دینِ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے (1) لا اله الا الله کی گواہی دینا ہ (2) نماز (3) روزہ (4)زکوٰة (5)حج۔ لیکن قراٰنِ پاک میں سب سے زیادہ نماز کے حوالے سے آیات ہیں۔ نماز الله پاک کی عظیم نعمتوں میں ایک بڑی نعمت ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ نمازِ با جماعت کی دولت کوئی معمولی انعام نہیں۔ رسول پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: صلاة الجماعة تفضل صلاة الفذ بسبع و عشرين درجة. نماز جماعت پڑھنا تنہا نماز پڑھنے سے 27 درجے افضل ہے۔(صحیح بخاری، 1/232، حديث :645) قراٰنِ پاک میں اللہ پاک فرماتا ہے: وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِیْنَ(۴۳) ترجمۂ کنز الایمان: اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔ (پ1،البقرۃ: 43) امام جلال الدین اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں: صلوا مع المصلین یعنی تم نمازیوں کے ساتھ نماز پڑھو۔ اس آیت کی تفسیر میں مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں سلطانی بارگاہ وفد کی عرض و معروض اکیلے کے مقابلے میں زیادہ سنی جاتی ہے ۔جماعت کی نماز میں مسلمان وفد کی صورت میں حاضر ہوتے ہیں ۔امید ہے بہت جلد کامیاب ہو جائے گے۔

مسئلہ: جماعت کے حوالے سے مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: عاقِل، بالغ، حر(آزاد)، قادر پر جماعت واجب ہے، بلاعذر ایک بار بھی چھوڑنے والا گنہگار اور مستحقِ سزا ہے اور کئی بار ترک کرے، تو فاسق مردود الشہادۃ اور اس کو سخت سزا دی جائے گی، اگر پڑوسیوں نے سکوت کیا تو وہ بھی گنہگار ہوئے۔ (بہارِ شریعت، 1/582)

جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا افضل ہے کیونکہ اکیلے کی نماز کا علم نہیں قبول ہو یا نہ ہو لیکن اگر جماعت کے ساتھ پڑھی تو پوری جماعت میں ایک کی بھی قبول ہو گئی تو اس کے طفیل بقیہ کی بھی قبول ہو جائے گی نیز جو دعا مل کر مانگی جائے وہ قبول ہوتی ہے۔ قبولیت دعا کےحوالے سے حضرت ابو سعید خدری بیان کرتے ہیں اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جب بنده باجماعت نماز پڑھے۔ پھر اللہ پاک سے اپنی حاجت کا سوال کرے تو الله پاک اس بات سے حیا فرماتا ہے کہ بندہ حاجت پوری ہونے سے پہلے لوٹ جائے۔ (حلیۃ الاولیاء ،7/299،حدیث: 10591)

اے عاشقانِ نماز! بے شک حاجت پوری ہونے کیلئے صلوٰۃُ الحاجت پڑھنا اور دیگر اوراد و وظائف کرنا بہت اچھی بات ہے مگر جماعت سے نمازِ فرض ادا کر کے اپنی حاجت کیلئے دعا مانگنا یہ بہترین عمل ہے۔

جماعت سے گر تو نمازیں پڑھے گا

خدا تیرا دامن کرم سے بھرے گا

باجماعت نماز ادا کرنے کے لئے چند احادیث ملاحظہ کرتے ہیں:۔

(1) رسول پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: فعليكم بالجماعة، فإنما يأكل الذئب من الغنم القاصية یعنی جماعت کو لازم جانو کہ بھیڑیا اسی بکری کو کھاتا ہے جو ریوڑ سے دور ہو۔ (سنن نسائی،حدیث:847)

(2) آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: فرشتے ان لوگوں پر درود بھیجتے ہیں جو صفیں ملاتے ہیں۔ (مستدرک للحاکم، 1/470،حدیث:470 )

(3) امیر المؤمنین سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا کہ الله پاک باجماعت نماز پڑھنے والوں سے خوش ہوتا ہے۔ (مسند احمد ،2/309)

(4) حضرت سیدنا ثابت بن اشیم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نور کے پیکر سرور دو جہاں صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ دو شخصوں کا اس طرح نماز پڑھنا ان میں سے ایک امام بنے اللہ پاک کے نزدیک چار افراد کے علیحدہ علیحدہ نماز پڑھنے سے افضل ہے اور چار کا باجماعت نماز پڑھنا آٹھ افراد کے الگ الگ پڑھنے سے زیادہ پسندیدہ ہے اور آٹھ افراد کا باجماعت نماز پڑھنا سو افراد کے تنہا نماز پڑھنے سے افضل ہے۔ (طبرانی کبیر، 19/57،حدیث:73)

(5) فرمان مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم صلاة الجماعة تفضل صلاة الفذ بسبع و عشرين درجة یعنی نمازِ جماعت اکیلے نماز سے 25 درجے افضل ہے۔(بخاری ،1/ 233 ،حدیث: 647)

