هَمَّازٍ مَّشَّآءٍۭ بِنَمِیْمٍ(11) ترجمۂ کنز العرفان۔ سامنے سامنے بہت طعنے دینے والا،چغلی کے ساتھ ادھر ادھر بہت پھرنے والا تفسیر صراط الجنان۔

﴿ ھَمَّازٍ: بہت طعنے دینے والا ﴾ اس آیت میں بھی دوعیب بیان کۓ گۓ ہیں ۔ (1) ھَمَّاز ہے ۔ اس شخص کو کہتے ہیں جو لوگوں کے سامنے ان کے بکثرت عیب نکالے یا بہت طعنے دے۔ ( قرطبی ،القلم ،تحت الایتہ 9,11/173 الجزء اثامن عشر، ملخصاً) (2) وہ چغلی کے ساتھ ادھر ادھر بہت پھرنے والا ہے ۔

چغلی کی تعریف۔ یہ ہے کہ لوگوں کے درمیان فساد ڈالنے کے لئے ایک کی بات دوسرے تک پہنچانا۔ ( الزواجر عن اقتراف الکبائر، الباب الثانی، الکبیرۃ الثانیۃ والخمسون بعد المأتین: النمیمۃ، 2/ 46) اَحادیث میں چغل خوری کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے ،یہاں ان میں سے کچھ اَحادیث ملاحظہ ہوں ،

(1)… حضرت حذیفہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ، میں نے حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ ’’ چغل خور جنت میں نہیں جائے گا۔( مسلم، کتاب الایمان، باب بیان غلظ تحریم النمیمۃ، ص66، الحدیث: 168(105)

(2)… حضرت عبد الرحمٰن بن غنم اشعری رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے، حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ کے بہترین بندے وہ ہیں کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ تعالیٰ یا د آجائے اور اللہ تعالیٰ کے بد ترین بندے چغلی کھانے کے لئے اِدھر اُدھر پھرنے والے، دوستوں کے درمیان جدائی ڈالنے والے اور بے عیب لوگوں کی خامیاں نکالنے والے ہیں۔

(مسندامام احمد،مسندالشامیین،حدیث عبد الرحمٰن بن غنم الاشعری رضی اللہ تعالی عنہ،6 / 291،الحدیث:18020)

(3)…حضرت علاء بن حارث رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’منہ پر بُرا بھلا کہنے والوں ، پیٹھ پیچھے عیب جوئی کرنے والوں ، چغلی کھانے والوں اور بے عیب لوگوں میں عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ (قیامت کے دن) کتوں کی شکل میں جمع فرمائے گا۔( التوبیخ والتنبیہ لابی الشیخ الاصبہانی، باب البہتان وماجاء فیہ، ص237، الحدیث: 216)

(4) ۔ چغلی کی حرمت ۔ عربی میں ۔ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَقَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ إِنَّ مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَلَا أُنَبِّئُکُمْ مَا الْعَضْهُ هِيَ النَّمِيمَةُ الْقَالَةُ بَيْنَ النَّاسِ وَإِنَّ مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الرَّجُلَ يَصْدُقُ حَتَّی يُکْتَبَ صِدِّيقًا وَيَکْذِبُ حَتَّی يُکْتَبَ کَذَّابًاترجمہ: محمد بن مثنی، ابن بشار محمد بن جعفر، شعبہ، ابواسحاق، ابوالاحوص حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے کہ حضرت محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کیا میں تمہیں نہ بتاؤں کہ سخت قبیح چیز کیا ہے وہ چغلی ہے جو لوگوں کے درمیان نفرت اور دشمنی پھیلاتی ہے اور حضرت محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا آدمی سچ کہتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ سچا لکھا جاتا ہے اور وہ جھوٹ کہتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے

