چغلی کی تعریف : امام نووی رحمةاللہ علیہ نے چغلی کی تعریف ان الفاظ میں کی ہے لوگوں میں فساد کروانے کیلئے ان کی باتیں ایک دوسرے تک پہنچانا چغلی کہلاتا ہے(شرح مسلم للنووی ج1،جزء2ص211)

چغل خور کی مذمت احادیث میں :

1.حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم شفیع روز وشمار ،دو عالم کے مالک ومختار صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ چل رہےتھے ہمارا گزر دو قبروں کے پاس سے ہوا ،آپ ٹھہر گئے لہٰذا ہم بھی آپ کے ساتھ ٹھہر گئے۔آپ صلی الله علیہ وسلم کا رنگ مبارک تبدیل ہونے لگا۔یہاں تک کہ آپ صلی الله علیہ وسلم کی قمیص مبارک کی آستین کپکپانے لگی۔ہم نے عرض کی یارسول الله !کیا معاملہ ہے؟آپ نے ارشاد فرمایا :کیاتم بھی وہ آواز سن رہے ہو جو میں سن رہا ہو؟ہم نے عرض کی :یارسول الله آپ کیا سن رہے ہیں؟آپ نے ارشاد فرمایا :ان دونوں افراد پر ان کی قبروں میں انتہائی سخت عذاب ہو رہا ہے وہ بھی ایسے گناہ کی وجہ سے جو حقیر ہے ہم نےعرض کی :وہ کون سا گناہ ہے؟تو آپ نے ارشاد فرمایا :ان میں سے ایک پیشاب سے نہ بچتا تھا اور دوسرا اپنی زبان سے لوگوں کو اذیت دیتا اور چغلی کرتا تھا۔پھر آپ نے کھجور کی دو ٹہنیاں منگوائیں اور ان میں سے ہر ایک قبر پر ایک ایک ٹہنی رکھ دی۔ہم نے عرض کی :

یا رسول الله ! کیا یہ چیز ان کو کوئی فائدہ دے گی؟آپ نے ارشاد فرمایا :ہاں!جب تک یہ دونوں ٹہنیاں تر رہیں گی ان سے عذاب میں کمی ہوتی رہے گی۔(صحیح ابن حبان ،کتاب الرقائق باب الاذکار ،حدیث821 ,96 /2 )

2۔حضور علیہ السلام نے ارشاد فرمایا : تم لوگوں میں سب سے زیادہ الله کے نزدیک نا پسندیدہ وہ ہے جو ادھر ادھر کی باتوں میں لگائی بجھائی کر کے مسلمان بھائیوں میں اختلاف اور پھوٹ ڈالتا ہے.((مسند امام احمد ،حدیث عبدالرحمن بن عثم ،رقم :291/ 6 ,18020)

3۔ حضور علیہ السلام نے ارشاد فرمایا : اللہ پاک کے بہترین بندے وہ ہیں کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ پاک یاد آجائے اور الله پاک کےبد ترین بندےچغلی کھانے کیلئے ادھر ادھر پھرنے والے دوستوں کے درمیان جدائی ڈالنے والے اور بے عیب کی خامیاں نکالنے والے ہیں۔ (مسند امام احمد ،مسند الشامیین ،حدیث عبدالدحمن بن غنم الاشعری،291 /6 ،حدیث 18020)

4۔حضور علیہ السلام نے ارشاد فرمایا : چغل خور کو آخرت سے پہلے اس کی قبر میں عذاب دیا جائے گا(بخاری ،کتاب الوضو،باب من الکبائر حدیث216 ،95 /1)

5۔حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : چغل خور جنت میں داخل نہ ہوگا (بخاری ،کتاب الادب ،باب مایکرہ من النمیمةالحدیث 6056, ص512)

حضرت سدنا کعب الاحبار رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ایک دفعہ حضرت موسی علیہ السلام کے زمانے میں سخت قحط پڑ گیا۔ آپ علیہ السلام بنی اسرائیل کے ہمراہی میں بارش کےلیے دعا مانگنے چلے لیکن بارش نہ ہوئی آپ علیہ السلام نے تین دن تک یہی معمول رکھا لیکن بارش پھر بھی نہ ہوئی۔ پھر اللہ پاک کی طرف سے وحی نازل ہوئی اے موسی !میں تمہاری اور تمہارے ساتھ والوں کی دعا قبول نہیں کرو گا کیونکہ ان میں ایک چغل خور ہے۔ حضرت سیدنا موسی علیہ السلام نے عرض کی : اے پروردگار !وہ کون ہے تاکہ ہم اسے یہاں سے نکال دیں۔اللہ پاک کی طرف سے جواب ملا :اے موسی !میں تو بندوں کو اس سے روکتا ہوں۔ حضرت سیدنا موسی علیہ السلام نے بنی اسرائیل کو حکم فرمایا کہ تم سب بارگاہ الہی میں چغلی سے توبہ کرو۔ جب سب نے توبہ کی تو اللہ پاک نے انہیں بارش عطا فرما دی۔

6۔ حضور علیہ السلام نے ارشاد فرمایا : منہ پر برا بھلا کہنے والوں ،پیٹھ پیھچے عیب جوئی کرنے والوں ، چغلی کھانے والوں ،اور بے عیب لوگوں میں عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ پاک قیامت کے دن کتوں کی شکل میں جمع فرمائے گا۔ (التوبیخ والتنبیہ لابی الشیخ الامبھانی ،باب البھتان وما جاء فیہ ص637 ،حدیث :216)