افسوس صد افسوس ہم اپنی دنیاوی مشغولیات کی وجہ سے نمازوں کی جماعت فوت کر دیتے ہیں۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اپنے ایک باغ کو اس وجہ سے صدقہ کر دیا کہ اس کی وجہ سے ان کی عصر کی جماعت فوت ہوگئی حالانکہ یقینا کوئی عذر ہوگا جس کی وجہ سے جماعت چھوٹی ہو گی پھر بھی باغ صدقہ کر دیا افسوس وہ دور بھی آگیا ہے کہ بے شمار نمازی بھی جماعت کی پرواہ نہیں کرتے بلکہ ہمارے اسلاف کی جماعت اگر فوت ہو جاتی تو انتہائی زیادہ غمگین ہو جاتے اس کا اندازہ اس واقعہ سے لگایا جا سکتا ہے کہ حضرت حاتم اصم رحمۃُ الله علیہ فرماتے ہیں میر ی با جماعت نماز فوت ہو گئی تو حضرت اسحاق بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے علاوہ میری کسی نے بھی عیادت نہ کی، اگر میرا بیٹا فوت ہو جاتا تو دس ہزار سے زیادہ افراد تعزیت کرتے۔ کیونکہ لوگوں کے نزدیک دینی نقصان دنیا وی نقصان سے کم تر ہے۔

کاش ہمارے اندر بھی با جماعت نماز پڑھنے کی کڑھن پیدا ہو جائے۔ باجماعت نماز اور دیگر نیک اعمال پر جذبہ حاصل کو کے لیے دعوت اسلامی کا دینی ماحول ہمارے سامنے کھلی کتاب کی طرح عیاں ہے اس دینی ماحول کو اپنانے سے باجماعت نماز پڑھنے اور دیگر نیک اعمال کرنے اور برے اعمال سے بچنے کا جذبہ ملے گا۔


اللہ کریم کی رحمت سے ہمیں بے شمار انعامات عنایت ہوئے ہیں ۔ الحمد لله ان میں سے نماز بھی ایک عظیم الشان انعام ہے اور اسی طرح نماز کی جماعت کی دولت بھی کوئی معمولی انعام نہیں ، اللہ کریم کے فضل و کرم سے یہ بھی ہمارے لیے بے شمار نیکیاں حاصل کرنے کا ذریعہ ہے ۔

(1) اللہ کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جب بندہ باجماعت نماز پڑھے پھر اللہ پاک سے اپنی حاجت(یعنی ضرورت) کا سُوال کرے تو اللہ پاک اس بات سے حیا فرماتا ہے کہ بندہ حاجت پوری ہونے سے پہلے واپس لوٹ جائے۔ (حلیۃ الاولیاء، 7/299،حدیث: 10591)

(2) تاجدارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: نمازِ باجماعت تنہا پڑھنے سے ستائیس(27) دَرجے بڑھ کرہے۔ (بخاری، 1/232،حدیث:645)

(3) نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جس نے کامل و ضو گیا ، پھر نماز فرض کے لیے چلا اور امام کے ساتھ پڑھی، اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے۔( ابن خزيمہ، 2/ 373 ،حدیث: 1489 )

(4) تاجدارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو کوئی اللہ پاک کے لیے چالیس دن ’’تکبیر اُولیٰ‘‘ کے ساتھ باجماعت نماز پڑھے اُس کے لیے دو آزادیاں لکھی جائیں گی، ایک نار سے دوسری نفاق سے ۔ (ترمذی،1/274، حديث: 241)

(5)سرکار مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جس نے باجماعت عِشا کی نماز پڑھی گویا آدھی رات قِیام کیا، اور جس نے فجر کی نمازِ باجماعت پڑھی گویا پوری رات قِیام کیا۔(مسلم،ص258،حدیث:1491)

میٹھے اور پیارے اسلامی بھائیو! اپنی زندگی سے پورا پورا فائدہ اُٹھا کر جتنا ہو سکے باجماعت نماز میں ادا کر کے ہمیں زیادہ سے زیادہ ثواب کا ذخیرہ کر لینا چاہیے ورنہ یادر کھیئے ! مرنے کے بعد جماعت کا ثواب لُوٹنے کا موقع نہیں مل سکے گا اور اپنی غفلت بھری زندگی پر بے حد ندامت ہوگی۔ افسوس! اب تو وہ دور آگیا ہے کہ بے شمار نمازی بھی اب جماعت کی پرواہ نہیں کرتے بلکہ کبھی نماز بھی قضا ہو جائے تو انہیں کسی قسم کا رنج نہیں ہوتا ۔ الامان والحفیظ

اللہ پاک ہمیں پانچ وقت کا باجماعت پہلی صف میں ، تکبیر اولیٰ کے ساتھ نماز پڑھنے والا بنائے۔


جس طرح نماز اللہ پاک کی ایک عظیم الشان نعمت ہے اسی طرح اگر اس نماز کو جماعت کے ساتھ پڑھا جائے تو یہ بھی ایک بہت بڑی نعمت ہے اور احادیث میں جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنے کے کثیر فضائل بیان کئے گئے ہیں آیئے چند سنتے ہیں۔

(1) صحابی ابنِ صحابی حضرتِ سیِّدُنا عبدُ اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے رِوایت ہے ، تاجدارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: نمازِ باجماعت تنہا پڑھنے سے ستائیس(27) دَرجے بڑھ کرہے۔ (بخاری، 1/232،حدیث:645)

(2) حضرت سیِّدُنا ابو سعید خدرِی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ پاک کے آخری رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کافرمانِ عالی شان ہے: جب بندہ باجماعت نماز پڑھے پھر اللہ پاک سے اپنی حاجت(یعنی ضرورت) کا سُوال کرے تو اللہ پاک اس بات سے حیا فرماتا ہے کہ بندہ حاجت پوری ہونے سے پہلے واپس لوٹ جائے۔ (حلیۃ الاولیاء، 7/299،حدیث: 10591)

