حضور نبی رحمتﷺ کے دریائے رحمت سے بڑوں کے ساتھ ساتھ بچوں نے بھی بہت فیض لیا۔ آپ بچوں پر بہت شفقت فرماتے،انہیں اپنے پاس بلاتے،گود میں اٹھاتے،سر پر ہاتھ پھیرتے،دعائیں دیتے، دینی، دنیوی اور اخلاقی تربیت فرماتے،سواری پر ساتھ سوار فرماتے اور والدین کو بھی بچوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے ،اچھی تربیت کرنےاور ان کی آخرت سنوارنے کی تعلیمات دیتے۔

بچوں کی حضورِ اکرمﷺ کی نگاہ میں کیا حیثیت ہے؟اس کا اندازہ اس فرمانِ مبارک سے لگائیے کہ مسلمانوں کے بچے جنت کی چڑیاں ہیں۔(مسلم،ص1086،حدیث:6701)

حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:نبی کریم ﷺ سب سے زیادہ بچوں پر مہربان تھے۔

(مسلم،ص974،حدیث:6026)

دیگر بچوں کے ساتھ تو رحمۃ اللعالمینﷺ محبت و شفقت فرماتے ہی تھے ساتھ میں اپنی پیاری پیاری نواسیوں سے بھی بے حد محبت کا اظہار فرماتے تھے۔آئیے!جانتی ہیں کہ حضورﷺ کی کتنی نواسیاں تھیں۔

حضور پاکﷺ کی 4 نواسیاں تھیں ۔حضورﷺ کی سب سے بڑی شہزادی حضرت زینب رضی اللہ عنہا کی اولاد میں ایک لڑکی حضرت امامہ رضی اللہ عنہا بھی تھیں۔ (زرقانی،3/197)

ننھی بچی کو قیمتی ہار پہنا دیا:حضورﷺ اپنی ننھی نواسی حضرت امامہ رضی اللہ عنہا سے بے حد پیارے فرماتے اور آپ نے ہی ان کی پرورش فرمائی۔ایک مرتبہ بارگاہِ رسالت میں ہدیہ پیش کیا گیا جس میں ایک قیمتی ہار بھی تھا،آپ ﷺ نے فرمایا: یہ میں اسے دوں گا جو مجھے بہت پیارا ہے۔پھر آپ نے حضرت امامہ رضی اللہ عنہا کے گلے میں پہنا دیا۔(مسند امام احمد،41/232،حدیث:24704)

اپنی نواسیوں میں سے حضرت امامہ رضی اللہ عنہا سے حضورﷺ کو بڑی محبت تھی۔آپ ان کو اپنے دوش مبارک پر بٹھا کر مسجدِ نبوی لے جاتے تھے۔

روایت ہے کہ ایک مرتبہ حبشہ کے بادشاہ نجاشی نے حضورﷺ کی خدمت میں بطورِ ہدیہ ایک حلہ بھیجا جس کے ساتھ سونے کی ایک انگوٹھی بھی تھی جس کا نگینہ حبشی تھا۔حضورﷺ نے یہ انگوٹھی حضرت امامہ رضی اللہ عنہا کو عطا فرمائی۔(شرح زرقانی،3/197)

حضورﷺ کی سب سے چھوٹی اور لاڈلی شہزادی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی اولادِ کریمہ میں تین صاحبزادیاں حضرت زینب، حضرت ام کلثوم اور حضرت رقیہ رضی اللہ عنہن حضورﷺ کی نواسیاں تھیں۔

حضورﷺ کی نواسی رقیہ رضی اللہ عنہا تو بچپن میں ہی وفات پا گئی تھیں۔سیدہ زینب رضی اللہ عنہا حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ اور سیدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہا حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی زوجیت میں آئیں اور ان کی اولاد باقی نہ رہی۔اگرچہ سیدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہا کا حضرت فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ سے ایک فرزند پیدا ہوا اور ان کا نام زید تھا۔(مدارج النبوة مترجم،2/622)

یاد رکھیے!بچوں کے ساتھ بڑا بن کر رہنا کمال نہیں ہے بلکہ بچوں کے ساتھ بچہ بن کے رہنا اور ان میں گھل مِل جانا ہی کمال ہےجو کہ حضورﷺ کی ذاتِ مبارکہ میں ایک عملی نمونہ ہے!

اہلِ بیتِ اطہار کے فضائل و مناقب بےشمار ہیں۔چونکہ اس جگہ مقصود حضورﷺ کی اپنی نواسیوں سے محبت کا تذکرہ ہے،لہٰذا اسی پر اکتفا کیا جاتا ہے۔اللہ پاک ہمیں بھی حضورﷺ کی سیرتِ مبارکہ پر عمل کرنے کی توفیق اور اس محبت کا صدقہ عظیم عطا فرمائے۔آمین بجاہِ خاتمِ النبیینﷺ