے نظر آتے ہیں ۔ یہ فعل عورتوں میں بہت زیادہ
پایا جاتا ہے اور ان کے ساتھ ساتھ مردوں میں بھی پایا جاتا ہے اور یہ اس لیے ہو
رہا ہے کیونکہ اس کی لوگوں کو معلومات ہی نہیں ہیں ۔ اکثریت اس کی وعید سے ناواقف
ہیں اس بنا پر لوگ اس کام کے مرتکب ٹھہرتے ہیں۔
چغلی : عام فہم زبان میں چغلی اس کو کہا جاتا ہے کہ کسی کا راز فاش کرنا یا اس
بات سے پردہ اٹھا دینا جس کے ظاہر ہونے کو انسان ناپسند کرتا ہو۔ اس کے بے شمار
نقصانات ہیں مثلآ لڑائی جھگڑا اور دیگر فسادات ۔ ( احیاء العلوم ویب ایڈیشن، جلد نمبر
3 ، صفحہ نمبر557)
قرآن و احادیث میں اس کی بہت مذمت بیان کی گئی
ہے آئیے اس کے بارے میں کچھ احادیث پڑھتے ہیں ۔
کون جنت میں داخل نہیں ہو گا: حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
قاطع جنت میں داخل نہیں ہو گا۔ عرض کی گئی قاطع کون ہے؟ ارشاد فرمایا: لوگوں کے
درمیان اختلافات پیدا کرنے والا ۔ اور یہی چغل خور ہے ۔ ( احیاء العلوم ویب ایڈیشن،
جلد نمبر 3،صفحہ نمبر 561)
چغل خور سب برا شخص ہے: سرور ذیشان صاحب لولاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے
ارشاد فرمایا : برے لوگوں میں سے ہے وہ شخص جس کے شر کی وجہ سے لوگ اس سے بچتے ہوں
۔ ( احیاء العلوم ویب ایڈیشن ، جلد نمبر 3، صفحہ نمبر 561)
چغل خور کتوں کی شکل میں
اٹھایا جائے گا :فرمان آخری نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے : طعنہ زنی ،غیبت،
چغل خوری اور بے گناہ لوگوں کے عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ پاک (قیامت کے دن )
کتوں کی شکل میں اٹھائے گا۔ ( ظاہری گناہوں کی معلومات ، صفحہ نمبر 53)
پیارے اسلامی بھائیو معاشرے میں پھیلی برائیوں میں
غور کریں تو چغلی بھی بڑی واضح نظر آتی ہے ۔ اس سے بچنے کی تدبیروں میں سے ایک یہ
ہے کہ اس کی وعیدوں کا مطالعہ کیا جائے۔ دنیا و آخرت کے نقصانات کو جانا جائے تاکہ
اس کام سے بچ سکیں ۔ درد مندانہ اپیل ہے کہ چغلی سے بچنے کے لیے قرآن و حدیث میں
ذکر کئے گئے چغلی کے ہولناک عذابات کا مطالعہ کیجئے اور اپنے نازک بدن پر غور کیجئے
کہ اگر چغلی کے سبب ہم پر کوئی عذاب مسلط کر دیا گیا تو ہمارا کیا بنے گا ۔ عموم
گناہ ہونے کی بڑی وجہ یہی ہے کہ علم دین کا نہ ہونا ۔ اس لیے خوب علم دین حاصل کیجیے
اور علماء اہلسنت کی صحبت حاصل کیجئے ۔ گناہوں کی معلومات اور احیا العلوم جیسی
کتب کا مطالعہ کیجیے تاکہ ہم گناہوں سے بچ سکیں ۔
دعا ہے کہ اللہ عزوجل ہمیں صیح معنوں میں قرآن و
حدیث پڑھنے اور سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے ، چغل خوری اور دیگر ظاہری و باطنی
گناہوں سے اپنی پناہ عطا فرمائے آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔
ابو واصف کاشف علی عطّاری (درجۂ
خامسہ جامعۃ المدینہ شاہ عالم مارکیٹ لاہور، پاکستان)
آج ہم
انشاءاللہ چغلی کرنے کے متعلق پڑنے کی سعادت حاصل کریں گے سب سے پہلے ہم چغلی کی
تعریف پڑتے ہے کہ چغلی ہے کیا؟
چغلی
کسے کہتے ہیں؟ امام نوَ وِی
رَحْمَةُ الله علیہ سے منقول ہے : کسی کی بات نقصان پہنچانے کے ارادے سے دوسروں
کوپہنچانا چغلی ہے۔ (عمدۃ القاری، تحت الحدیث 594/2،216)
چغلی کی تعریف
یہ ہے کہ لوگوں کے درمیان فساد ڈالنے کے لئے ایک کی بات دوسرے تک پہنچانا۔ (الزواجر
عن اقتراف الكبائر، الباب الثاني، الكبيرة الثانية والخمسون بعد المأتين: النميمة،