(5) ﴿ حکایت ﴾ چغل خور کبھی سچا نہیں ہوسکتا مروی ہے کہ بادشاہ سلیمان بن عبد الملک بیٹھا ہو اتھا کہ ایک شخص آیا، حضرت سیدنا امام محمد بن شہاب زہری علیه رحمة الله القوی بھی وہاں تشریف فرماتھے، سلیمان نے آنے والے سے کہا: مجھے پتا چلا ہے تم نے میرے خلاف فلاں فلاں بات کی ہے۔ اس نے جواب دیا: میں نے تو ایسا کچھ نہیں کہا۔ سلیمان نے کہا: جس نے مجھے بتایا ہے وہ سچا آدمی ہے۔ حضرت سیدنا امام زہری علیہ رحمة اللہ القوی نے یہ سنا تو ارشاد فرمایا: چغل خور کبھی سچا نہیں ہو سکتا۔ یہ سن کر بادشاہ کہنے لگا: آپ نے سچ فرمایا۔ پھر اس شخص سے کہا: تم سلامتی کے ساتھ لوٹ جاؤ۔ چغل خورکی بات پر بھروسا نہیں کرنا چاہئے: حضرت سیدنا حسن بصری عليه رحمة الله القوی فرماتے ہیں : ” جو تمہارے سامنے کسی کی چغلی کرتا ہے وہ تمہاری بھی چغلی کرے گا۔ “ اس میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ چغل خور سے بغض رکھنا چاہئے اور اس کی بات پر بھروسا نہیں کرنا چاہئے اور نہ ہی اس کے بچے ہونے کا اعتبار کرنا چاہئے اور اس سے بغض کیسے نہ رکھا جائے جبکہ وہ جھوٹ، غیبت ، عہد شکنی ، خیانت، کینہ ، خند نفاق، لوگوں کے مابین فساد پھیلانے اور دھوکا دہی کو نہیں چھوڑتا اور ان لوگوں میں سے ہے جو اس چیز کو کاٹنے کی کوششوں میں لگے ہوتے ہیں جس کے جوڑنے کا اللہ الکریم نے حکم دیا ہے اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں۔ چنانچہ۔

اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ۔آیت مبارکہ۔ وَيَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ أَنْ يُوْصَلَ وَ يُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ ترجمہ کنز الایمان: اور کاٹتے ہیں اس چیز کو جوڑنے کا خدا نے حکم دیا اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں ۔ اور ارشاد فرماتا ہے: إِنَّمَا السَّبِيلُ عَلَى الَّذِينَ يَظْلِمُونَ النَّاسَ وَيَبْغُوْنَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ۔ ( 25 الشورى :42) ترجمہ العرفان: مواخذہ تو اُنھیں پر ہے جو لوگوں پر ظلم کرتے ہیں اور زمین میں ناحق سرکشی پھیلاتے ہیں ۔آیت مبارکہ ۔

فخانتهما فلمْ يُغْنِيَا عَنْهُمَا مِنَ الله شَيْئًا (پ 28 ، التحريم : 10) ترجمہ کنز الایمان: پھر انہوں نے ان سے دعا کی تو وہ اللہ کے سامنے انہیں کچھ کام نہ آئے۔ منقول ہے کہ

(6)حضرت سیدنا لوط على نبينا و عليه الصلوة و السلام کے یہاں جب بھی مہمان آتے تو آپ کی بیوی اپنی قوم کو ان کے آنے کی خبر دیتی اور حضرت سیدنا نوح ملی شیرینا علیہ السلوة و السلام کی بیوی ان کے بارے میں اپنی قوم سے کہتی کہ یہ مجنون ہیں۔ چغل خور جنت میں نہیں جائے گا: ‌(83 احیاء العلوم)

(7)ایک حدیث میں ہے: سرکار والا تبار صلى الله تعالى عَلَيْهِ وَالہ وسلم نے ارشاد فرمایا: لا يدخل الجنة عام یعنی چغل خور جنت میں داخل نہیں ہو گا۔ (512) (مسلم،کتاب بیان غلط تحریم النمیمہ من 26حدیث:108)

(8)دوسری حدیث میں ہے: "لا يَدْخُلُ الْجَنَّةُ فئات " ۔ (قتات سے مراد ) بھی چغل خور ہے۔

چغل خور رب تعالی کو نا پسند ہے: حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعال عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی رحمت، شفیع امت صلى الله تعالى عليه نے ارشاد فرمایا: الله عز وجل کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ محبوب وہ لوگ ہیں جو تم میں سب سے زیادہ خوش اخلاق ہیں، جن کے ساتھ رہنے والا ان سے افریت نہیں پاتا ، جو لوگوں سے اور لوگ ان سے محبت کرتے ہیں اور تم میں سب سے زیادہ نا پسندیدہ لوگ وہ ہیں جو چغلیاں کھاتے، دوستوں کے درمیان جدائی ڈالتے اور پاکباز لوگوں کے عیب تلاش کرتے ہیں۔ (513) (مسلم،کتاب بیان غلط تحریم النمیمہ من 26حدیث:108)

(9)(شریر لوگوں کے بارے میں) دو جہاں کے تاجور ، سلطان بحر و بر صلى الله تعالیٰ علیہ و الہ و سلم نے ارشاد فرمایا: "کیا میں تمہارے درمیان موجود شریر لوگوں کے بارے میں تمہیں نہ بتاؤں ؟“ صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی: "ضرور ۔ " ارشاد فرمایا: ” چغل خور ، دوستوں کے درمیان فساد ڈالنے والے اور پاکباز لوگوں کے عیب تلاش کرنے والے ۔ (514) (مسلم،کتاب بیان غلط تحریم النمیمہ من 26حدیث:108)