اویس رضا عطّاری(درجہ ثانیہ جامعۃ المدینہ فیضان اہلبیت
دینہ گجرات پاکستان)
اللہ پاک کا کروڑہا احسان ہے کہ اس نے ہمیں نماز جیسی عظیم
الشان نعمت سے نوازا ہے۔ اور نماز جماعت کے ساتھ بڑھنا بھی کوئی معمولی دولت نہیں۔
یہ ہمارے لیے بے شمارنیکیاں کمانے کا ذریعہ ہے۔ الله پاک ارشاد فرماتا ہے : وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِیْنَ(۴۳) ترجمۂ
کنز الایمان: اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔ (پ1،البقرۃ: 43) حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اس (
یعنی اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو) کا مطلب یہ ہے کہ جماعت سے نماز پڑھا
کرو، کیونکہ جماعت کی نما ز تنہا نماز پرستائیس درجے افضل ہے۔(تفسیر نعیمی، 1/330)
ہر عاقِل، بالغ، حر(آزاد)، قادر پر جماعت واجب ہے، بلاعذر
ایک بار بھی چھوڑنے والا گنہگار اور مستحقِ سزا ہے اور کئی بار ترک کرے، تو فاسق
مردود الشہادۃ اور اس کو سخت سزا دی جائے گی، اگر پڑوسیوں نے سکوت کیا تو وہ بھی
گنہگار ہوئے۔ (بہارِ شریعت، 1/586)
باجماعت نماز پڑھنے کے بہت سارے فضائل و ثوابات ہیں ۔ آئیے
اس کے متعلق 5 فرامینِ مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سنتے ہیں۔
(1) حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا
فرمان معظم ہے: نمازِ باجماعت تنہا پڑھنے سے ستائیس(27) دَرجے بڑھ کرہے۔ (بخاری،
1/232،حدیث:645)
(2) جس نے کامل و ضو گیا ، پھر نماز فرض کے لیے چلا اور امام کے
ساتھ پڑھی، اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے۔( بہارِ شریعت، 1/579)
(3) حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے دو جہاں کے
سردار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا کہ اللہ پاک باجماعت
نماز پڑھنے والوں کو محبوب(یعنی پیارا) رکھتا ہے۔ (فیضانِ نماز،ص140)
(4) حضور تاجدار رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے
ہیں : اللہ کے لیے 40 دن (باجماعت) نماز پڑھے اور تکبیرِ اولیٰ پائے ، اس کے لیے
دو آزادیاں لکھ دیں جائیں گی ، ایک نار سے ، دوسری نفاق سے ۔( بہارِ شریعت، 1/579)
پیارے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے جہاں اللہ پاک باجماعت
نماز پڑھنے والوں کو ثواب عظیم سے نوازتا ہے وہیں بندے کے لیے جہنم اور نفاق سے
آزادی بھی لکھ دیتا، اس سے محبت فرماتا اور اس کے گناہ معاف فرما دیتا ہے۔
(5) فرمان آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے : جس نے
باجماعت عشاء کی نماز پڑھی ، گویا آدھی رات قیام کیا اور جس نے فجر کی نماز جماعت
سے پڑھی ، گویا پوری رات قیام کیا۔( بہارِ شریعت، 1/579، حدیث : 12)
تو پیارے اسلامی بھائیو! اگر کوئی عذر شرعی نہ ہو تو حتی
الامکان کوشش کرنی چاہیے کہ تمام نمازیں باجماعت ادا کریں اور دوسروں کو بھی اس کی
ترغیب دلائیں۔ اس کی برکت سے اللہ و رسول بھی ہم سے راضی ہوں گے اور دونوں جہاں کی
برکتیں بھی نصیب ہوں گی۔
اللہ پاک ہمیں باعمل مسلمان عاشق رسول بنائے۔ اٰمین بجاہ
النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
میں پانچوں نمازیں پڑھوں باجماعت
ہو توفیق ایسی عطایا الہی