چغل خوری باطنی امراض میں سے انتہائی خطرناک مرض ہے اس کا شرعی حکم یہ ہے کہ چغل خوری ناجائز حرام اور نہایت برا اور جہنم میں لے جانے والا عمل ہے بچے۔ (چغل خوری کی مذمت احادیث کی روشنی میں)

(چغلی کی تعریف) لوگو میں فساد کروانے کے لیے ان کی باتیں ایک دوسرے تک پہنچانا چغلی ہے ۔ظاہری گناہوں کی معلومات ص54

(1)نبی پاک صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا طعنہ زنی ،چغل خوری اور بے گناہ لوگوں کے عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ پاک قیامت کے دن کتوں کی شکل میں اٹھائے گا۔(الجامع فی الحدیث باب العزلت1/534 حدیث428 دار ابن جوزی)

(2)حدیث پاک میں ہے، (لا یدخل الجنت قتات ) یعنی چغل خور جنت میں داخل نہیں ہوگا (لباب الاحیاء ص244)

(3)حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا اللہ عزوجل کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ محبوب وہ لوگ ہیں جو تم میں سب سے زیادہ خوش اخلاق ہیں جن کے ساتھ رہنے والا ان سے اذیت نہیں پاتا جو لوگ ان سے اور لوگ ان سے محبت کرتے ہیں اور تم میں سب سے زیادہ ناپسندیدہ لوگ وہ ہیں جو چغلیاں کھاتے دوستوں کے درمیان جدائی ڈالتے اور پاک باز لوگوں کے عیب تلاش کرتے ہیں۔(المعجم الاوسط 5/ 387؛ حدیث 7697)

(4)حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں معراج کی رات ایسی قوم کے پاس سے گزرا جو اپنے چہروں اور سینوں کو تانبے کے ناخنوں سے نوچ رہے تھے میں نے پوچھا اے جبرائیل علیہ السلام یہ کون لوگ ہیں ؟انہوں نے عرض کی یہ لوگوں کا گوشت کھاتے تھے (یعنی غیبت کرتے )تھے اور ان کی عزت خراب کرتے تھے ۔(ابو داؤد ،کتاب الادب، باب فی الغیبت4/ 353 الحدیث 4628)

(5)حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا لوگوں سے لوگوں کی چغلیاں کھانے والا صحیح النسب نہیں ہے (یعنی وہ حلال کی اولاد نہیں ہے ) (احیاء العلوم،ج/3ص/478)