(1 چغلی کی تعریف: جان لیجیے ! گا چغلی کسی کی بات اس شخص تک پہنچا کو کہتے ہیں جس کے بارے میں بات کہی گئ ہے کہ فلاح تمہارے بارے میں یہ کہہ رها تھا۔

(2 چغلی پر ابھارنے والی چیزیں :-عموما چغلی پر ابھارنے کا سبب یا تو جس کے بارے میں خبر دے رہا ہے اس کے ساتھ برائی کا ارادہ ہوتا ہے یا جس سے بات بیان کر رہا ہے اس سے محبت کا اظہار ہوتا ہے یا پھر فضول اور تھوڑی باتوں میں مشغول ہو کر دل بہلانا ہوتا ہے۔

(3) چغل خوری کے بارے میں چند آیات چغلی قرآن کی رو سے : الله عز وجل قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے ترجمہ کنز العرفان: خرابی ہے اس کے لئے جو لوگوں کے منھ پر عىب کرے پیٹھ پیچھے بدی کرے۔ ( پ 30 الهمزة1 ) ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا : ترجمہ کنز الایمان: لکڑیوں کا گٹھا سر پر اٹھانے اس کی تفسیر میں ایک قول یہ ہے کہ وہ (یعنی ابو لہب کی بیوی ) چغل خوری کرتی اور باتوں کو اٹھا ئے پھرتی ھے ۔(پ 30 اللهب : 4)

(1) چغل خور جنت میں نہیں جائے گا:سر کار والاتبار صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ چغل خور جنت میں داخل نہیں ہوگا اور دوسری حدیث قتات جنت میں داخل نہیں ہوگا اس سے۔ مراد چغل خور ہی ہے۔ (مسلم ، کتاب الایمان میں (مسلم حدیث 105)

(2) چغل خور رب تعالٰی کو ناپسند ہے: ۔ حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی رحمت شفیع امت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم میں سب سے زیادہ ناپسندیدہ لوگ وہ ہیں جو چغلیاں کھاتے، دوستوں کے درمیان جدائی ڈالتے اور پاکباز لوگوں کے عیب تلاش کرتے ہیں ( المعجم الاوسط)

(3) شریر لوگ ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فر ماىا کیا میں تمهىں تمہارے درمیان موجود شریر لوگوں کے بارے میں نہ بتاؤں: صحابہ کرام نے عرض کی ضرور، ارشاد فرمایا ، چغل خور؛ دوستوں کے درمیان فساد ڈالنے سے و الے اور پاکبان لوگرے عیب تلاش کرنے والے۔

(4) منقول ہے کہ انسان عذاب قبر میں یعنی تو عذاب قبر میں زىاده تر چغلی کی وجہ سے مبتلا ہوتا ہے ۔

(5) مومن کی قدر و منزلت گھٹا نے والی عادت ، حضرت سیدنا محمد بن کعب قرطى رحمتہ الله علیہ- سے عرض کی گئی: مومن کی کیا اس کی قدر و منزلت گھٹاتی ہے۔ فرمایا زیادہ بولنا، راز فاش کرنا اور ہر ایک کی بات قبول کرنا. اللہ تعالٰی ہمیں چغل خورى جیسی بری عادت سے بچنے کی تو فیق عطا فرمائے۔