فہد ریاض
عطاری (درجۂ سادسہ مرکزی جامعۃُ المدینہ فیضانِ مدینہ کراچی ، پاکستان)
پیارے اسلامی
بھائیوں ! چغلی ایک قابل مذمت اور بدترین
بیماری ہے چغلی کے سبب کئ گھر تباہ و برباد ہو چکے ہیں چغلی کے سبب رشتہ داروں میں
خانہ جنگی کا ماحول گرم ہے چغلی کے سبب پڑوسی ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہیں چغلی
ایک ایسی مذموم بیماری ہے کہ جس کے سبب ہر طرف نفرتوں کی دیواریں قائم ہیں ۔
چغلی کی تعریف
یہ ہے کہ لوگوں کے درمیان فساد ڈالنے کے لئے ایک کی بات دوسرے تک پہنچانا۔(
الزواجر عن اقتراف الکبائر، الباب الثانی، الکبیرۃ الثانیۃ والخمسون بعد المأتین:
النمیمۃ، 2 / 46)
چغلی کی مذمت
میں اللہ پاک نے اپنی لاریب کتاب قرآن مجید میں ارشاد فرمایا :هَمَّازٍ
مَّشَّآءٍۭ بِنَمِیْمٍ ترجمہ
کنزالایمان : بہت طعنے دینے والا بہت ادھر کی ادھر لگاتا پھرنے والا۔(سورہ قلم آیت
11)
چغلی کی مذمت
پر (3) فرامینِ آخری نبی صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم ملاحظہ کیجئے:
(1)... آخری
نبی رسول ہاشمی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:چغل خور کو آخرت سے پہلے اس کی قبر میں
عذاب دیا جائے گا۔ (بخاری،کتاب الوضو،باب من الکبائر ...الخ،حدیث:216، 1\95)
(2)… حضرت حذیفہ
رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ، میں نے حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ ’’ چغل خور جنت میں نہیں
جائے گا۔( مسلم، کتاب الایمان، باب بیان غلظ تحریم النمیمۃ، ص66، الحدیث: 168(105)
(3)… حضرت عبد
الرحمٰن بن غنم اشعری رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے، حضورِ اقدس صَلَّی اللہ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ کے بہترین
بندے وہ ہیں کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ تعالیٰ یاد آجائے اور اللہ تعالیٰ کے
بدترین بندے چغلی کھانے کے لئے اِدھر اُدھر پھرنے والے، دوستوں کے درمیان جدائی
ڈالنے والے اور بے عیب لوگوں کی خامیاں نکالنے والے ہیں۔
(مسند امام
احمد،مسندالشامیین،حدیث عبد الرحمٰن بن غنم الاشعری رضی اللہ تعالی عنہ،6/
291،الحدیث:18020)
(4)…حضرت علاء
بن حارث رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’منہ پر بُرا بھلا کہنے والوں ، پیٹھ
پیچھے عیب جوئی کرنے والوں ، چغلی کھانے والوں اور بے عیب لوگوں میں عیب تلاش کرنے
والوں کو اللہ تعالیٰ (قیامت کے دن) کتوں کی شکل میں جمع فرمائے گا۔( التوبیخ
والتنبیہ لابی الشیخ الاصبہانی، باب البہتان وماجاء فیہ، ص237، الحدیث: 216)
(5)...حضور نبی
کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:غیبت اورچغلی ایمان کو اس طرح کاٹ دیتی
ہیں جیسے چرواہا درخت کو کاٹ دیتاہے۔ (الترغیب و الترہیب ، کتاب الادب ، رقم:
4362،ج3،ص 405)
پیارے اسلامی
بھائیوں ! افسوس صد افسوس!آج ہمارے معاشرے میں یہ مرض تیزی کے ساتھ عام ہوتا جا
رہا ہے۔ پہلے کے لوگوں میں احترامِ مسلم کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا اور ہر
مسلمان دوسرے مسلمان بھائی کی عزت کی حفاظت کرتا تھا مگر آہ! اب ہر طرف نفرتیں ہی
نفرتیں ہیں ۔چغلی کی اس تباہ کن بیماری کےسبب اب گھر گھر میدانِ جنگ بنا ہوا ہے،
کَل تک جو ایک دوسرے پر جان نچھاور کرنے کے دعوے کیا کرتے تھے،جو ایک دوسرے کی
عزّت کی حفاظت کرنے والے تھے، جن کی دوستی اور اُن کے اِتِّفاق واِتِّحاد کی مثالیں
دی جاتی تھیں، جنہیں ایک دوسرے کے خلاف ایک لفظ سُننا بھی گوارا نہ تھا، جو ایک
دوسرے کے بغیر کھانا تک نہیں کھاتے تھے، جو بُرے وَقْت میں ایک دوسرے کے کام آتے
تھے،جو ایک دوسرے کو نیکی کے کاموں کی ترغیبیں دِلایا کرتے تھے،چغل خوری جیسے
مَنحوس شیطانی کام کی نَحوست کے سبب اُن کے درمیان نفرتوں کی ایسی مضبوط دیواریں
قائم ہوجاتی ہیں کہ پھر وہ ایک دوسرے کو دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتے۔یوں سمجھئے کہ
جس طرح آگ گھروں ،فیکٹریوں،کمپنیوں،گوداموں، جنگلات،گاؤں دیہات اور مختلف چیزوں
کو گھنٹوں بلکہ مِنٹوں میں جَلا کر تباہ و برباد کر ڈالتی ہے،اِسی طرح نسلوں،قوموں،
گھروں، خاندانوں،اداروں ،تنظیموں اور تحریکوں کا اَمن خراب کرنے اور دلوں میں
نفرتوں کا بیج بونے میں اکثر چغل خوری ہی کی تباہ کاریاں نظر آتی ہیں۔
اسی چغل خوری
کے سبب اَساتِذہ وطَلَبہ میں ٹھنی ہوئی ہے،چغل خوری کے سبب میاں بیوی کےدرمیان
جھگڑا زور پکڑتا جارہا ہے،چغل خوری کے سبب ساس بہو میں تَلْخ کلامی جاری ہے،چغل
خوری کے سبب کاروباری حصّے دار آپس میں ایک دوسرے کے دشمن بنے ہوئے ہیں،چغل خوری
کے سبب مالک مکان وکرائے داروں میں لڑائی ہو رہی ہے، چغل خوری کے سبب ٹھیکیدار
وملازمین ایک دوسرےکےدشمن ہیں، چغل خوری کے سبب امام و مقتدیوں میں دُوریاں بڑھتی
جارہی ہیں،چغل خوری کے سبب مسجد کمیٹی اور نمازی حضرات جھگڑے میں مصروف ہیں اور اسی
چغل خوری کے سبب برسوں کے دوستوں میں ناراضی چل رہی ہے۔ اگر ہم نے قُرآنی اَحکام
کو نظر انداز نہ کیا ہوتا،اگر ہم رسولِ اکرم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلِہٖ
وَسَلَّمَ کے فَرامین پرعمل پیرا ہوتے،اگر ہم نے اپنے بُزرگانِ دِین رَحْمَۃُ اللہ
عَلَیْہم اَجْمَعِیْن کے اِرشادات سے نصیحت کے مَدَنی پھول چُنے ہوتے،اگر ہم
عُلَمائے حق کے دامنِ کرم سے وابستہ رہتے،اگر ہم نے چغل خوری کی تباہ کاریوں کو پیشِ
نظر رکھا ہوتا تو آج ہمارا معاشرہ بھی اَمن و سکون کا گہوارہ بنا ہوتا۔