صبیح اسد
جوہری (درجۂ ثالثہ جامعۃ المدینہ شاہ عالم مارکیٹ لاہور، پاکستان)
اے عاشقان
رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہماری سوسائٹی میں بہت سے ایسی خرابیاں پائی جاتی ہیں جو
نہ صرف شرعی لحاظ سے منع ہیں بلکہ معاشرے کے اصولوں کے بھی خلاف ہے ۔جو رات دن
معاشرے اور خاندانوں کے آپسی رشتوں کی جڑوں کو کمزور کرتی جا رہی ہیں سوسائٹی میں
شب و روز ان خرابیوں کی وجہ سے امن خراب ہوتا جا رہا ہے اور معاشرہ جنگ کا میدان
بنتا جا رہا ہے ان خرابیوں میں سے ایک بڑی خرابی چغلی ہے۔
چغلی
کی تعریف: چغلی کی تعریف یہ ہے کہ
لوگوں کے درمیان فساد ڈالنے کے لئے ایک کی بات دوسرے تک پہنچانا۔ ( الزواجر
عن اقتراف الکبائر، الباب الثانی، الکبیرۃ الثانیۃ والخمسون بعد المأتین: النمیمۃ،2
/ 46)
چغلی کی مذمت
پر 4 احادیث مبارکہ :
(1) چغل خور کا انجام :- حضرت حذیفہ رَضِیَ اللہ
تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ، میں نے حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ ’’ چغل خور جنت میں
نہیں جائے گا "( مسلم، کتاب الایمان، باب بیان غلظ تحریم النمیمۃ،
ص66، الحدیث: 168(105))
(2) بد ترین بندے :-حضرت عبد الرحمٰن بن غنم
اشعری رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے، حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ کے بہترین
بندے وہ ہیں کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ تعالیٰ یاد آ جائے اور اللہ
تعالیٰ کے بد ترین بندے چغلی کھانے کے لئے اِدھر اُدھر پھرنے والے، دوستوں
کے درمیان جدائی ڈالنے والے اور بے عیب لوگوں کی خامیاں نکالنے
والے ہیں۔(مسندامام احمد،مسندالشامیین،حدیث عبد الرحمٰن بن غنم الاشعری رضی اللہ تعالی
عنہ،6 / 291،الحدیث:18020)
( 3 )… چغل
خور کس شکل میں اٹھائے جائیں گے:-حضرت علاء بن حارث رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ
سے روایت ہے،سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’منہ پر بُرا بھلا کہنے والوں ، پیٹھ پیچھے عیب
جوئی کرنے والوں ، چغلی کھانے والوں اور بے عیب لوگوں میں عیب تلاش کرنے
والوں کو اللہ تعالیٰ (قیامت کے دن) کتوں کی شکل میں جمع فرمائے
گا۔( التوبیخ والتنبیہ لابی الشیخ الاصبہانی، باب البہتان وماجاء فیہ، ص237، الحدیث:
216)
(4)… چغل خور اور عذاب قبر:- حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی
عَنْہُما فرماتے ہیں کہ سرکارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّمَ دو ایسی قبروں کے پاس سے گزرے جن میں عذاب ہورہا تھا توارشاد فرمایا :
’’انہیں عذاب ہورہا ہے اور ان کو عذاب کسی ایسی شے کی وجہ سے نہیں دیا جارہا جس سے
بچنا بہت مشکل ہو، ایک تو پیشاب کے چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا چغلی کیا
کرتا تھا۔ (بخاری، کتاب الوضو ء، 59-باب، 1 / 96، الحدیث: 218)
اے عاشقان
رسول صلی اللہ علیہ وسلم مذکورہ احادیث مبارکہ سے ہمیں درس عبرت حاصل کرنا چاہیے
کہ چغل خور کا انجام کتنا برا ہے چغل خور کو قبر میں بھی عذاب ہوتا ہے اور قیامت
کے دن بھی ۔
لہذا ہمیں چاہیے
کہ ہم اس ہلاک کرنے والے گناہ سے خود کو بھی بچائیں اور دوسروں کو بھی ۔اور ہمیں
چاہیے کہ مزید اس گناہ کی مذمت کے بارے میں اور اس سے بچنے کے طریقوں کا بھی
مطالعہ کریں تاکہ ہم اس گناہ سے بچ سکے ۔ اللہ کریم کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہمیں
چغل خوری کرنے سے محفوظ فرمائے۔آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم ۔
صلوا علی الحبیب
صلی اللہ علی محمد صلی اللہ علیہ وسلم