محمد عارف
عطاری (درجۂ خامسہ مرکزی جامعۃ المدینہ قادر پور راواں ملتان ، پاکستان)
هَمَّازٍ مَّشَّآءٍۭ بِنَمِیْمٍ ترجمۂ کنز الایمان: بہت طعنے دینے والا بہت
ادھر کی ادھر لگاتا پھرنے والا سورہ القلم آیت نمبر 11
چغلی
کی تعریف اور اس کی مذمت: چغلی کی
تعریف یہ ہے کہ لوگوں کے درمیان فساد ڈالنے کے لئے ایک کی بات دوسرے کو بتانا اَحادیث
میں چغل خوری کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے ،یہاں ان میں سے 5 اَحادیث ملاحظہ ہوں ،
(1)… حضرت حذیفہ
رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ، میں نے حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ ’’ چغل خور جنت میں نہیں
جائے گا۔( مسلم، کتاب الایمان، ، ص66، الحدیث: 168(105)
(2)… حضرت عبد
الرحمٰن بن غنم اشعری رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے، حضورِ اقدس صَلَّی اللہ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ کے بہترین
بندے وہ ہیں کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ تعالیٰ یا د آجائے اور اللہ تعالیٰ
کے بد ترین بندے چغلی کھانے کے لئے اِدھر اُدھر پھرنے والے، دوستوں کے درمیان جدائی
ڈالنے والے اور بے عیب لوگوں کی خامیاں نکالنے والے ہیں۔(مسندامام احمد، 291،الحدیث:18020)
(3)…حضرت علاء
بن حارث رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’منہ پر بُرا بھلا کہنے والوں ، پیٹھ
پیچھے عیب جوئی کرنے والوں ، چغلی کھانے والوں اور بے عیب لوگوں میں عیب تلاش کرنے
والوں کو اللہ تعالیٰ (قیامت کے دن) کتوں کی شکل میں جمع فرمائے گا۔( التوبیخ
والتنبیہ لابی الشیخ الاصبہانی، باب البہتان وماجاء فیہ، ص237، الحدیث: 216
حدیث نمبر 4 چغل خوری بہت بڑا گناہ ہے` سَمِعْتُ النَّبِيَّ
صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ
قَتَّاتٌ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے
بتلایا کہ جنت میں چغل خور نہیں جائے گا . . .“ [صحيح البخاري/كِتَاب الْأَدَبِ:
6056]
مفھوم الحدیث:
معلوم ہوا کہ چغل خوری بہت بڑا گناہ ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و
سلم دو قبروں کے قریب سے گزرے تو فرمایا کہ انہیں عذاب دیا جا رہا ہے اور ان میں
سے ایک کو چغل خوری کی وجہ سے عذاب ہو رہا ہے۔ [أخرجه البخاري: 218، مسلم: 292]
امام منذری
رحمہ اللہ نے نقل فرمایا ہے کہ امت کا اجماع ہے کہ چغلی حرام اور اللہ کے ہاں کبیرہ
گناہ ہے۔ [كما فى توضيح الأحكام 452/7]