چغلی کی تعریف یہ ہے کہ لوگوں  کے درمیان فساد ڈالنے کے لئے ایک کی بات دوسرے تک پہنچانا (لزواجر عن اقتراف الکبائر، الباب الثانی ،  الکبیرۃ الثانیۃ والخمسون بعد المأتین: النمیمۃ ، 2/46)
قرآن و حدیث میں اس کی کافی مذمت بیان کی گئی ہے،چنانچہ
چغل خور ی کی مذمت بیان کرتے ہوئے رب تَعَالٰی ارشاد فرماتا ہے:

هَمَّازٍ مَّشَّآءٍۭ بِنَمِیْمٍۙ(۱۱) ترجمہ کنزالعرفان: سامنے سامنے بہت طعنے دینے والا،چغلی کے ساتھ ادھر ادھر بہت پھرنے والا(پ29، القلم: 11) اَحادیث میں  چغل خوری کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے ،یہاں  ان میں  سے6 اَحادیث ملاحظہ ہوں ۔

چغل خورجنت میں نہ جائے گا:حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں  ، میں  نے حضور پُر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو ارشاد فرماتے ہوئے سناکہ "لَایَدْخُلُ الْـجَنَّةَ قَتَّات"یعنی چغل خور جنت میں  نہیں  جائے گا"(مسلم ،  کتاب الایمان ،  باب بیان غلظ تحریم النمیمۃ:ص:66،الحدیث:168/105)

اللہ تعالیٰ کےبد ترین بندےچغل خور: حضرت عبد الرحمٰن بن غنم اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، حضورِ اقدس  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ارشاد فرمایا: اللہ  تعالیٰ  کے بہترین بندے وہ ہیں  کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ  تعالیٰ یا د آجائے اور اللہ  تعالیٰ کے بد ترین بندے چغلی کھانے کے لئے اِدھر اُدھر پھرنے والے، دوستوں  کے درمیان جدائی ڈالنے والے اور بے عیب لوگوں  کی خامیاں  نکالنے والے ہیں(مسندامام احمد 442/10 حدیث:27670)

چغل خورقیامت کے روز کتوں کی شکل میں جمع ہونگے:حضرت علاء بن حارث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،سرکارِ دو عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:’’منہ پر بُرا بھلا کہنے والوں  ، پیٹھ پیچھے عیب جوئی کرنے والوں ، چغلی کھانے والوں اور بے عیب لوگوں میں  عیب تلاش کرنے والوں کو  اللہ  تعالیٰ(قیامت کے دن)کتوں  کی شکل میں  جمع فرمائے گا۔( التوبیخ والتنبیہ لابی الشیخ الاصبہانی ،  باب البہتان وماجاء فیہ،ص:377 ، حدیث:216)

1۔ناپسندیدہ لوگ چغل خور:حضور پُر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کو ارشاد فرمایا: میرے نزدیک سب سے ناپسند یدہ لوگ چغل خور ہیں جو دوستو ں کے درمیان جدائی ڈالتے اور پاکدامن لوگو ں میں عیب ڈھونڈتے ہیں(مجمع الزوائد ،کتاب الادب باب ماجاء فی حسن الخلق،8/47،حدیث:12668)

2۔چغل خور اور آگ کے جوتے : جو لوگوں میں چغل خوری کرتا ہےاللہ پاک اس کے لیے آگ کے جوتے بنائے گا جن سے اس کا دماغ کھولتا رہے گا۔ (تنزیہ الشریعۃ ، کتاب الادب والزھد،الفصلالثالث، 2/313،حدیث:101)

3۔ عذاب قبر:رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا گزر دو قبروں کے پاس سے ہوا،  آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےارشادفرمایایہ دونوں عذاب دیئے جارہے ہیں  اور کسی بڑی چیز میں عذاب نہیں دیئے جارہے۔ان میں سے ایک چغلی کیا کرتا تھا اور دوسرااپنے پیشاب سے نہیں بچتا تھا ( مسلم ،کتاب الطھارة،باب دلیل علی نجاسة البول ...الخ ،ص:167، حدیث:292)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہم سب کو چغلی سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور دین اسلام کے احکامات کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم