شادی کے بعد زندگی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوتا ہے، اسے پرسکون اور خوشحال بنانے میں میاں بیوی دونوں کا کردار اہم ہے،چنانچہ انہیں ایک دوسرے کا خیر خواه، ہمدرد، سخن فہم (یعنی بات کو سمجھنے والا)، مزاج آشنا (مزاج کو جاننے والا)، غم گساراور دلجوئی کرنے والا ہونا چاہیئے۔ چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُؕ- (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز العرفان: تو نیک عورتیں اطاعت کرنے والی اور انکی عدم موجودگی میں اللہ کی حفاظت و توفیق سے حفاظت کرنے والی ہوتی ہیں۔

شوہر کو راضی رکھنے کے متعلق حدیث مبارکہ: نبی کریم ﷺنے فرمایا: جس عورت کا اس حال میں انتقال ہوا کہ اس کا شوہر اس سے راضی تھا تو وہ جنت میں داخل ہوگی۔ (احیاء العلوم، 2/215)

رسول اللہ ﷺ نے اس حدیث پاک میں ایک ذمّہ دار بیوی کی بہت اہم خصوصیات بیان فرمائی ہیں: (1) حکم ماننے والی (2) شوہر کو خوش رکھنے والی (3) مال و عزّت کی حفاظت کرنے والی۔

شوہر کو ناراض کرنے کی وعید پر حدیث مبارکہ: بیوی کیلئے یہ بھی ضروری ہے کہ شوہر کے احسانات کی ناشکری سے بچے کہ یہ بری عادت نہ صرف اس کی دنیوی زندگی میں زہر گھول دے گی بلکہ آخرت بھی تباہ کرے گی، جیسا کہ نبیّ برحق ﷺ نے ارشاد فرمایا: میں نے جہنّم میں اکثریت عورتوں کی دیکھی۔ وجہ پوچھی گئی تو فرمایا: وہ شوہر کی ناشکری اور احسان فراموشی کرتی ہیں۔ (بخاری،3/463، حدیث:5197)

شوہر کام کاج سے واپس آئے تو گندے کپڑے، الجھے بال اور میلے چہرے کے ساتھ اس کا استقبال اچھا تأثر نہیں چھوڑتا بلکہ شوہر کیلئے بناؤ سنگار بھی اچھی اور نیک بیوی کی خصوصیات میں شمار ہوتا ہے اوراپنے شوہر کے لئےبناؤ سنگار کرنا اس کے حق میں نفل نماز سے افضل ہے۔ چنانچہ فتاویٰ رضویہ میں ہے: عورت کا اپنے شوہر کےلئے گہنا (زیور)پہننا، بناؤ سنگارکرنا باعث اجر عظیم اور اس کے حق میں نماز نفل سے افضل ہے۔ (فتاویٰ رضویہ، 22/126)

شوہر کو راضی رکھنے کیلئے فتاویٰ رضویہ سے لئے گئے شوہر کے چند حقوق اختصاراً پیش خدمت ہیں: (1)ازدواجی تعلقات میں مطلقاً شوہر کی اطاعت کرنا، (2) اس کی عزت کی سختی سے حفاظت کرنا، (3)اس کے مال کی حفاظت کرنا، 4)ہر بات میں اس کی خیر خواہی کرنا، (5) ہر وقت جائز امور میں اس کی خوشی چاہنا، (6) اسے اپنا سردار جاننا، (7) شوہر کو نام لے کر نہ پکارنا، (8) کسی سے اسکی بلاوکہ شکایت نہ کرنا، (9)وہ ناراض ہو تو اس کی بہت خوشامد کے کے منانا، (10)خداتوفیق دے تو وجہ ہونے کے باجود شکایت نہ کرنا، (11) اس کی اجازت کے بغیر آٹھویں دن سے پہلے والدین یا ایک سال سے پہلے دیگر محارم کے یہاں نہ جانا۔ (فتاویٰ رضویہ، 24/371 ملخصاً)

مثالی بیوی: مثالی بیوی بننے کے لیے عورت پر لازم ہے کہ وہ اپنے جسم، لباس اور گھر کی صفائی ستھرائی کا خیال رکھے۔ حدیث پاک میں شوہر کو خوش کرنے والی عورت کو بہترین قرار دیا گیا ہے چنانچہ پیارے آقا ﷺ نے نیک بیوی کی خوبیوں میں سے ایک خوبی یہ بھی بیان فرمائی کہ اگر اس کا شوہر اسے دیکھے تو وہ (اپنے ظاہری اور باطنی حسن و جمال سے) اسے خوش کر دے۔ (ابن ماجہ، 2/414، حدیث:2857)

نیک عورت کی 6 نشانیاں: خاوند کی مدد گار، اپنی عزت کی حفاظت کرنے والی، نماز کی پابند،

شوہر کی فرمانبردار، خوش اخلاق، صبر اور شکر کرنے والی۔ لہذا عورت کی خصوصیات میں سے ہے کہ وہ اپنے شوہر کے حقوق کا خیال رکھتی ہے اور بروقت اسکی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کوشاں رہتی ہے۔ چاہیے کہ شوہر کے حقوق ادا کر کے الله پاک کی رضا کی حقدار بنے۔

اللہ پاک ہر عورت کو امہات المؤمنین اور سیدہ فاطمۃالزہرا رضی اللہ عنہن کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین