چغل خوری کا معنی ہے لگائی بجھائی کرنا ، خرابی ڈالنے کی نیت سے ایک کی بات دوسرے تک پہنچانا اور دوسرے کی بات پہلے تک پہنچانا اور باہمی اختلافات پیدا کرنا - امیر دعوت اسلامی مولانا الیاس قادری صاحب جو نعرہ لگاتے ہیں کہ چغل خور ، محبتوں کے چور وہ بلکل درست کہتے ہیں ، واقعی یہ محبتوں کے چور ہے ، معاشرے میں افتراق اور انتشار پیدا کرتے ہیں ، بدامنی پھیلاتے ہیں - رشتے داروں کو رشتے داروں سے لڑاتے ہے اور دوستوں میں نفرتیں پیدا کرتے ہیں - چغل خوری گناہ کبیرہ ہے اور کافرانہ فعل ہے - قرآن پاک میں ہے کہ چغل خوری کافروں کی صفت ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔ ھمازمشاءبنمیم ترجمہ: بہت طعنہ دینے والا اور چغلی میں بہت دوڑ دھوپ کرنے والا ،لیکن ہمارہ جو موضوع ہے وہ احادیث کی روشنی میں ہیں تو آئیے اس کے بارے میں چند احادیث پیش کرتا ہوں

حدیث نمبر 1: لا یبلغنی احد من اصحابی عن احد شیئا ، فانی احب ان اخراج الیکم وانا سلیم الصدر ترجمہ: کوئی شخص میرے صحابہ کے بارے میں مجھے کوئی بات نہ پہنچائے ، میں چاہتا ہوں کہ تمہارے پاس صاف سینے کے ساتھ آیا کروں - ( ابو داؤد: کتاب الادب: باب نمبر 28 : حدیث نمبر 4860 اور یہ حدیث 365 درس حدیث کے صفحہ نمبر 768 پر موجود ہے اور اس کتاب کے مصنف کا نام علامہ محمد دین سیالوی رحمۃ اللہ علیہ ہے اور مطبوعہ فیض رضا پبلی کیشینز ہے)

حدیث نمبر 1 کی وضاحت: یعنی دوسروں کی چغل خوری میرے سامنے نہ کیا کرو ، تاکہ میرے دل میں کیسی کے خلاف کدورت پیدا نہ ہو - انسان کو جب کسی کے بارے میں غلط بات پہنچتی ہے تو وہ اس سے متاثر ہونے بغیر نہیں رہ سکتا - وہ اس کا اظہار کرے یا نہ کرے دل میں اس کا اثر ضرور ہوتا ہے - اس لے بلاوجہ کسی کے بارے میں غلط بات دوسرے کے سامنے نہیں کرنی چاہئے – اور یہ ہماری تعلیم کے لئے ہے کہ ہم کسی کے متعلق بات سنیں تو ہمارے دل میں ایسی کیفیات پیدا ہوتی ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہماری تربیت کے لئے ہے ۔،

حدیث نمبر 2: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ کے بہترین بندے وہ ہے کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ تعالیٰ یاد آ جائے اور اللہ تعالیٰ کے بد ترین بندے چغلی کھانے کے لیے ، ادھر اُدھر پھرنے والے ، دوستوں کے درمیان جدائی ڈالنے والے اور بے عیب لوگوں کی خامیاں نکالنے والے ہیں ۔ ( مسند احمد: مسند الشامیین: مسند عبد الرحمن بن غنم الاشعری: حدیث نمبر 17998 اور یہ حدیث 365 درس حدیث کے صفحہ نمبر 768 پر موجود ہے اور کتاب کے مصنف کا نام علامہ محمد دین سیالوی ہے اور مطبوعہ فیض رضا پبلی کیشینز ہے)

حدیث نمبر 3: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ( لا یدخل الجنہ نمام) ترجمہ: چغل خور جنت میں داخل نہیں ہو گا۔( مسلم: کتاب الایمان: باب نمبر 45 : حدیث نمبر 105 ہے اور یہ حدیث 365 درس حدیث کے صفحہ نمبر 768 پر موجود ہے اور اس کتاب کے مصنف کا نام علامہ محمد دین سیالوی ہے اور مطبوعہ فیض رضا پبلی کیشینز ہے)

حدیث نمبر 4: حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ چغل خور جنت میں نہیں جائے گا- (صحیح البخاری ،، کتاب الادب ، باب ما یکرہ من النمیمتہ، الحدیث: 6056 ، جلد نمبر 4 صفحہ نمبر 115 اور یہ حدیث انوار الحدیث کے صفحہ نمبر 390, پر موجود ہے اور کتاب کے مصنف کا نام علامہ مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ ہے اور مطبوعہ مدینہ العلمیہ کا ہے )