(3) امیرالمؤمنین حضرتِ سیِّدُنا عمرفاروقِ اَعظم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے دو جہاں کے سردار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا کہ اللہ پاک باجماعت نماز پڑھنے والوں کو محبوب(یعنی پیارا) رکھتا ہے۔ (مسند احمد بن حنبل، 2/309 ،حدیث:5112)

(4) حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ کے غلام حضرت حمران رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:جس نے کامل وضو کیا، پھر فرض نماز کے لیے چلا اور امام کے ساتھ نماز پڑھی، اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔ (شعب الایمان، باب العشرون من شعب الایمان وہو باب فی الطہارۃ، 3/9، حدیث: 2727)

(5) حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: مرد کی نماز مسجد میں جماعت کے ساتھ، گھر میں اور بازار میں پڑھنے سے پچیس(25) دَرَجے زائد ہے۔ (بخاری، 1/233،حدیث: 647)


اللہ کریم کی رحمت سے ہم پر اللہ پاک کے بے شمار انعامات واحسانات ہیں۔ الحمد للہ ان احسانات میں سے نماز بھی ایک عظیم الشان نعمت ہے۔ اسلام میں اس کی اہمیت بہت زیادہ ہے اس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ قراٰنِ پاک میں تقریبا 700 سے زائد مرتبہ اس کا حکم آیا ہے اور کسی بھی عبادت کی اس قدر تاکید نہیں آئی۔ جس طرح نماز ایک عظیم الشان نعمت ہے اسی طرح باجماعت نماز کی دولت بھی کوئی معمولی انعام نہیں ہے اللہ پاک کے فضل و کرم سے یہ بھی ہمارے لئے بے شمار نیکیاں حاصل کرنے کا ذریعہ ہے ۔ اللہ پاک قراٰنِ کریم سورۃُ البقرہ آیت نمبر 43 میں ارشاد فرماتا ہے: وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِیْنَ(۴۳) ترجمۂ کنز الایمان: اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔ (پ1،البقرۃ: 43) حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اس ( یعنی اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو) کا مطلب یہ ہے کہ جماعت سے نماز پڑھا کرو، کیونکہ جماعت کی نما ز تنہا نماز پرستائیس درجے افضل ہے۔(تفسیر نعیمی، 1/330)

محترم پیارے عاشقانِ رسول اب باجماعت نماز ادا کرنے کی فضیلت کے بارے میں چند فرامین فصلیں مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ملاحظہ فرمائیں۔

(1) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بعض لوگوں کو چند نمازوں میں نہ دیکھ کر فرمایا میرا یہ ارادہ ہوا کہ میں کسی آدمی کو نماز پڑھانے کا حکم دوں اور میں ان لوگوں کے یہاں جاؤں جو جماعت سے رہ گئے ہیں اور انکو اور انکے گھروں کو جلا دوں ۔ (مسندِ ابی داوُد)

(2) حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے جو عشا کی جماعت میں حاضر ہوا گویا اس نے آدھی رات عبادت میں گزاری جو صبح کی جماعت میں بھی حاضر ہوا گویا اس نے ساری رات عبادت میں گزاری۔ (مسلم شریف )

(3) رسول اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشاد ہے کہ جس نے نمازِ باجماعت ادا کی پس گویا اس نے اپنے سینے کو عبادت سے بھر لیا۔

(4) نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں کہ نمازِ باجماعت تنہا پڑھنے سے ستائیس(27) دَرجے بڑھ کرہے۔ (بخاری، 1/232،حدیث:645)

نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ جو اللہ کے لئے چالیس دن باجماعت (نماز) پڑھے اور تکبیرِ اولی پائے ،اس کے لئے دو آزادیاں لکھ دی جائے گی ،ایک نار سے ،ایک نفاق سے ۔( جامع الترمذی ،1/273)


(1) حضرت سیِّدُنا ابو سعید خدرِی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ پاک کے آخری رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کافرمانِ عالی شان ہے: جب بندہ باجماعت نماز پڑھے پھر اللہ پاک سے اپنی حاجت(یعنی ضرورت) کا سُوال کرے تو اللہ پاک اس بات سے حیا فرماتا ہے کہ بندہ حاجت پوری ہونے سے پہلے واپس لوٹ جائے۔

(2) فرمانِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: مرد کی نماز مسجد میں جماعت کے ساتھ، گھر میں اور بازار میں پڑھنے سے پچیس(25) دَرَجے زائد ہے۔

(3) صحابی رسول حضرت سیدنا عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہما سے رِوایت ہے ، تاجدار مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : نمازِ باجماعت تنہا پڑھنے سے ستائیس(27) دَرجے بڑھ کر ہے۔

(4) سر کا ر مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جس نے ظہر کی نمازِ باجماعت پڑھی اس کے لیے اس جیسی پچیس (25) نمازوں کا ثواب اور جنت الفردوس میں 70درجات (Ranks) کی بلندی ہے۔

(5) جس نے عشا کی نمازِ باجماعت پڑھی اُس نے گویا تمام رات نماز پڑھی اور جس نے فجر کی نمازِ باجماعت پڑھی اُس نے گویا سارا دن نماز پڑھی۔


