حضور نبی رحمت ﷺ کے دریائے رحمت سے بڑوں کے ساتھ ساتھ بچوں نے بھی بہت فیض لیا۔آپ بچوں پر بہت شفقت فرماتے،انہیں اپنے پاس بلاتے،گود میں اٹھاتے،سر پر ہاتھ پھیرتے،دعائيں دیتے،دینی، دنیوی اور اخلاقی تربیت فرماتے،سواری پر ساتھ سوار فرماتے اور والدین کو بھی بچوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے ، اچھی تربیت کرنے اور ان کی آخرت سنوارنے کی تعلیمات دیتے۔

بچے اللہ پاک کی نعمت ہوتے ہیں۔ان سے پیار اور الفت بھرا برتاؤ (Behave) ہی کرنا چاہیے۔بچے اپنے ہوں یا دوسروں کے بچے بچے ہی ہوتے ہیں۔ ان سے ہمیشہ ، مہربانی سے پیش آنا چاہیے۔جو بچوں سے شفقت سے پیش آتے ہیں اللہ پاک انہیں جنت میں گھر سے نوازے گا۔ چنانچہ

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں،رَسُولُ الله ﷺ نے ار شاد فرمایا:بے شک جنت میں ایک گھر ہے جسے دارُ الفرح کہا جاتا ہے۔اس میں وہی لوگ داخل ہوں گے جو بچوں کو خوش کرتے ہیں۔

(جامع صغیر،ص 140 ،حدیث:2321)

بچوں کی حضورِ اکرم ﷺ کی نگاہ میں کیا حیثیت ہے اس کا اندازہ اس مبارک فرمان سے لگا يئے کہ مسلمانوں کے بچے جنت کی چڑیاں ہیں ۔ ( مسلم،ص 1086 ،حدیث:6701)

حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: نبی کریم ﷺ سب سے زیادہ بچوں پر مہربان تھے۔(مسلم،ص 974،حدیث:6026)

آئیے!حضور ﷺ کی اپنی نواسیوں سے محبت کے بارے میں سنتی ہیں۔چنانچہ

حضرت زینب رضی اللہ عنہا کی بیٹی کا نام امامہ تھا۔حضور ﷺ کو اپنی سب سے بڑی نواسی حضرت امامہ رضی اللہ عنہا سے بڑی محبت تھی۔ چنانچہ

سرکار ﷺ کی اپنی نواسی سے شفقت:حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ پیارے آقا ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے تو آپ(اپنی نواسی)امامہ بنتِ ابو العاص رضی اللہ عنہا کو اپنے کندھے پر اٹھائے ہوئے تھے۔پھر آپ نماز پڑھانے لگے تو رکوع میں جاتے وقت انہیں اتار دیتے اور جب کھڑے ہوتے تو انہیں اٹھا لیتے۔( بخاری، 4/100، حدیث:5996)

حکیمُ الاُمّت حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ اس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں:یہ عمل حضور ﷺ کی خصوصیت میں سے ہے، ہمارے لیے مفسدِ نماز ہے کیونکہ نماز میں بچی کو اتار نا چڑھانا اور روکنا عملِ کثیر سے خالی نہیں۔ ( مراۃ المناجیح،2 /133)

حضرت امامہ رضی اللہ عنہا سے حضور ﷺ کو بڑی محبت تھی۔آپ ان کو اپنے دوش مبارک پر بٹھا کر مسجد نبوی میں تشریف لے جاتے تھے۔

روایت ہے کہ ایک مرتبہ حبشہ کے بادشاہ نجاشی نے آپ کی خدمت میں بطور ہدیہ ایک حلہ بھیجا جس کے ساتھ سونے کی ایک انگوٹھی بھی تھی جس کا نگینہ حبشی تھا۔حضور ﷺ نے یہ انگوٹھی حضرت امامہ رضی اللہ عنہا کو عطا فرمائی۔(سیرتِ مصطفیٰ، ص 693)

سونے کا خوبصورت ہار:اسی طرح ایک مرتبہ کسی نے حضور اکرم ﷺ کو ایک بہت ہی خوبصورت سونے کا ہار تحفے میں پیش کیا،جس کی خوبصورتی دیکھ کر تمام ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن حیران رہ گئیں۔حضور ﷺ نے اپنی پاکیزہ بیویوں سے فرمایا کہ میں یہ ہار اس کو دوں گا جو میرے گھر والوں میں مجھے سب سے زیادہ پیاری ہے۔تمام اَزواجِ مُطَہرات رضی اللہ عنہن نے یہ خیال کر لیا کہ یقیناً یہ ہار اب حضرت بی بی عائشہ رضی اللہ عنہا کو عطا فرمائیں گے مگر حضور ﷺ نے حضرت بی بی امامہ رضی اللہ عنہا کو قریب بلایا اور اپنی پیاری نواسی کے گلے میں اپنے مبارک ہاتھ سے یہ ہار ڈال دیا۔(شرح زرقانی علی المواہب،4 / 321 -مسند امام احمد ،9 / 399 ، حدیث : 24758)

یہ فطری بات ہے کہ انسان جس کے ساتھ جیسا رویہ اختیار کرتا ہے اس کے ساتھ بھی ویسا ہی انداز اختیار کیا جاتا ہے۔جو بچوں سے پیار کرتا ہے تو بچے بھی اس سے پیار کرتے ہیں ۔لہٰذا بچوں پر شفقت کیجیے دنیا و آخرت میں خوب برکتیں حاصل ہوں گی۔اللہ پاک ہمیں پیارے آقا ﷺ کی سنتوں پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