محمد معین عطّاری
(درجۂ رابعہ جامعۃ المدینہ شاہ عالم مارکیٹ لاہور، پاکستان)
میرے پیارے
اور میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو چغلی ایک بہت ہی بڑا عیب ، فتنہ، بیماری اور گناہ
ہے اس سے بچنا ہر مسلمان (خواہ مرد ہو یا عورت) پر لازمی ہے۔ چغلی کے متعلق ہمارے
پیارے آقا و مولا (صلی اللہ علیہ وسلم )نے ارشاد فرمایا کہ چغل خور کو قیامت سے
پہلے اس کی قبر میں عذاب دیا جائیے گا۔ (بخاری،کتاب الوضو،باب من الکبائر…….الخ ،
حدیث 1/95،216)
اس حدیث سے
واضح طور پر پتہ چل گیا کہ چغل خور کا کیا انجام ہے۔ میرے میٹھے اور پیارے اسلامی
بھائیو ہمیں بھی چغلی سے سچی پکی توبہ کرنی چاہئے۔ آئیے میں کچھ اور چغلی کی مزمت
پر احادیث بیان کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔
حدیث نمبر 1: ارشاد
فرمایا ،، تم لوگوں میں سب سے زیادہ خدا کے نزدیک ناپسندیدہ وہ ہے جو ادھر ادھر کی
باتوں میں لگائی بجائی کر کے مسلمان بھائیوں میں اختلاف اور پھوٹ ڈالتا ہے ۔( مسند
امام احمد ،،حدیث عبدالرحمن بن عثم ،رقم:18020،6/291)
حدیث نمبر 2: ارشاد
فرمایا،،اللہ پاک کے بہترین بندے وہ ہیں کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ پاک یاد
اجائے، اور اللہ پاک کے بد ترین بندے چغلی کھانے کے لیے ادھر ادھر پھرنے
والے،دوستوں کے درمیان جدائی ڈالنے والے اور بے عیب لوگوں کی خامیاں نکالنے والے ہیں،(مسند
امام احمد،مسند الشامیین،حدیث عبدالرحمٰن بن غنم الا شعری 6/291حدیث18020)
حدیث نمبر 3 #
ارشاد فرمایا،،منہ پر برا بھلا کہنے والوں،پیٹھ پیچھے عیب جوئی کرنے والو،،چغلی
خانے والو اور بے عیب لوگوں میں عیب تلاش کرنے والو کو اللہ پاک: قیامت کے دن :
کتوں کی شکل میں جمع فرمائے گا _ (التوبیخ والیببیہ لابی الشیخ الاصبھانی ، باب
البھیان وماجاء فیہ،ص237،حدیث216)
حدیث نمبر 4# ارشاد
فرمایا:( لایدخل الجنۃ قتات) ،، یعنی چغل خور جنت میں داخل نہ ہوگا_ (بخاری،کتاب
الادب،باب مایکرہ من البمیمۃ،الحدیث6056،ص512)
بیان کردہ اخری حدیث مبارکہ کے تحت حکیم الامت
حضرت مفتی احمد یار خان نعیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: قتات وہ شخص ہے جو دو مخالفوں
کی باتیں چھپ کر سنے اور پھر انہیں زیادہ لڑانے کے لیے ایک کی بات دوسرے تک
پہنچائے اگر یہ شخص ایمان پر مرا تو جنت میں اولا نہ جائے گا بعد میں جائے تو جائے
،، اگر کفر پر مرا تو کبھی وہاں نہ جائے گا_ (مراۃالمناجیح 6/452ملحضا)
حدیث نمبر5# حضرت
سیدنا کعب الاحبار رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کرتے ہیں،، ایک دفعہ حضرت سیدنا
موسی علیہ السلام کے زمانے میں سخت قحط پڑ گیا_آپ علیہ السلام بنی اسرائیل کی
ہمراہی میں بارش کے لیے دعا مانگنے چلے لیکن بارش نہ ہوئی_ آپ علیہ السلام نے تین
دن تک یہی معمول رکھا لیکن بارش پھر بھی نہ ہوئی_پھر اللہ تعالی کی طرف سے وحی
نازل ہوئی،،اے موسی! میں تمہاری اور تمہارے ساتھ والوں کی دعا قبول نہیں کروں گا کیونکہ
ان میں ایک چغل خور ہے_حضرت سیدنا موسی علیہ السلام نے عرض کی: اے پروردگار! وہ
کون ہے تاکہ ہم اسے یہاں سے نکال دیں_اللہ پاک کی طرف سے جواب ملا: اے موسی! میں
تو بندوں کو اس سے روکتا ہوں_حضرت سیدنا موسی علیہ السلام نے بنی اسرائیل کو حکم
فرمایا کہ تم سب بارگاہ الہی میں چغلی سے توبہ کرو_جب سب نے توبہ کی تو اللہ پاک
نے انہیں بارش عطا فرما دی_ (احیاء العلوم،کتاب الاذکاروالدعوات،باب الثانی،1/407)
اللہ پاک سے
دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں اس موزی مرض و گناہ سے محفوظ رکھے۔آمین ثم آمین