محمد مبین
علی (درجۂ ثالثہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
"چغلی
کی مذمت"ہمارے معاشرے میں بہت
سے گناہ عام ہیں اور انہیں گناہ سمجھا ہی نہیں جاتا اور انہی میں سے ایک گناہ اپنے
مسلمان بھائی کی چغلی کرنا بھی ہے۔چغلی کی تعریف: لوگوں کے درمیان فساد ڈالنے کے لیے
ایک کی بات دوسرے تک پہنچانا۔(الزواجر عن اقتراف الکبائر،46/2)آئیے چغلی کی مذمت
کے متعلق چند احادیث مبارکہ پڑھتے ہیں:
(1)حضرت حذیفہ
رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں میں نے حضور پر نور صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے
ہوئے سنا کہ چول خور جنت میں نہیں جائے گا۔(مسلم، کتاب الایمان، صفحہ 66، حدیث
168)
(2) حضرت
عبدالرحمن بن غنم اشعری سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
اللہ تعالی کے بہترین بندے وہ ہیں کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ تعالی کی یاد ا
جائے اور اللہ تعالی کے بدترین بندے چغلی کھانے کے لیے ادھر ادھر پھرنے والے
دوستوں کے درمیان جدائی ڈالنے والے اور بے عیب لوگوں کی خامیاں نکالنے والے ہیں۔
(3)حضرت علا
بن حارث رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم نے
ارشاد فرمایا: منہ پر برا بھلا کہنے والوں،پیٹھ پیچھے عیب جوئی کرنے والوں، چغلی
کھانے والوں اور بے عیب لوگوں میں عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ(قیامت کے دن)کتے کی
شکل میں جمع فرمائے گا۔(التوضیح التوبیح والتنبیہ لابی الشیخ الاصبہانی،ص 237،حدیث
216)
(4)حضرت ابو
ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد
فرمایا جھوٹ سے منہ کالا ہوتا ہے اور چغلی سے قبر کا عذاب ہے۔(شعب الایمان، حدیث
4813،جلد 4،ص 208)
(5)حضرت ابن
عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گانے سے
اور گانے سننے سے،غیبت سے اور غیبت سننے سے،چغلی سے اور چغلی سننے سے منع فرمایا۔(بہار
شریعت،جلد 3،صفحہ 503)
اللہ تعالی ہمیں
چغلی جیسے مضموم گناہ سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔امین بجاہ خاتم النبیین صلی
اللہ علیہ وسلم