اللہ پاک کا کروڑہا احسان ہے کہ اس نے ہمیں نماز جیسی عظیم الشان نعمت سے نوازا ہے۔ اور نماز جماعت کے ساتھ بڑھنا بھی کوئی معمولی دولت نہیں۔ یہ ہمارے لیے بے شمارنیکیاں کمانے کا ذریعہ ہے۔ الله پاک ارشاد فرماتا ہے : وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِیْنَ(۴۳) ترجمۂ کنز الایمان: اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔ (پ1،البقرۃ: 43) حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اس ( یعنی اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو) کا مطلب یہ ہے کہ جماعت سے نماز پڑھا کرو، کیونکہ جماعت کی نما ز تنہا نماز پرستائیس درجے افضل ہے۔(تفسیر نعیمی، 1/330)

ہر عاقِل، بالغ، حر(آزاد)، قادر پر جماعت واجب ہے، بلاعذر ایک بار بھی چھوڑنے والا گنہگار اور مستحقِ سزا ہے اور کئی بار ترک کرے، تو فاسق مردود الشہادۃ اور اس کو سخت سزا دی جائے گی، اگر پڑوسیوں نے سکوت کیا تو وہ بھی گنہگار ہوئے۔ (بہارِ شریعت، 1/586)

باجماعت نماز پڑھنے کے بہت سارے فضائل و ثوابات ہیں ۔ آئیے اس کے متعلق 5 فرامینِ مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سنتے ہیں۔

(1) حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان معظم ہے: نمازِ باجماعت تنہا پڑھنے سے ستائیس(27) دَرجے بڑھ کرہے۔ (بخاری، 1/232،حدیث:645)

(2) جس نے کامل و ضو گیا ، پھر نماز فرض کے لیے چلا اور امام کے ساتھ پڑھی، اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے۔( بہارِ شریعت، 1/579)

(3) حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے دو جہاں کے سردار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا کہ اللہ پاک باجماعت نماز پڑھنے والوں کو محبوب(یعنی پیارا) رکھتا ہے۔ (فیضانِ نماز،ص140)

(4) حضور تاجدار رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں : اللہ کے لیے 40 دن (باجماعت) نماز پڑھے اور تکبیرِ اولیٰ پائے ، اس کے لیے دو آزادیاں لکھ دیں جائیں گی ، ایک نار سے ، دوسری نفاق سے ۔( بہارِ شریعت، 1/579)

پیارے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے جہاں اللہ پاک باجماعت نماز پڑھنے والوں کو ثواب عظیم سے نوازتا ہے وہیں بندے کے لیے جہنم اور نفاق سے آزادی بھی لکھ دیتا، اس سے محبت فرماتا اور اس کے گناہ معاف فرما دیتا ہے۔

(5) فرمان آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے : جس نے باجماعت عشاء کی نماز پڑھی ، گویا آدھی رات قیام کیا اور جس نے فجر کی نماز جماعت سے پڑھی ، گویا پوری رات قیام کیا۔( بہارِ شریعت، 1/579، حدیث : 12)

تو پیارے اسلامی بھائیو! اگر کوئی عذر شرعی نہ ہو تو حتی الامکان کوشش کرنی چاہیے کہ تمام نمازیں باجماعت ادا کریں اور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دلائیں۔ اس کی برکت سے اللہ و رسول بھی ہم سے راضی ہوں گے اور دونوں جہاں کی برکتیں بھی نصیب ہوں گی۔

اللہ پاک ہمیں باعمل مسلمان عاشق رسول بنائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

میں پانچوں نمازیں پڑھوں باجماعت

ہو توفیق ایسی عطایا الہی


پیارے اسلامی بھائیو ! بیشک نماز دین کا ستون ہے۔ اور اللہ پاک نے مسلمانوں پر کرمِ عظیم فرمایا کہ دن میں پانچ وقت مسلمان بندہ اپنے رب سے ہمکلام ہوتا ہے نماز کو مومن کی معراج فرمایا گیا اس سے بڑھ کر اس دنیا میں اور کیا نعمت ہو سکتی ہے کہ دن میں پانچ وقت مسلمان کی معراج ہوتی ہے۔ اور پانچ وقت کی فرض نماز کو جماعت کے ساتھ پڑھنا واجب ہے اور تنہا پڑھنے سے زیادہ افضل ہے۔ پیارے اسلامی بھائیو یقیناً جان بوجھ کر واجب کو ترک کرنا گناہ ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اپنے کام کاج چھوڑ کر باجماعت نماز ادا کریں، باجماعت نماز پڑھنے کے فضائل اور جماعت ترک کرنے کی وعیدوں پر کئی احادیث وارد ہوئی ہیں جن میں سے چند درج ذیل ہیں

(1) حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سرور کونین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جماعت کی نماز تنہا نماز سے (ثواب میں) ستائیس درجے زیادہ ہوتی ہے۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)

(2) حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ سرور کونین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس بستی اور جنگل میں تین آدمی ہوں اور جماعت سے نماز نہ پڑھتے ہوں تو ان پر شیطان غالب رہتا ہے لہٰذا تم جماعت کو اپنے اوپر لازم کرلو کیونکہ اس بکری کو بھیڑیا کھا جاتا ہے جو ریوڑ سے الگ ہو (کر تنہا رہ) جاتی ہے۔ (مسند احمد بن حنبل، سنن ابوداؤد، سنن نسائی)

(3)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ سرور کونین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : اگر گھر میں عورتیں اور بچے نہ ہوتے تو میں عشا کی نماز قائم کر کے خادموں کو حکم دیتا کہ ( جو لوگ نماز میں حاضر نہیں ہوئے ان کے) گھر بار آگ سے جلا دئیے جائیں۔ (مسند احمد بن حنبل)

