چغلی کی تعریف:۔ کسی کی بات ضَرر (یعنی نقصان )پہنچانے کےاِرادے سے دُوسروں کو پہنچانا چُغلی ہے۔  (عُمدۃُ القاری ج2 ص594) 

امام نَوَوِی رحمۃُ اللہِ علیہ نے چغلی کی تعریف ان الفاظ میں کی ہے : لوگوں میں فساد کروانے کے لئے اُن کی باتیں ایک دوسرے تک پہنچانا چغلی ہے۔  (شرح مسلم للنووی ج1،جزء 2،ص211)

چغل خور ی کی مذمت میں احادیث:۔ (1) چغل خور جنت میں داخل نہیں ہوگا۔ (بخاری، 4 / 115 ، حدیث : 6056)

 (2) اللہ پاک کے بد ترین بندے وہ ہیں جو لوگوں میں۔ چغلی کھاتے پھرتے ہیں اور دوستوں کے درمیان جدائی ڈالتے ہیں۔  (مسند احمد ،10/442، حدیث27670)

 (3)غیبت کرنے والوں، چغل خور اورپاکباز لوگوں پر عیب لگانے والوں کا حشر کتوں کی صورت میں ہوگا۔  (الترغیب والترہیب ) ،3/325،حدیث:10)

چغلی اور عذاب قبر: حضرت قتادَہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : عذابِ قبر کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے:(1)ایک تِہائی (1/3) عذابِ غیبت کی وجہ سے (2)ایک تِہائی چغلی کی وجہ سے اور (3)ایک تِہائی پیشاب(کے چھینٹوں سے خود کو نہ بچانے)کی وجہ سے ہو تا ہے۔  ( اثبات عذاب القبربیھقی ، ص136 ، حدیث : 238)

 حضرت کعب احبار رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: چُغلی سے بچو کہ بلاشُبہ چغلی کرنے والا عذابِ قبر سےمحفوظ نہیں رہتا۔

(76کبیرہ گناہ، ص154)

 حضرت میمونہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَافرماتی ہیں کہ رسولِ خدا صَلَّی اللہُ عَلَیْہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے مجھ سے ارشاد فرمایا: اےمیمونہ! عذابِ قبر سے اللہ پاک کی پناہ مانگوکیونکہ زیادہ تر عذابِ قبر غیبت اور پیشاب (سے نہ بچنے)کی وجہ سے ہوتا ہے۔ 

(شعب الایمان، 5/ 303، حدیث : 6731)

چغلی اور چغل خور سے چھٹکارا دلانے والے چھ اُمور:حضرت امام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہفرماتے ہیں: جس شخص کے پاس چغلی کی جائے اور اس سے کہا جائے کہ فُلاں نے تمہارے بارے میں یہ کہا یا تمہارے خلاف ایسا کیا یا وہ تمہارے معاملے کو بگاڑنے کی سازش کر رہا ہے یا تمہارے دشمن سے دوستی کرنے کی تیاری کر رہا ہے یا تمہاری حالت کو خراب کرنے کی کوششوں میں لگا ہوا ہے یا اس قسم کی دوسری باتیں کہی جائیں تو ایسی صورت میں اس پر چھ باتیں لا زم ہیں۔

﴿1﴾…اس کی تصدیق نہ کرے کیو نکہ چُغْل خور فاسق ہوتا ہے اور فاسق کی گو اہی مردود ہے۔

﴿2﴾…اسے چغلی سے منع کرے، سمجھائے اور اس کے سامنے اس کے فِعْل کی قَباحَت ظاہر کرے ۔

﴿3﴾…اللہ پاک کی رِضا کے لئے اس سے بغض رکھے کیونکہ چغل خور اللہ پاک کو ناپسند ہے اور جسے اللہ پاک ناپسند کرے اس سے بغض رکھنا واجب ہے۔ 

﴿4﴾…اپنے مسلمان بھائی یعنی جس کی غیبت کی گئی اس سے بدگمان نہ ہو کیو نکہ اللہ پاک کا فرمان ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اجْتَنِبُوْا كَثِیْرًا مِّنَ الظَّنِّ٘-اِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِثْمٌ  (پ26،الحجرات:12)ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والوبہت گمانوں سے بچو بیشک کوئی گمان گناہ ہوجاتا ہے۔

﴿5﴾…جو بات تمہیں بتائی گئی وہ تمہیں تَجَسُّس اور بحث پرنہ اُبھارے کہ تم اسے حقیقت سمجھنے لگ جاؤ۔اللہ ارشاد فرماتا ہے : وَلَا تَجَسَّسُوْا (پ26، الحجرات:12) ترجمۂ کنز الایمان: اور عیب نہ ڈھونڈھو۔

﴿6﴾…جس بات سےتم چغل خور کو منع کر رہے ہو اسے اپنے لئے پسند نہ کرو اور نہ ہی اس کی چغلی آگے بیان کرو کہ یہ کہو:اس نے مجھ سے یہ یہ بات بیان کی۔ اس طرح تم چغل خور اور غیبت کرنے والے ہوجاؤ گے اور جس بات سے تم نے منع کیا خوداس کے کرنے والے بن جاؤ گے۔

چغلی کرنا ایک گناہ ہے چغلی یعنی ایک دوسروں کے درمیان لڑائی کروانا ہے اللہ پاک ہمیں اس گناہ سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں اللہ پاک ان ان کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے بتائے ہوئے احکام پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین ثم آمین