چغلی نہاہت ہی قبیح اور بری چیز ہے اس کو ہر کوٸی ناپسند کرتا ہے قرآن و حدیث میں اس کی سخت مزمت بیان کی گئی ۔ چغلی کی مزمت بیان کرنے سے پہلے اس کی تعریف ملاحظہ فرمائیں:

  چغلی کی تعریف یہ ہے کہ لوگوں  کے درمیان فساد ڈالنے کے لئے ایک کی بات دوسرے تک پہنچانا۔( الزواجر عن اقتراف الکبائر، الباب الثانی، الکبیرۃ الثانیۃ والخمسون بعد المأتین: النمیمۃ، 2 / 46)

قرآن مجید میں چغلی کی مزمت کے بارے میں ارشاد:ارشاد باری تعالی ہے : ( هَمَّازٍ مَّشَّآءٍۭ بِنَمِیْمٍ )  ترجمۂ کنز العرفان: سامنے سامنے بہت طعنے دینے والا، چغلی کے ساتھ ادھر ادھر بہت پھرنے والا ۔ شیخ الحدیث وتفسیر مفتی محمد قاسم عطاری دامت برکتہم العالیہ اس آیت کی تفسیر کے بارے میں تفسیر صراط الجنان میں فرماتے ہیں کہ هَمَّازٍ: بہت طعنے دینے والا۔} اس آیت میں   دو عیب بیان کئے گئے ہیں :

1:۔ وہ ’’هَمَّازٍ‘‘ ہے۔ ہَمّاز اس شخص کو کہتے ہیں  جو لوگوں  کے سامنے ان کے بکثرت عیب نکالے یا بہت طعنے دے۔( قرطبی، القلم، تحت الآیۃ: 11، 9 / 173، الجزء الثامن عشر، ملخصاً) 2:۔ وہ چغلی کے ساتھ ادھر ادھر بہت پھرنے والا ہے۔ اَحادیث میں  چغل خوری کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے ،یہاں  ان میں  سے 3 اَحادیثِ طیبہ ملاحظہ ہوں ،

1:۔ حضرت حذیفہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں  ، میں  نے حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ ’’ چغل خور جنت میں  نہیں  جائے گا۔( مسلم، کتاب الایمان، باب بیان غلظ تحریم النمیمۃ، ص66، الحدیث168(105)

2:۔ حضرت عبد الرحمٰن بن غنم اشعری رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے، حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’ اللہ  تعالیٰ  کے بہترین بندے وہ ہیں  کہ جب ان کو دیکھا جائے تو اللہ  تعالیٰ  یا د آجائے اور اللہ  تعالیٰ کے بد ترین بندے چغلی کھانے کے لئے اِدھر اُدھر پھرنے والے، دوستوں  کے درمیان جدائی ڈالنے والے اور بے عیب لوگوں  کی خامیاں  نکالنے والے ہیں۔(مسندامام احمد،مسندالشامیین،حدیث عبد الرحمٰن بن غنم الاشعری رضی اللہ تعالی عنہ،291/6،الحدیث:18020)

3:۔ حضرت علاء بن حارث رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’منہ پر بُرا بھلا کہنے والوں  ، پیٹھ پیچھے عیب جوئی کرنے والوں ، چغلی کھانے والوں اور بے عیب لوگوں میں  عیب تلاش کرنے والوں کو  اللہ  تعالیٰ  (قیامت کے دن) کتوں  کی شکل میں  جمع فرمائے گا۔( التوبیخ والتنبیہ لابی الشیخ الاصبہانی، باب البہتان وماجاء فیہ،237 ، الحدیث۔ 216)

چغلی کے بارے میں سرِ دست یہ3 اَحادیث ذکر کی ہیں ۔اس لیے ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ انہیں  غور سے پڑھے اور چغلی سے بچنے کی بھرپور کوشش کرے، فی زمانہ اس حرام سے بچنے کی بہت زیادہ ضرورت ہے کیونکہ آج کل مسلمانوں  میں  یہ بلا بہت پھیلی ہوئی ہے اور وہ اس سے بچنے کی طرف بالکل توجہ نہیں  کرتے اور ان کی بہت کم مجلسیں  ایسی ہوتی ہیں  جو چغلی اور غیبت سے محفوظ ہوں ۔اللہ تعالیٰ ہمیں  چغلی جیسی خطرناک باطنی بیماری سے محفوظ فرمائے ،اٰمین۔