46/2)
اب اگر ہم اس
تعریف پہ غور کریں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ یہ چیز ہمارے اندر کتنی زیادہ پائی جاتی
ہے اور کیا یہی چیز ہم اپنے معاشرے میں نہیں دیکھتے؟ یقینا ہم دیکھتے ہے اور ہمیں
پتہ بھی ہے لیکن اس برائی سے بچا کیسے جائے ؟ تو اس کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ اس
کے عذاب پہ نظر کی جائے کیونکہ جس چیز کا انجام برا ہوں اس سے انسان بچتا ہے تو ہم
دیکھتے ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق کیا ارشاد فرمایا؟
حدیث مبارکہ میں ہے: حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے
ارشاد فرمایا: غیبت اور چغلی ایمان کو اس طرح کاٹ دیتی ہیں جیسے چرواہا درخت کو
کاٹ دیتا ہے۔ (الترغيب والترهيب، كتاب الادب، رقم: 4362، ج 3، ص 405)
اب میرے محترم
اسلامی بھائیوں! غور کریں کہ اس مثال سے ہمیں کیا پتہ چلتا ہے یقنا چرواہا جو ہوتا
ہے یہ کوشش کرتا ہے کہ درخت جلدی کٹ جائے لیکن اگر یہ روزانہ کلھاڑے کی ایک ہی ضرب
درخت کو لگائے تو ایک نہ ایک دن درخت کٹ جائے گا ایسے ہی اگر ہم چغلی کرتے رہے اور
یہ سمجھتے رہے کہ بس ایک شخص کی یا دو کی ہی تو کی ہے لیکن کہیں یہ ایک،دو ہی
ہمارا ایمان نہ برباد کر دیں۔ ہمیں ہر لحاظ سے اس سے بچنا ہے۔
حضور صلی اللہ
علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم لوگوں میں سب سے زیادہ خدا کے نزدیک ناپسندیدہ وہ
ہے جو ادھر اُدھر کی باتوں میں لگائی بجھائی کر کے مسلمانوں میں اختلاف اور پھوٹ
ڈالتا ہے۔ (مسند امام احمد، حديث عبد الرحمن بن عثم، رقم: 291/18020،6)
تو میرے محترم
اسلامی بھائیوں! اس حدیث پاک سے پتہ چلا کہ چغلی کرنے والا بھی اللہ پاک کا ناپسندیدہ
بندہ ہے اور جو اللہ پاک کا ناپسندیدہ ہو وہ جنت میں کیسے داخل ہو گا ؟ اور اللہ
پاک کے پسندیدہ بندوں کے متعلق حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
اللہ پاک کے بہترین بندے وہ ہیں کہ جب ان کو دیکھا
جائے تو اللہ پاک یاد آجائے اور اللہ پاک کے بد ترین بندے چغلی کھانے کے لئے اِدھر
اُدھر پھرنے والے، دوستوں کے درمیان جدائی ڈالنے والے اور بے عیب لوگوں کی خامیاں
نکالنے والے ہیں۔ (مسند امام احمد، مسندالشاميين، حديث عبد الرحمن بن غنم الاشعرى،
291،6 ، حدیث : 18020)
اسی طرح ایک
اور مقام پہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : چغل خور کو آخرت سے پہلے
اس کی قبر میں عذاب دیا جائے گا۔ (بخاری، کتاب الوضو باب من الكبائر ... الخ، حدیث:
95/1،216)
تو میرے محترم
اسلامی بھائیوں اس حدیث پاک سے ہمیں پتہ چلا کہ چغلی کرنے والوں کے عذاب کا سلسلہ
قبر سے ہی شروع ہو جائے گا اور یہ بشارت بھی وہ فرما رہے ہے جو تمام نبیوں کے
سردار دو جہاں کے مالک مختار جناب محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے آپ کی زبان
مبارکہ سے کبھی کافروں نے جھوٹ نہیں سنا تھا تو ہم یہ کیسے گمان کر لیں کہ اس میں
ہمارے لئے کمی ہو گی یقینا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما دیا ہے تو یہ ہو کر ہی
رہے گا اور چغلی کرنے والے کو سزا مل کر ہی رہے گئ اگر ہم چاہتے ہے کہ قبر کے عذاب
سے محفوظ رہے تو ضروری ہے کہ ہم دیگر گناہوں کے ساتھ ساتھ چغلی سے بھی بچتے رہے جو
ہماری زبانوں اور معاشرے میں عام ہو چکی ہے۔
حضرت سیدنا
