محمد احمد
رضا عطاری (درجۂ ثالثہ جامعۃ المدینہ شاہ عالم مارکیٹ لاہور، پاکستان)
پیارے اسلامی
بھائیو ہمارے معاشرے میں جہاں صغیرہ گناہ عام ہیں ویسے ہی لوگ کبیرہ گناہوں میں بھی
مبتلا ہیں۔
انہیں کبیرہ
گناہوں میں سے ایک کبیرہ گناہ چغلی کرنا بھی۔ چغلی کی مذمت میں احادیث کریمہ پڑھنے
سے پہلے ہم چغلی کی تعریف اور اس کا حکم جان لیتے ہیں کہ چغلی کسے کہتے ہیں اور اس
کا حکم کیا ہے۔
"چغلی کی تعریف" لوگوں میں فساد کروانے کے لیے اُن کی باتیں ایک
دوسرے تک پہنچانا چغلی ہے۔ (شرح مسلم للنووی، کتاب الایمان، 128/1، الجزء الثانی،
تحت الحدیث: 91، دار الفیحاء دمشق)
" چغلی کا حکم " چغلی سخت حرام اور گناہِ کبیرہ ہے۔ (حدیقہ ندیہ،
القسم الثانی فی آفات اللسان، المبحث الاول، النوع السابع فی النمیمتہ،64/4)
محترم اسلامی بھائیو آپ نے چغلی کی تعریف اور اس
کا حکم جان لیا۔ پنجتن پاک کی نسبت سے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
کی 5 احادیثِ طیبہ کا مطالعہ کرتے ہیں۔
" حدیث نمبر 1 " الله پاک کے سب سے
آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : طعنہ زنی، غیبت، چغل خور اور بے گناہ لوگوں
کے عیب تلاش کرنے والوں کو الله پاک(قیامت کے دن) کتوں کی شکل میں اٹھائے گا۔ (الجامع
فی الحدیث، باب العزلتہ، 534/1، حدیث 428، دار ابن جوزی)
" حدیث نمبر 2 " حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: چغل خور جنت میں داخل نہ ہو گا۔ (مسلم،
کتاب الایمان، باب غلظ تحریم النمیمتہ، صفحہ66، حدیث نمبر 105)
" حدیث نمبر 3 "رسول اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا گزر دو قبروں کے پاس سے ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم
نے ارشاد فرمایا : یہ دونوں عذاب دئیے جا رہے ہیں اور کسی بڑی چیز میں عذاب نہیں
دئیے جا رہے۔ ان میں سے ایک چغلی کیا کرتا تھا اور دوسرا اپنے پیشاب سے نہیں بچتا
تھا۔ (العیاذ باللہ تعالیٰ) (مسلم کتاب الطھارۃ، باب دلیل علیٰ نجاسۃ البول۰۰۰الخ، صفحہ167، حدیث نمبر 292)
" حدیث نمبر 4 " نبی کریم صلَّی اللہ تعالٰی
علیہ وسلَّم نے فرمایا کہ ’’ اﷲ (عزوجل) کے نیک بندے وہ ہیں کہ ان کے دیکھنے سے
خدا یاد آئے اور اﷲ (عزوجل) کے برے بندے وہ ہیں ، جو چغلی کھاتے ہیں ، دوستوں میں جدائی
ڈالتے ہیں۔ اور جو شخص جرم سے بری ہے، اس پر تکلیف ڈالنا چاہتے ہیں۔ (شعب الإیمان،باب
في الاصلاح بین الناس ۔۔۔ إلخ،الحدیث 11108، جلد7، صفحہ494)
" حدیث نمبر 5 " رسول الله صلى الله
عليه وسلم نے فرمایا تم لوگوں میں سے بد ترین دو رُخے شخص کو پاؤ گے جو ایک کے پاس
ایک رخ سے جاتا ہے اور دوسرے کے پاس دوسرے رخ سے۔ (بخاری، کتاب المناقب، باب قول
الله : یا ایھا الناس انا خلقناکم۔۔۔ الخ، 473/2، حدیث 3494)
دو رخے شخص کی
وضاحت :دو رُخا شخص باہم دشمنی رکھنے والے دو افراد سے ان کی موافقت میں کلام کرتا
ہے یا ان میں سے ایک کی بات دوسرے کو پہنچا دیتا ہے یا ہر ایک کو اس جھگڑے میں صحیح
مَوْقِف پر قرار دیتا ہے اور اس پر اس کی تعریف کرتا ہے یا دونوں سے وعدہ کرتا ہے
کہ میں مخالف کے خلاف تمہاری مدد کروں گا۔ (الطریقتہ المحمدیہ، القسم الثانی فی
آفات اللسان، النوع الخامس والعشرون، 186/2)