محمد زین ذوالفقار
علی (درجۂ ثالثہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
چغلی
کی تعریف:لوگوں میں فساد کروانے کے
لیے ان کی باتیں ایک دوسرے تک پہنچانا چغلی کہلاتا ہے۔
چغلی کبیرہ
گناہوں میں سے ایک گناہ ہے چغلی کی وجہ سے مسلمانوں کے اندر فساد پیدا ہوتا ہے اسی
لیے قران و حدیث میں چغلی کی بہت زیادہ وعید بیان کی گئی ہیں ائیں چغلی کی مذمت میں
چند احادیث ملاحظہ فرمائیں۔
حدیث نمبر 1:-نبی
کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کیا تم جانتے ہو کہ چغل خوری کیا ہے؟صحابہ
کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کی: اللہ رب العزت اوراس کا رسول ہی بہتر
جانتے ہیں۔
آپ صلی اللہ
علیہ وسلم نے فرمایا : ”لوگوں کے درمیان فساد ڈالنے کے لیے کچھ لوگوں کی باتیں
دوسروں کو بیان کرنا ( ادب المفرد : 328 سلسلہ صحیحہ 845)
حدیث نمبر 2:-آپ
صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:" کیا میں تمہیں تم میں سے بدترین لوگوں
کے بارے میں نہ بتاؤں؟ صحابہ نے عرض کیا: ضرور آپ صلی اللہ علیم وسلم نے ارشاد
فرمایا: ” جو چغل خوری کرتے ہیں ، آپس میں محبت رکھنے والوں میں تفرقہ ڈالتے ہیں
اور پاک لوگوں کے عیب ڈھونڈتے ہیں ۔ (المعجم الكبير للطبراني: 423 حديث صحيح )
حدیث نمبر 3:-حضرت
حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : چغل
خورجنت میں نہیں جائے گا۔ ( صحیح بخاری، کتاب الادب، باب ما يكره من النميمة)
حدیث نمبر 4:-حضرت
ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیِّ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
کہ میں تمہیں نہ بتلاوں کہ غصہ کیا چیز ہے ؟ وہ چغلی ہے لوگوں کے درمیان ( کسی کی
) بات کرنا۔( صحیح مسلم ، کتاب البر ، باب تحريم النميمة)
حدیث نمبر 5:-رسول
اللہ صلی علیم نے فرمایا:میرے نزدیک سب سے زیادہ برے لوگ وہ ہیں جو چغل خور ہیں،
اور وہ لوگ جو آپس میں محبت کرنے والوں کے درمیان جدائی ڈلواتے ہیں اور وہ لوگ جو
بے گناہ لوگوں پر الزام تراشی کرتے ہیں-(المعجم الصغير للطبراني: 7/350، السلسلة
الصحيحة: 2/379)
اللہ تعالیٰ
سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں چغلی جیسے باطنی مرض سے محفوظ فرمائے آمین بجاہ خاتم
النبیین صلی اللہ علیہ وسلم