(4) حضرت سیِّدُنا عبدُاللہ بن اُمِّ مَکْتوم رضی اللہ عنہ ے بارگاہِ رِسالت میں عرض کی: یا رسول اللہ مدینۂ منورَہ میں موذی جانور بکثرت ہیں اور میں نابینا ہوں تو کیا مجھے رُخصت ہے کہ گھر پر ہی نماز پڑھ لیا کروں ؟ فرمایا: ’’حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃ ، حَیَّ عَلَی الْفَلَاح‘‘ سنتے ہو؟ عرض کی: جی ہاں ! فرمایا: ’’تو (باجماعت نماز ادا کرنے کے لیے) حاضر ہو۔ (نَسائی، ص148،حدیث:848)

(5)حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ سرور کونین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: دو آدمی ہوں یا دو سے زیادہ ہوں، ان سے جماعت ( ہوسکتی) ہے۔ (سنن ابن ماجہ)


اللہ پاک قراٰنِ کریم سورۃ البقرہ آیت 43 میں ارشادفرماتا ہے: وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِیْنَ(۴۳) ترجمۂ کنز الایمان: اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔ (پ1،البقرۃ: 43) حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اس ( یعنی اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو) کا مطلب یہ ہے کہ جماعت سے نماز پڑھا کرو، کیونکہ جماعت کی نما ز تنہا نماز پرستائیس درجے افضل ہے۔(تفسیر نعیمی، 1/330)

مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں کہ : عاقِل، بالغ، حر(آزاد)، قادر پر جماعت واجب ہے، بلاعذر ایک بار بھی چھوڑنے والا گنہگار اور مستحقِ سزا ہے اور کئی بار ترک کرے، تو فاسق مردود الشہادۃ اور اس کو سخت سزا دی جائے گی، اگر پڑوسیوں نے سکوت کیا تو وہ بھی گنہگار ہوئے۔ (بہارِ شریعت، 1/582)

نماز با جماعت کے بارے میں پانچ فرامین رسول عربی درج ذیل ہیں:

(1) حضرتِ عبدُ اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے رِوایت ہے ، رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : نمازِ باجماعت تنہا پڑھنے سے ستائیس(27) دَرجے بڑھ کرہے۔ (بخاری، 1/232،حدیث:645)

(2) حضرت ابو سعید خدرِی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ پاک کے آخری رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جب بندہ باجماعت نماز پڑھے پھر اللہ پاک سے اپنی حاجت(یعنی ضرورت) کا سُوال کرے تو اللہ پاک اس بات سے حیا فرماتا ہے کہ بندہ حاجت پوری ہونے سے پہلے واپس لوٹ جائے۔ (حلیۃ الاولیاء، 7/299،حدیث: 10591)

(3) حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے سرکار مدینہ کا فرمان ہے : جس نے باجماعت عِشا کی نماز پڑھی گویا آدھی رات قِیام کیا، اور جس نے فجر کی نمازِ باجماعت پڑھی گویا پوری رات قِیام کیا۔(مسلم،ص258،حدیث:1491)

(4) رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں :جس نے کامل وضو کیا، پھر فرض نماز کے لیے چلا اور امام کے ساتھ نماز پڑھی، اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔ (شعب الایمان، باب العشرون من شعب الایمان وہو باب فی الطہارۃ، 3/9، حدیث: 2727)

(5) حضرت اَنس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مصطفیٰ جانِ رحمت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں : جو کوئی اللہ پاک کے لیے چالیس دن ’’تکبیر اُولیٰ‘‘ کے ساتھ باجماعت نماز پڑھے اُس کے لیے دو آزادیاں لکھی جائیں گی، ایک نار سے دوسری نفاق سے ۔ (ترمذی،1/274، حديث: 241)

تارکین جماعت کی مذمت : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: منافقین پر سب سے زیادہ بھاری عشا اور فجر کی نماز ہے اور وہ جانتے کہ اس میں کیا ہے؟ تو گھسٹتے ہوئے آتے اور بیشک میں نے ارادہ کیا کہ نماز قائم کرنے کا حکم دوں پھر کسی کو حکم فرماؤں کہ لوگوں کو نماز پڑھائے اور میں اپنے ہمراہ کچھ لوگوں کو جن کے پاس لکڑیوں کے گٹھے ہوں ان کے پاس لے کر جاؤں ، جو نماز میں حاضر نہیں ہوتے اور ان کے گھر اُن پر آگ سے جلا دوں۔(مسلم، کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ، باب فضل صلاۃ الجماعۃ۔۔۔ الخ، ص327، حدیث: 651) اس کی شرح میں ہے۔ چھوٹے بچوں، عورتوں، معذوروں کی وجہ سے حضور علیہ السلام نے گھر جلانے کا قصد نہ فرمایا۔ کسی کو گھر بار جلانے کی سزا نہ دی جائے سوائے تارک جماعت کے سلطان اسلام یہ نافذ کر سکتا ہے۔ (مراۃ المناجیح،1/ 152)

ترک جماعت کے اعذار: (1) مریض (2) اپاہج (3) پاؤں کٹا(4) فالج زدہ (5) بوڑھا ضعیف (6) اندھا (7)سخت بارش (8) شدید کیچڑ (9) سخت سردی (10) سخت اندھیرا (11) آندھی (12) مال یا طعام کے ضیاع ہونے کا خوف (13)قرض خواہ کا خطرہ (14) ظالم کا ڈر (15) پاخانہ (16) پیشاب (17) ریح شدید (18) کھانا حاضر ہے اور نفس کو اس کی طرف مائل ہے۔ (19) قافلہ جانے کا خوف (20) مریض کی تیمارداری کہ وہ اکیلا گھبرائے گا ۔ (نماز کے احکام ،ص 269)

