محترم اور معزز قارئین ۔ آج کل ہمارے معاشرے میں کئی گناہ عام ہیں جس میں ہر فرد خاص و عام مبتلا ہے۔ان گناہوں میں سے ایک چغل خوری ہے۔جس کے ارتکاب کے سبب ہمارے معاشرے کے کثیر لوگ اس گناہ میں ملوث ہیں۔تو آئیے پہلے چغل خوری کی تعریف سمجھ لیتے ہیں۔

چغل خوری کی تعریف ۔کسی کی بات سن کر کسی دوسرے سے اس طور پر کہہ دینا کہ دونوں میں اختلاف اور جھگڑا ہوجائے۔یہ بہت بڑا گناہ اور بہت خراب عادت ہے۔ ( جنتی زیور، ص،116،مکتبہ المدینہ )

اور حدیث پاک میں چغل خوری کو رسول اللہ صلی اللہُ علیہ وسلم نے گناہ کبیرہ بتایاہے۔ ( کتاب الکبائر للامام الذھبی، ص،182 )

حدیث نمبر :01 { چغل خور جنت میں داخل نہیں ہو گا}پیارے آقا مکی مدنی عربی مصطفیٰ صلی اللہُ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :لا یَد خُل الجنّۃَ نمام یعنی چغل خور جنت میں داخل نہیں ہو گا۔دوسری روایت میں ہے ۔کہ لا یدخل الجنۃ قتات ، قتات سے مراد بھی چغل خور ہے۔ ( صحیح مسلم ،کتاب الایمان ، باب بیان غلظ تحریم النمیمۃ ، ص،66 ، حدیث ،150 )

حدیث نمبر : 02: { شریر لوگ }حضور تاجدار رسالت، شہنشاہ نبوت ،مخزن جود سخاوت، صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کیا میں تمہارے درمیان موجود شریر لوگوں کے بارے میں نہ بتاؤں ؟،، صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی: ضرور ۔ ارشاد فرمایا : چغل خور ، دوستوں کے درمیان فساد ڈالنے والے اور پاک باز لوگوں کے عیب تلاش کرنے والے۔ ( المسند للامام احمد بن حنبل، من حدیث اسماء ابنۃ یزید،ج ، 10، ص، 442، حدیث ،27670)

حدیث نمبر: 03 { چغل خور اللہ پاک کو ناپسند ہے }حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی رحمت شفیع امت قاسم نعمت صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اللہ عزوجل کے نزدیک تم میں سے سب سے زیادہ محبوب وہ لوگ ہیں جو تم میں سب سے زیادہ خوش اخلاق ہیں، جن کے ساتھ رہنے والا ان سے اذیت نہیں پاتا ، جو لوگوں سے اور لوگ ان سے محبت کرتے ہیں اور تم میں سب سے زیادہ ناپسندیدہ لوگ وہ ہیں جو چغلیاں کھاتے ، دوستوں کے درمیان جدائی ڈالتے اور پاک باز لوگوں کے عیب تلاش کرتے ہیں۔ ( المعجم الاوسط، ج، 5، ص، 387 ، حدیث ، 7697)

حدیث نمبر: 04 { آٹھ (08) لوگ جنت میں نہیں جائیں گئے}حضرت سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ پیارے پیارے آقا مکی مدنی مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اللہ عزوجل نے جب جنت کو پیدا فرمایا تو اس سے ارشاد فرمایا : کلام کر ۔ اس نے کہا : جو میرے اندر داخل ہوگا وہ خوش نصیب ہے ۔ اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا : میری عزت و جلال کی قسم ! تجھ میں آٹھ قسم کے لوگ نہیں جائیں گے: (1) شراب کا عادی (2) زنا پر اصرار کرنے والا (3) چغل خور (4) دیوث (5) ظالم کا مددگار (6) مخنث (7) رشتہ داروں سے قطع تعلق کرنے والا اور (8) وہ شخص جو کہے مجھ پر اللہ عزوجل کا عہد ہے اگر میں یہ یہ کام نہ کروں پھر اس سے نہ کرے۔( جامع الاحادیث القدسیہ ، ص، 38 ، حدیث ، 729)

حدیث نمبر : 05{ برے آدمی کی پہچان}حضور سرور ذیشان ، محبوب رحمن صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : انّ مِن شرار النّاس مَن اتقاہ الناس لشرّہٖ ۔ یعنی برے لوگوں میں سے ہے وہ شخص جس کے شر کی وجہ سے لوگ اس سے بچتے ہوں۔ (صحیح بخاری ، کتاب الادب، ج،4، ص، 108،حدیث ، 6032)

حدیث نمبر: 06پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : کہ چغل خور کو آخرت سے پہلے اس کی قبر میں عذاب دیا جائے گا ۔(صحیح البخاری، کتاب الوضو، باب من الکبائر، ج،1 ،ص،95، حدیث ،216)

حکایت:

{ چغل خور پر لعنت}ایک چغل خور نے وزیر اسماعیل بن عباد کو ایک رقعہ بھیجا جس میں اس نے یتیم کے مال کی اطلاع دی تھی اور یتیم کے مال کے کثیر ہونے کے سبب اس سے اس کے لینے پر اکسایا تھا ۔ وزیر نے رقعہ کی پشت پر اس کے جواب میں لکھا : چغل خوری بری چیز ہے اگرچہ وہ بات درست ہی کیوں نہ ہو ، اگر تو نے یہ رقعہ خیر خواہی کے ارادے سے بھیجا ہے تو اس میں تیرا خسارہ نفع سے زیادہ ہے اور اس بات سے اللہ عزوجل کی پناہ کے ہم چھپی ہوئی چیز کی پردہ دری کو قبول کریں، اگر تو بڑھاپے کی پناہ میں نہ ہوتا تو تیرے فعل کا جو تقاضہ ہے اس کے سبب ہم ضرور ایسا کام کرتے جس سے تجھ کو عبرت ہوتی ، اے ملعون ! عیب لگانے سے بچ بے شک اللہ عزوجل عالم الغیب ہے ، اللہ عزوجل میت پر رحم فرمائے ، یتیم کے حال کو درست کرے ، اس کے مال میں اضافہ فرمائے اور چغل خور پر لعنت کرے۔( احیاء العلوم ،ج ، 3 ، ص ،564 مترجم )

اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہم سب کو چغل خوری سے بچنے کی تویق رفیق عطا فرمائے ۔اور نیکیوں بھری زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے آمین