شوہر کو
راضی رکھنے کے طریقے از بنت عبدالوسیم بیگ،فیض مدینہ نارتھ کراچی
شادی کے بعد
جو سب سے اہم رشتہ ہوتا ہے وہ شوہر اور بیوی کا ہوتا ہے اور بیوی وہ اچھی ہوتی جو
اپنی زندگی اللہ اور اسکے حبیب ﷺ کی فرمانبرداری اور شوہر کی اطاعت میں گزارے۔
میاں بیوی ایک
دوسرے کے بغیر ادھورے ہیں جب اللہ تعالیٰ
نے حضرت آدم علیہ السلام کو بنایا تو جنت
میں ہر نعمت ہونے کے باوجود اکیلے تھے پھر اللہ نے ان کی تنہائی کو ختم کرنے کے لیے اماں حوا کو پیدا کیا شوہر اور
بیوی کو ایک دوسرے کے سکون کے لیے پیدا کیا۔ عورتیں (بیویاں) شوہروں کی تسکین کا
باعث ہوتی ہیں اور بیوی کا فرض ہے کہ اپنے شوہر کی رضا اسکو راضی رکھنے والے کام
کرکے خوش رکھیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ
شوہر کو خوش کیسے رکھیں؟ شادی ایسے خوبصورت رشتے کا نام ہے جس میں میاں اور بیوی
دونوں کی ہم آہنگی ضروری ہے دونوں کو ایک دوسرے کی خوشی کا مختلف طریقوں سے خیال رکھنا چاہیے بیوی اپنے شوہر کو درج ذیل طریقوں سے خوش رکھ
سکتی ہے:
اچھے
کھانے پکائیں: عورت
شوہر کے لیے اچھے اچھے کھانے پکائے جو چیز اس کو پسند ہے اس کی رضا حاصل کرنے کی
نیت سے وہ چیز بنائے احسن انداز سے کھانا پیش کرے تاکہ اس کے شوہر کے دل میں خوشی
داخل ہو شوہر کھانے میں اگر عیب نکال دے
تو اسے اپنی اصلاح سمجھتے ہوئے قبول کرے اس بات پر اس سے لڑائی جھگڑا نہ کرے۔
گھر
کو صاف ستھرا رکھئے: شوہر کو خوش کرنے کے لیے صاف ستھرا اور پرسکون گھر
بھی نہایت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ جب شوہر گھر آئے تو ہر چیز نظم و ضبط سے ہو بعض
لوگ نفیس طبیعت کے مالک ہوتے ہیں اگر گھر بکھرا ہو تو ان کی طبیعت میں چڑچڑا پن
آجاتا ہے۔
عورت
کا بنی سنوری نظر آنا : عورت کا بن سنور کر صاف ستھرا ہو کر تیار رہنا شوہر کو خوش کرنےکا ایک بہت بڑا سبب ہے۔
شوہر کی غیر موجودگی میں نا سہی لیکن اسکی موجودگی میں میں بن سنور کر رہے جس سے اسکے شوہر کے دل میں خوشی
داخل ہو اور جب وہ گھر آئے تو مسکرا کر سلام کرے ہر بات کا جواب مسکرا کر خوش ہو کر دے ۔
غیر
ضروری سوالات اور لڑائی جھگڑے سے گریز: بیوی کو شوہر سے غیر ضروری
سوالات سے بچنا چاہیے عورت کے غیر ضروری سوالات سے مرد میں غصہ چڑ چڑا پن آجاتا ہے
جس سے گھر کا ماحول بھی خراب ہوتا ہے اور
لڑائی جھگڑے تک نوبت آجاتی ہے جو عورتیں بےجا سوالات اور لڑائی جھگڑے سے بچتی ہیں
وہ اپنے شوہروں کے دل میں مقام بنا لیتی ہیں اور ان کے شوہر ان سے راضی ہوتے ہیں۔
عورت اور بھی
انداز و اطوار اپنا کر شوہر کو راضی رکھ سکتی ہے کہ جب اسکا شوہر اسکو دیکھے تو وہ
اسے خوش کر دے۔ اس سے بےجا خواہشات نہ کرے، رزق حلال کی ترغیب دے، قناعت کرنے والی
ہو، شوہر کی تسکین کا باعث بنے کہ ایک روایت میں ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ
عورت کجاوے پر بیٹھی ہو مرد اسی سواری پر اس سے نزدیکی کرنا چاہے تو انکار نہ کرے
یہ شوہر کا حق ہےعورت پر۔ شوہر کے گھر والوں کی عزت کرے اس کے والدین کے ساتھ حسن
سلوک سے پیش آئے تو اس کا شوہر بھی اس کے حسن سلوک سے پیش آئے گا اور اس کے گھر
والوں کی عزت کرے گا اس طرح ازدواجی زندگی خوشحال رہے گی اور میاں بیوی میں ہم
آہنگی برقرار رہے گی اور ایک دوسرے سے خوش رہیں گے۔
اللہ سے دعا
ہے کہ شوہر اور بیوی ایک دوسرے کے حقوق ادا کریں انہیں خوش رکھیں ایک دوسرے کی رضا
والے کام کریں کہ اللہ بھی ان سے خوش اور
راضی رہے۔ آمین بجاہ النبی الامین ﷺ