یہ دنیا جس میں ہم سب اپنی زندگی گزار رہے ہیں یہ درحقیقت آخرت کی کھیتی ہے اور زندگی ، موت تک پہنچانے والا ایک سفر ہے لہذا ہمارا ہر اچھا برا اعمل آخرت کیلئے ذخیرہ ہو رہا ہے اور ہماری ہر سانس ہمیں موت کے قریب کر رہی سمجھدار انسان وہی ہے جو اپنی سانسیں اللہ پاک کی رضا اور فرمانبر دا داری ہیں گزارے آخرت میں فائدہ دینے والے اعمال کرے اور نقصان دینے والے کاموں سے خود کو دور رکھے ۔

یاد رہے ! جس طرح چوری، شراب نوشی ، بد نگاہی ، بدکاری، جھوٹ، غیبت، حسد وغیرہ بُرائیوں سے بچنا ہم سب پر ضروری ہے اسی طرح ” چغل خوری “ سے بچنا بھی ہر ایک پر لازم ہے ۔ احادیث میں چغلی کی مذمت کا ذکر ہے جو اخلاقیات کو تربیت دینے میں اہم کردار ادا کرتی ہے ۔ اس سے ہمیں انسانی حسنِ خلق کی اہمیت سمجھائی جاتی ہے اور ہمیں اپنے معاشرتی مواقع میں دوسروں کے ساتھ محترم اور شفقت سے پیش آنا چاہئے۔

چغلی کی مذمت سے متعلق احادیث اور ان کی تفسیرات میں زیادہ تر مواقع پر یہ بات کی جاتی ہے کہ کوئی شخص دوسرے کو بھلائی کا راستہ دکھائے، اچھے اخلاق کی تربیت دیں، اور دوسروں کی مدد کریں تو اس کا ثواب اُسے ملتا ہے۔ چغلی کی مذمت کے ذریعے انسانیت کی بنیادی اصولوں، جیسے کہ احترام، محبت، شفقت، اور صداقت کی اہمیت کو سمجھایا جاتا ہے۔

چغلی کسے کہتے ہیں: امام نووی رحمۃ اللہ علیہ سے منقول ہے: کسی کی بات نقصان پہنچانے کے ارادے سے دوسروں کو پہنچانا چغلی ہے ۔

چغلی کی تعریف: چغلی کی تعریف میں یہ ہے کہ لوگوں کے درمیان فساد ڈالنے کے لئے ایک بات دوسرے تک پہنچانا

1: چغلی کے سبب عذاب قبر:حضرت سید نا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم شفیع روز شمار ، دو عالم کے مالک و مختار صلی اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ کے ساتھ چل رہے تھے ، ہمارا گزر دو(2) قبروں کے پاس سے ہوا آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ٹھہر گئے لہٰذا ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ساتھ ٹھہر گئے، آپ صلی اللہ علیہ والہ سلم کا رنگ مبارک تبدیل ہونے لگا یہاں تک کہ آپ علیہ سلام کی قمیض مبارک کی آستین کپکپانے لگی ہم نے عرض کی: یارسول الله صلى الله علیہ والہ وسلم ! کیا معاملہ ہے ؟ آپ صلى اللهُ عَلَيْهِ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا : کیا تم بھی وہ آواز سن رہے ہو جو میں سن رہا ہوں ؟

ہم نے عرض کی : یا رسول اللہ صلى المُعَلَيْهِ وَالہ وسلم ! آپ کیا سن رہے ہیں ؟ آپ صلى اللهُ عَلَيْهِ وَالِلهِ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ان دونوں افراد پر ان کی قبروں میں انتہائی سخت عذاب ہو رہا ہے وہ بھی ایسے گناہ کی وجہ سے جو حقیر ہے (یعنی ان دونوں کے خیال میں معمولی تھا یا پھر یہ کہ اس سے بچنا ان کے لئے آسان تھا ) ہم نے عرض کی : وہ کون سا گناہ ہے ؟ تو آپ صلی اللهُ عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : ان میں سے ایک پیشاب سے نہ بچتا تھا اور دوسرا اپنی زبان سے لوگوں کو اذیت دیتا اور چغلی کرتا تھا۔ پھر آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ والدہ سلم نے کھجور کی دو (2) ٹہنیاں منگوائیں اور ان میں سے ہر ایک قبر پر ایک ایک ٹہنی رکھ دی، ہم نے عرض کی: یار سول اللہ صلی اللہ علیہ وَالِهِ وَسَلَّمَ ! کیا یہ چیز ان کو کوئی فائدہ دے گی ؟ آپ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَالِہ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:ہاں !جب تک یہ دونوں ٹہنیاں تر رہیں گی ان سے عذاب میں کمی ہوتی رہے گی (صحیح ابن حبان،کتاب الرقائق،باب الذکار،ح821 2/96 لایستنزہ “بدلہ” لایستنز)

2: محبوبِ عالم علیہ سلام نے فرمایا غیبت اور چغلی ایمان کو اس طرح کاٹ دیتی ہیں جیسے چرواہا درخت کو کاٹ دیتا ہے۔(الترغیب والترھیب، کتاب الادب ج3 ص405)

3: سرواردوعالم علیہ سلام نے فرمایا تم لوگوں میں سب سے زیادا خدا کے نزدیک ناپسندیدہ وہ ہے جو اِدھر اُدھر کی باتوں میں لگائی بجھائی کرکے مسلمان بھائیوں میں اختلاف اور پھوٹ ڈالتا ہے (مسندامام احمد،حدیث عبدالرحمن بن عثم،رقم: 1820، 6/291)

4: ارشاد فرمایا چغل خور جنت میں داخل نہ ہوگا(بخاری،کتابالادب،باب مایکرہ من النمیمۃ، ح6056،ص512) بیان کردہ احادیث مبارکہ سے معلوم ہوا! چغلی ایمان کو کاٹ دیتی ہے چغلی کر کے مسلمانوں میں پھوٹ ڈلوانے والا اللہ پاک کا ناپسندیدہ بندہ ہے، چغلی کھانے والا بدترین بندہ ہے چغلی کھانے والوں کو بروزِ قیامت کتوں کی شکل میں جمع کیا جائے گا، چغلی لگانے والے کو آخرت سے پہلے عذاب قبر میں مبتلا کیا جائے گا اور چغل خور اولاً جنت میں نہ جائے گا۔

اللہ پاک ہمیں اس گناہ سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے آمین