جماعت نکل جانے کا افسوس: افسوس !وہ دور آ گیا ہے کہ بے شمار نمازی بھی اب جماعت کی پروا نہیں کرتے بلکہ کبھی نَماز بھی قضا ہوجائے تو انہیں کسی قسم کا رَنج نہیں پہنچتا جبکہ ہمارے اَسلاف (یعنی گزرے ہوئے بزرگوں ) کی حالت یہ تھی کہ اگر اُن میں سے کسی کی تکبیر اُولیٰ فوت ہوجاتی تو تین دن اور جماعت فوت ہوجاتی تو اُس کا سات دن تک غم مناتے۔(مکاشفۃ القلوب ص 268)

پیارے نبی کی آنکھ کی ٹھنڈک نماز ہے۔

جنت میں لے چلےگی جو بے شک نماز ہے۔

اللہ پاک ہمیں پانچ وقت کی نماز مسجد میں باجماعت ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِیْنَ(۴۳) ترجمۂ کنز الایمان: اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔ (پ1،البقرۃ: 43)

حدیث نمبر(1) نَسائی و ابن خزیمہ اپنی صحیح میں عثمان رضی اللہ عنہ سے راوی، کہ فرماتے ہیں صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : جس نے کامل وضو کیا، پھر نماز فرض کے ليے چلا اور امام کے ساتھ پڑھی، اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔( صحيح ابن خزيمہ، کتاب الصلاۃ، باب فضل المشي إلی الجماعۃ فتوضيا... إلخ، 2/373،حديث: 1489)

حدیث نمبر(2) ابوداؤد و نسائی حاکم ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ جو اچھی طرح وضو کر کے مسجد کو جائے اور لوگوں کو اس حالت میں پائے کہ نماز پڑھ چکے میں تو اللہ پاک اسے بھی جماعت سے نماز پڑھنے کا ثواب عطا فرمائے گا۔(سنن ابی داود کتاب الصلوۃ باب فیمن خرج یرید ا لصلاة ... الخ ،1/234،حدیث : 544 )

حدیث نمبر(3) بخاری و مسلم حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ الله پاک کے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ اگر لوگ جانتے کہ اذان اور صف اول میں کیا ہے۔ تو بغیر قرعہ ڈالے نہ پاتے تو اس پر ضرور قرعہ اندازی ڈالتے ۔(صحیح البخاری، کتاب الاذان ،1/224، حدیث: 615 )

حدیث نمبر(4) حضرت سیِّدُنا ابو اُمامہ رضی اللہ عنہ سے رِوایَت ہے، سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالی شان ہے: اگر یہ نماز ِ باجماعت سے پیچھے رہ جانے والا جانتا کہ اس رہ جانے والے کے لیے کیا ہے تو گھسٹتے ہوئے حاضر ہوتا۔ (معجم کبیر، 8/266،حدیث: 7882)

حدیث نمبر(5) ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ پاک اور اس کے معصوم فرشتے ان لوگوں پر درود بھیجتے ہیں جو جماعت میں صفیں ملاتے ہیں ۔(المستدرک للحاکم کتاب الامامۃ الخ ،1/480، حدیث: 806 )


ایمان و عقائد ( مطابق مذہب اہلسنت و جماعت) کے بعد نماز تمام فرائض میں نہایت اہم وعظیم ہے نماز اللہ پاک کی ایک اعلیٰ عبادت ہے اس کے بارے میں سوال و جواب ہونا ہے۔

اے عاشقان نماز ! میرے آ قا اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : نماز پنج گانہ ( یعنی پانچ وقت کی نماز) اللہ پاک کی وہ نعمت عظمیٰ ہے کہ اُس نے اپنے کرم عظیم سے خاص ہم کو عطا فرمائی ہم سے پہلے کسی امت کو نہ ملی ۔(فتاویٰ رضویہ ، 5 / 3 4 )

یادرکھئیے ! نماز ادا کرنا ہر مسلمان بالغ مرد و عورت پر پانچ وقت کی نماز فرض ہے۔ اس کی فرضیت (یعنی فرض ہونے) کا انکار کفر ہے۔ جو جان بوجھ کر ایک نماز ترک کرے وہ فاسق سخت گناہ گار اور عذاب نار کا حقدار ہے ۔(فیضانِ نماز،ص8)

جنت اے بے نمازیو! کس طرح پاؤ گے؟

ناراض رب ہوا تو جہنَّم میں جاؤ گے

صد کروڑ افسوس! آج اکثر مسلمانوں کو نماز کی بالکل پروا نہیں رہی، ہماری مسجدیں نمازیوں سے خالی نظر آتی ہیں ۔ اللہ پاک نے نماز فرض کرکے ہم پر یقینا اِحسانِ عظیم فرمایا ہے، اور الحمد‌للہ بھی ایک عظیم الشان انعام ہے اور اسی طرح نماز کی جماعت کی دولت بھی کوئی معمولی انعام نہیں، اللہ پاک کےفضل وکرم سےیہ بھی ہمارے لیے بےشمار‌ نیکیاں حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔ اللہ پاک قراٰنِ کریم سورۃ البقرہ آیت 43 میں ارشادفرماتا ہے: وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِیْنَ(۴۳) ترجمۂ کنز الایمان: اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔ (پ1،البقرۃ: 43) حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اس ( یعنی اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو) کا مطلب یہ ہے کہ جماعت سے نماز پڑھا کرو، کیونکہ جماعت کی نما ز تنہا نماز پرستائیس درجے افضل ہے۔(تفسیر نعیمی، 1/330)