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم شفیع روز شمار ، دو عالم کے مالک و مختار
صلی اللہ عَلَيْهِ والہ وسلم کے ساتھ چل رہے تھے، ہمارا گزر دو (2) قبروں کے پاس
سے ہوا، آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَ اللَّهِ وَ سَلَّمَ ٹھہر گئے، لہذا ہم بھی آپ
صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ کے ساتھ ٹھہر گئے ، آپ صَلَّى اللهُ
عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ کا رنگ مبارک تبدیل ہونے لگا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ
علیہ والہ و سلم کی قمیص مبارک کی آستین کپکپانے لگی، ہم نے عرض کی: یارسول الله
صلى اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ ! کیا معاملہ ہے ؟ آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ
وَاللَّهِ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا کیا تم بھی وہ آواز سن رہے ہو جو میں سن رہا
ہوں؟ ہم نے عرض کی : یا رسول الله صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ ! آپ کیا
سن رہے ہیں ؟ آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ان
دونوں افراد پر ان کی قبروں میں انتہائی سخت عذاب ہو رہا ہے وہ بھی ایسے گناہ کی
وجہ سے جو حقیر ہے ( یعنی ان دونوں کے خیال میں معمولی تھا یا پھر یہ کہ اس سے
بچنا ان کے لئے آسان تھا) ہم نے عرض کی : وہ کون سا گناہ ہے؟ تو آپ صلى الله
عَلَيْهِ والله وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ان میں سے ایک پیشاب سے نہ بچتا تھا
اور دوسرا اپنی زبان سے لوگوں کو اذیت دیتا اور چغلی کرتا تھا۔ پھر آپ صلى الله
عَلَيْهِ والہ وسلم نے کھجور کی دو (2) ٹہنیاں منگوائیں اور ان میں سے ہر ایک کی
قبر پر ایک ایک ٹہنی رکھ دی، ہم نے عرض کی: یارسول الله صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ
وَاللَّهِ وَسَلَّمَ ! کیا یہ چیز ان کو کوئی فائدہ دے گی؟ آپ صلى اللہ عَلَيْهِ
وَالہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ہاں ! جب تک یہ دونوں ٹہنیاں تر رہیں گی ان سے عذاب
میں کمی ہوتی رہے گی۔ (صحیح ابن حبان كتاب الرقائق، باب الاذكار، حدیث: 96/2،821
" لا يستنزه" بدله "لا يستتر")
اب دیکھے میرے
محترم اسلامی بھائیوں! چغلی کرنا کیسا برا کام ہے کہ جو شخص چغلی کرتا تھا اس کو
قبر میں عذاب ہو رہا تھا اور وہ عذاب کتنا سخت ہو گا جس کو دیکھ کر حضور صلی اللہ
علیہ وسلم کا قمیض مبارک بھی کپکپانے لگا یقنا ہم اس عذاب کو برداشت نہیں کر سکے
گے اور ایک لمحہ بھی نہیں برداشت کر سکے گئے تو ہمیں چاہے کہ ہم ان کاموں سے محفوظ
رہے
اسی طرح حضور
صلی اللہ علیہ وسلم نےارشاد فرمایا: : لا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَتَاتُ یعنی چغل خور جنت میں داخل نہ ہو گا۔(بخاری ،
کتاب الادب، باب ما يكره من النميمة ، الحديث 6052 ، ص 512)
اب جس کے
متعلق حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما دیا کہ یہ جنت میں نہیں جائے گا تو پھر اس
کا ٹھکانہ جہنم کے علاوہ اور کونسی جگہ ہو سکتی ہے یقنا ہم حضور صلی اللہ علیہ
وسلم کی شفاعت سے ہی جنت میں جائے گے۔ اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت اس
وقت ہی ملے گئ جب ہم ان کے فرامین پہ عمل کریں گے۔
اللہ پاک سے
دعا ہے کہ اللہ پاک ہم سب کو چغلی کرنے اور چغلی کرنے والے کی صحبت سے محفوظ
رکھے۔(آمین)