سلمان عطاری
(درجۂ سابعہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
اللہ تعالیٰ
نے قرآنِ مجید میں بھی چغل خور کی مذمت بیان فرمائی ہے اور احادیث میں بھی اس کی
مذمت بیان کی گئی ہے اور اس کے بارے میں وعیدیں بھی بیان کی گئی ہیں چنانچہ چغلی کی
مذمت کے بارے میں احادیث نبوی ملاحظہ کیجیے تاکہ اس سے عبرت حاصل کرتے ہوئے اس سے
بچا جا سکے :-
(1)
اللہ پاک کے بدترین بندے کون ہیں :-وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ وَأَسْمَاءَ بِنْتِ
يَزِيدَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: خِيَارُ عِبَادِ
اللَّهِ الَّذِينَ إِذَا رُؤُوا ذُكِرَ اللهُ. وَشِرَارُ عِبَادِ اللَّهِ
الْمَشَّاؤُونَ بِالنَّمِيمَةِ وَالْمُفَرِّقُونَ بَيْنَ الْأَحِيَّةِ الْبَاغُونَ
الْبُرَاءَ الْعَنَتَ :-(کتاب :
مرآۃ المناجیح جلد(6) حدیث نمبر(4871) :-
حضرت عبد
الرحمان ابن غنم اور اسماء بنت یزید سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا کہ اللہ کے بہترین بندے وہ ہیں کہ جب دیکھے جائیں تو اللہ یاد آجائے ۔ اور
اللہ کے بدترین بندے وہ ہیں جو چغلی سے چلیں، دوستوں کے درمیان جدائی ڈالنے والے
سے اور پاک لوگوں میں عیب ڈھونڈنے والے :-
(2)
جنّت میں چغل خور نہیں جائے گا :-وَعَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ
صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَتَاتٌ( کتاب : مرآۃ المناجیح جلد (6) حدیث نمبر
(4823) :-حضرت حذیفہ (رضی اللہ عنہ ) سے روایت ہے فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ جنت میں چغل خور نہ جائے گا :-
(3)
چغل خور عذاب میں مبتلا :-عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى
اللَّهِ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَبْرَيْنِ فَقَالَ : إِنَّهُمَا لَيُعَذِّبَانِ
وَمَا يُعَذِّبَانِ فِي كَبِيرٍ أَمَّا أَحَدُهُمَا فَكَانَ لَا يَسْتَتِرُ مِنَ
الْبَوْلِ وَأَمَّا الْآخَرُ فَكَانَ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ ثُمَّ أَخَذَ
جَرِيدَةً رَطَبَةً فَشَقَهَا بِنِصْفَيْنِ ثُمَّ غَرَزَ فِي كُلِّ قَبْرٍ
وَاحِدَةً قَالُوا : يَا رَسُولَ اللَّهِ لِمَ صَنَعْتَ هُذَا فَقَالَ : لَعَلَّهُ
أَن يُخَفَّفَ عَنْهُمَا مَا لَمْ يَيْبِسَا ( مشكاة المصابيح ، كتاب الطهارة، باب آداب الخلائ
الحديث(338) جلد(1) ص (81) :-
حضرت ابن عباس
رَضِيَ الله تَعَالَى عَنْهُما سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ حضور نبی صَلَّى
اللَّه تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّم دو قبروں کے پاس سے گزرے تو ارشاد فرمایا
کہ یقینا یہ دونوں عذاب میں مبتلا ہیں اور کسی ایسے گناہ میں عذاب نہیں دیا جا رہا
ہے جس سے بچنا بہت زیادہ دشوار ہو۔ ان میں سے ایک تو پیشاب کے وقت پر دہ نہیں کرتا
تھا اور دوسرا چغل خوری کرتا تھا۔ پھر آپ نے کھجور کی ایک ہری ٹہنی لی اور اس کو چیر
کر دو ٹکڑے کئے پھر ہر قبر میں ایک ایک ٹکڑا گاڑ دیا۔ صحابہ نے عرض کیا کہ یارسول
الله ! عَزَّ وَجَلَّ و صَلَّى اللَّه تَعَالَى عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّم آپ نے ایسا
کیوں کیا ؟ تو حضور صلی الله تعالى عليه واله وسلم نے فرمایا: اس لئے کہ جب تک یہ
ٹہنیاں خشک نہ ہوں گی ان دونوں کے عذاب میں تخفیف ہو جائے گی۔
(4)
اللہ پاک چغل خور کو قیامت کے دن کتے کی شکل میں جمع فرمائے گا :- حضرت علاء بن حارث رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت
ہے، سرکارِ دو عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ نے ارشاد
فرمایا: منہ پر بُرا بھلا کہنے والوں ، پیٹھ پیچھے عیب جوئی کرنے والوں ، چغلی
کھانے والوں اور بے عیب لوگوں میں عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ (قیامت کے
دن کتوں کی شکل میں جمع فرمائے گا۔ ( التوبیخ والتنبیہ لابی الشيخ الاصبہانی، باب
البهتان و ماجاء فیہ ص (237) الحدیث: (215) :-
(5)
چغل خور کی سزا:- رسولِ اکرم صلی
اللہ تَعَالٰی عَلَيْهِ وَآلِہ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: چار آدمی ایسے ہیں کہ
وہ جہنمیوں کی تکلیف میں اضافے کا سبب بنیں گے اور وہ کھولتے پانی اور آگ کے درمیان
دوڑتے ہوئے ہلاکت و تباہی مانگتے ہوں گے۔ اُن میں سے ایک پر انگاروں کا صندوق لٹک
رہا ہو گا، دوسرا اپنی آنتیں کھینچ رہا ہو گا، تیسرے کے منہ سے پیپ اور خون بہہ
رہے ہوں گے اور چوتھا اپنا گوشت کھا رہا ہو گا۔ گوشت کھانے والے کے بارے میں جہنمی
ایک دوسرے سے کہیں گے :