نمازِ باجماعت ادا کرنے کے بہت سارے فوائد ہیں: فرض نماز جماعت سے ادا کرنے میں اللہ پاک اور رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے حکم پر عمل ہے۔ نمازِ باجماعت ادا کرنے کے احادیث مبارکہ میں بہت سارے فضائل بیان کیے گئے ہیں۔ جن میں سے پانچ احادیث مبارکہ پیش خدمت ہیں:۔

(1) امیرالمؤمنین حضرتِ سیِّدُنا عمرفاروقِ اَعظم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے دو جہاں کے سردار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا کہ اللہ پاک باجماعت نماز پڑھنے والوں کو محبوب(یعنی پیارا) رکھتا ہے۔ (مسند احمد بن حنبل، 2/309 ،حدیث:5112)

(2) حضرت سیِّدُنا ابو سعید خدرِی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ پاک کے آخری رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کافرمانِ عالی شان ہے: جب بندہ باجماعت نماز پڑھے پھر اللہ پاک سے اپنی حاجت(یعنی ضرورت) کا سُوال کرے تو اللہ پاک اس بات سے حیا فرماتا ہے کہ بندہ حاجت پوری ہونے سے پہلے واپس لوٹ جائے۔ (حلیۃ الاولیاء، 7/299،حدیث: 10591)

پیارے اسلامی بھائیو! بے شک حاجت پوری ہونے کیلئے صلوۃ الحاجت پڑھنا اور دیگر وظائف پڑھنا اچھی بات ہے لیکن جماعت سے نمازِ فرض ادا کر کے اپنی حاجت کے پورا ہونے کیلئے دعا مانگنا یہ بہترین عمل ہے۔

(3) حضرت سیِّدُنا اَنس رضی اللہ عنہ سے رِوایت ہے کہ تاجدارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اِرشاد فرماتے ہیں : جو کوئی اللہ پاک کے لیے چالیس دن ’’تکبیر اُولیٰ‘‘ کے ساتھ باجماعت نماز پڑھے اُس کے لیے دو آزادیاں لکھی جائیں گی، ایک نار سے دوسری نفاق سے ۔ (ترمذی،1/274، حديث: 241)

(4) سر کا ر مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جس نے ظہر کی نمازِ باجماعت پڑھی اس کے لیے اس جیسی پچیس (25) نمازوں کا ثواب اور جنت الفردوس میں 70درجات (Ranks) کی بلندی ہے۔ (شعب الایمان، 7/138،حدیث:9762)

(5) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،حضور پر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو اچھی طرح وضو کرکے مسجد کو جائے اورلوگوں کو اس حالت میں پائے کہ وہ نماز پڑھ چکے ہیں تو اللہ پاک اسے بھی جماعت سے نمازپڑھنے والوں کی مثل ثواب دے گا اور اُن کے ثواب سے کچھ کم نہ ہوگا۔ (ابو داؤد، کتاب الصلاۃ، باب فیمن خرج یرید الصلاۃ فسبق بھا،1/234، حدیث: 564)

الله پاک سے دعا ہے کہ ہمیں پانچوں نمازیں باجماعت صف اول میں تکبیرا ولیٰ کے ساتھ پڑھنے کی سعادت نصیب فرمائے ۔ اٰمین بجاہ خاتم النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

میں پانچوں نَمازیں پڑھوں باجماعت

ہو توفیق ایسی عطا یاالٰہی


اللہ کریم کی رحمت سے ہم امت مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو بے شمار انعامات ملے ہیں انہیں انعامات میں سے ایک عظیم الشان انعام نماز ہے اور نماز کے ساتھ ساتھ با جماعت کا اہتمام کرنے کے بے شمار فضائل و برکات ہیں ان فضائل و کمالات میں سے چند ایک بزبان مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ذریعے یہ بھی ہیں:۔

(1) امیرالمؤمنین حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے و دو جہاں کے سردار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے ہوئے سنا کہ الله پاک باجماعت نماز پڑھنے والوں کو اپنا محبوب (یعنی پیارا) رکھتا ہے۔ (مسند احمد بن حنبل، 2/309،حدیث:5112)

(2) فرمانِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: مرد کی نماز مسجد میں جماعت کے ساتھ، گھر میں اور بازار میں پڑھنے سے پچیس(25) دَرَجے زائد ہے۔ (بخاری، 1/233،حدیث: 647)

(3) حضور علیہ السلام فرماتے ہیں کہ جس نے کامل وضو کیا، پھر نمازِ فرض کے لیے چلا اور جماعت کے ساتھ نماز پڑھی تواس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔ (صحیح ابن خزیمہ،کتاب الامامۃ فی الصلاۃ،باب فضل المشی الی الجماعۃ متوضیاً۔۔۔الخ،2/373،حدیث:1489)

(4) حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اگر یہ نماز جماعت سے پیچھے رہ جانے والا جانتا کہ اس جانے والے کے ليے کیا ہے؟، تو گھسٹتا ہوا حاضر ہوتا۔ (المعجم الکبير،8/224، حديث: 7886)

