علی اکبر (درجۂ
رابعہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
علامہ نووی علیہ
رحمہ فرماتے ہیں لوگوں میں فساد ڈالنے کے لیے ایک کی بات دوسرے کو بتانا چغلی ہے
کسی ضرورت شرعی کے بغیر چغلی کرنا حرام ہے افسوس اج ہمارے معاشرے میں یہ مرض بھی
عام ہے بدقسمتی سے بعد لوگ میں یہ مرض اتنی ترقی پا چکا ہوتا ہے کہ لاکھ کوشش کے
باوجود اس کا علاج نہیں ہو پاتا اس قسم کے لوگ جب تک اپنی لگائی ہوئی آگ سے کسی کا
نشیمن جلتے ہوئے نہ دیکھ لیں انہیں کسی کروٹ چین نہیں اتا اور نہ ہی یہ ایک معرکہ
کا سر کرنے کے بعد دوسرے میدان کی طرف بڑھ جانے میں تاخیر کرتے ہیں ایسوں کی خدمت
میں گزارش ہے کہ چغل خوری کی مذمت پر پانچ فرامین مصطفی ملاحظہ کریں
حدیث 1)حضرت سیدنا
عثمان بن عفان رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ رحمت عالم صلی اللہ تعالی علیہ
وسلم نے فرمایا غیبت اور چغلی ایمان کو اس طرح قطع کر دیتی ہے جیسے چرواہا درخت کو
کاٹ دیتا ہے ۔( الترغیب والترہیب کتاب ادب رقم الحدیث 332 )
حدیث 2)حضرت سیدنا
حذیفہ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ میں نے سرور کونین صلی اللہ تعالی علیہ
والہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ چغل خور جنت میں نہیں جائے گا( صحیح البخاری 6056)
حدیث 3)حضرت سیدنا
علا بن حارث رضی اللہ تعالی عنہ روایت کرتے ہیں کہ سرکار مدینہ صلی اللہ تعالی علیہ
وسلم نے فرمایا غیبت کرنے والو چغل خور اور پاکباز لوگوں پر عیب لگانے والوں کا
حشر کتوں کی صورت میں ہوگا( ترغیب و ترہیب کتاب الادب حدیث 10 )
حدیث 4)حضرت سیدتنا اسمہ بنت یزید رضی اللہ تعالی
عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالی کے بدترین
بندے وہ ہیں جو لوگوں میں چغلی کھاتے پیتے ہیں اور دوستوں کے درمیان جدائی ڈالتے ہیں
(مسند احمد 27679)
حدیث 5)حضرت سیدنا
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا
کہ میرے نزدیک تم میں سب سے پسندیدہ لوگ وہ ہیں جو تم میں بہترین اخلاق والے نرم
دل لوگوں سے محبت کرنے والے اور جن سے لوگ محبت کرتے ہوں گے اور تم میں میرے نزدیک
سب سے نا پسندیدہ لوگ وہ چغل خور ہیں جو دوستوں کے درمیان تو فرقہ ڈالتے اور پاک
دامن لوگوں میں عیب ڈھونڈتے ہوں گے( مجمع زوائد اکتاب الادب 12668)