زوجین (میاں بیوی) ہمارے معاشرے کا ایک اہم جزء ہیں اور زوجین کے شب و روز حقوق و فرائض کا منبع ہیں زوجین کے ازدواجی تعلقات میں اصل پیار اور محبت ہے جو زوجین کے مابین خوش گوار زہنی حالت اور کیفیت کا باعث ہوتے ہیں بیوی جب ایسی باتوں کو مدنظر رکھے گی جس سے شوہر راضی ہو سکے تو وہ گھر امن و سکون کا گہوارہ ہو گا۔

اللہ تبارک و تعالیٰ اپنی کتاب قرآن مجید برھان رشید میں ارشاد فرماتا ہے فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُؕ- (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز العرفان: تو نیک عورتیں اطاعت کرنے والی اور انکی عدم موجودگی میں اللہ کی حفاظت و توفیق سے حفاظت کرنے والی ہوتی ہیں۔

رسول اکرم ﷺ سے پوچھا گیا: بہترین عورت کون ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: وہ عورت کہ جب شوہر اسے دیکھے تو عورت اسے خوش کر دے اور شوہر جب حکم دے تو وہ اس کی اطاعت کرے اور اپنی جان و مال میں شوہر کا ناپسندیدہ کام نہ کرے،اس کی مخالفت نہ کرے۔ (ابن ماجہ، 2/424، حدیث 2857)

عورت کو چاہیے کہ اپنے شوہر کو راضی کرنے کی پوری کوشش کرے جب شوہر ناراض ہو جائے تو اس حدیث پاک کو اپنے لیے مشعل راہ بنائے جس میں جنتی عورت کی یہ خوبی بیان کی گئی ہے کہ جب اس کا شوہر ناراض ہو تو وہ کہتی ہے:میرا یہ ہاتھ آپ کے ہاتھ میں ہے جب تک آپ راضی نہ ہوں گئے میں سوؤں گی نہیں۔ (معجم صغیر، 1/164، حدیث: 118)

شوہر جب اپنی مصروفیات سے فراغت پا کر گھر لوٹے تو عورت کو چاہیے کہ اپنے شوہر کے لئے بناؤ سنگھار شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے کرے کہ یہ اس کے لیے نماز نفل سے افضل ہے۔

عورت کا اپنے شوہر کے لیے زیور پہننا، بناؤ سنگھار کرنا، باعثِ اجر عظیم اور اس کے حق میں نماز نفل سے افضل ہے۔ (فتاویٰ رضویہ، 22/126)

عورتوں کو ہر دم رضائے الٰہی، خوف الہی کو پیش نظر رکھتے ہوئے شوہر کو راضی رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ فرمان مصطفیٰ ﷺ: اے عورتو! خدا سے ڈرو اور شوہر کی رضا مندی کی تلاش میں رہو،اس لئے کہ عورت کو اگر معلوم ہوتا کہ شوہر کا حق کیا ہے تو جب تک اس کے پاس کھانا حاضر ہے یہ کھڑی رہتی۔ (کنز العمال، 2/145، حدیث: 448092)

اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ شوہر کے حقوق بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں :عورت اگر شوہر کا حکم نہ مانے گی تو وہ اللہ کے غضب میں گرفتار ہو گی جب تک شوہر ناراض رہے گا عورت کی کوئی نماز قبول نہ ہو گی اللہ کے فرشتے لعنت کرینگے۔ (فتاویٰ رضویہ، 2/217)

عورت اس بات کا خیال رکھے کہ شوہر کی ناراضگی والے امور سے بچیں اور اس کی پسند اور ناپسند کا خیال رکھے۔

فرمان آخری نبی ﷺ ہے کہ عورت پر شوہر کا حق یہ ہے اس کے بچھونے کو نہ چھوڑے اور اس کی قسم کو سچا کرے اور بغیر اس کی اجازت کے باہر نہ جائے اور ایسے شخص کو مکان میں نہ آنے دے جس کا آنا شوہر کو پسند نہ ہو۔ (معجم کبیر، 2/52، حدیث: 1258)

بیوی کو چاہیے کہ ہر دم شوہر کی اطاعت کرے مرد،عورتوں پر حاکم ہے بیوی کو چاہیے وہ شوہر سے زیادہ فرمائشیں نہ کرے نہ بحث و بدگمانی میں مبتلا ہو جب عورت مثبت سوچ رکھنے والی، خوف خدا والی ،رب کی رضا کے لئے شوہر کی رضا کے امور بجا لائے گی تو یقینا گھر بمثل جنت ہوگا اور ایسی عورت جنت کی حقدار ہوگی۔

فرمان آخری نبی ﷺ: جو عورت اس حال میں مرے کہ اس کا شوہر اس سے راضی ہو وہ جنت میں داخل ہو گی۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1164)

عورت جس قدر خوش مزاج، ہر معاملے میں نرمی سے کام لینے والی ہو گی اس قدر وہ گھر کا ماحول اچھا بنانے اور شوہر کو راضی رکھنے میں معاون ہوگی۔