(5) مصطفیٰ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں کہ جو اچھی طرح وضو کرکے مسجد کو جائے اورلوگوں کو اس حالت میں پائے کہ وہ نماز پڑھ چکے ہیں تو اللہ پاک اسے بھی جماعت سے نمازپڑھنے والوں کی مثل ثواب دے گا اور اُن کے ثواب سے کچھ کم نہ ہوگا۔ (ابو داؤد، کتاب الصلاۃ، باب فیمن خرج یرید الصلاۃ فسبق بھا،1/234، حدیث: 564)

اے عاشقانِ نماز ان فرامین مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے نماز با جماعت کی اہمیت بالکل واضح ہے اور ہمارے رب کا فضل و کرم تو دیکھوں کہ جو جماعت کو پانے کی کوشش کرے اور نہ پا سکے پھر بھی اس کوشش کرنے والے کو جماعت والوں کے برابر ثواب عطا فرماتا ہے جیسا کے نمبر 5 فرمانِ مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے واضح ہے۔

اللہ کریم سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں نماز با جماعت کا اہتمام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاه خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم 


میں پانچوں نَمازیں پڑھوں باجماعت

ہو توفیق ایسی عطا یاالٰہی

پارہ 2 سورہ بقرہ آیت نمبر 43 میں اللہ پاک کا ارشاد ہے: وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِیْنَ(۴۳) ترجمۂ کنز الایمان: اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔ (پ1،البقرۃ: 43) اس آیت مبارکہ کے تحت تفسیر صراط الجنان میں تفسیر کبیر کے حوالہ میں مذکور ہے کہ شرعی احکام بیان کئے جا رہے ہیں جو ایمان قبول کرنے کے بعد ان پر لازم ہیں چنانچہ فرمایا گیا کہ اے یہودیو! تم ایمان قبول کرکے مسلمانوں کی طرح پانچ نمازیں ان کے حقوق اور شرائط کے ساتھ ادا کرو اور جس طرح مسلمان اپنے مالوں کی زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اسی طرح تم بھی اپنے مالوں کی زکوٰۃ دو اور میرے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اور ان کے صحابہ رضی اللہ عنہم کے ساتھ با جماعت نماز ادا کرو۔

اس آیت میں جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنے کی ترغیب بھی ہے اور احادیث میں جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنے کے کثیر فضائل بیان کئے گئے ہیں۔

چنانچہ یہاں پانچ احادیث مبارکہ بیان کی جاتی ہیں

(1) حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ کے غلام حضرت حمران رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:جس نے کامل وضو کیا، پھر فرض نماز کے لیے چلا اور امام کے ساتھ نماز پڑھی، اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔ (شعب الایمان، باب العشرون من شعب الایمان وہو باب فی الطہارۃ، 3/9، حدیث: 2727)

(2)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،حضور پر نورصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو اچھی طرح وضو کرکے مسجد کو جائے اورلوگوں کو اس حالت میں پائے کہ وہ نماز پڑھ چکے ہیں تو اللہ پاک اسے بھی جماعت سے نمازپڑھنے والوں کی مثل ثواب دے گا اور اُن کے ثواب سے کچھ کم نہ ہوگا۔ (ابو داؤد، کتاب الصلاۃ، باب فیمن خرج یرید الصلاۃ فسبق بھا،1/234، حدیث: 564)

(3)حضرتِ سیِّدُنا عبدُ اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے رِوایت ہے ، تاجدارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: نمازِ باجماعت تنہا پڑھنے سے ستائیس(27) دَرجے بڑھ کرہے۔ (بخاری، 1/232،حدیث:645)

(4)انس رضی اللہ عنہ سے راوی، کہ فرماتے ہیں صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم : جو اللہ کے لیے چالیس دن باجماعت پڑھے اور تکبیرۂ اُولیٰ پائے، اس کے لیے دو آزادیاں لکھ دی جائیں گی، ایک نار سے، دوسری نفاق سے۔(جامع الترمذی، أبواب الصلاۃ، باب ماجاء في فضل التکبیرۃ الاولی)

(5)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: منافقین پر سب سے زیادہ بھاری عشا اور فجر کی نماز ہے اور وہ جانتے کہ اس میں کیا ہے؟ تو گھسٹتے ہوئے آتے اور بیشک میں نے ارادہ کیا کہ نماز قائم کرنے کا حکم دوں پھر کسی کو حکم فرماؤں کہ لوگوں کو نماز پڑھائے اور میں اپنے ہمراہ کچھ لوگوں کو جن کے پاس لکڑیوں کے گٹھے ہوں ان کے پاس لے کر جاؤں ، جو نماز میں حاضر نہیں ہوتے اور ان کے گھر اُن پر آگ سے جلا دوں۔(مسلم، کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ، باب فضل صلاۃ الجماعۃ۔۔۔ الخ، ص327، حدیث: 651)

میٹھے پیارے اسلامی بھائیو یہ مسئلہ ذہن نشین رہے کہ نمازِ باجماعت عاقِل بالغ، حر، قادر پر جماعت واجب ہے، بلاعذر ایک بار بھی چھوڑنے والا گنہگار اور مستحق سزا ہے اور کئی بار ترک کرے، تو فاسق مردود الشہادۃ اور اس کو سخت سزا دی جائے گی، اگر پڑوسیوں نے سکوت کیا تو وہ بھی گنہگار ہوئے۔(بہارِ شریعت حصہ دوم جماعت کا بیان)

اللہ پاک ہمیں باجماعت نماز کا پابند بنائے۔ اٰمین بجاہ طہ و یٰس۔