شوہر کو
راضی رکھنے کے طریقے از بنت ذوالفقار انور، فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ
شادی کے
بعدزندگی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوتا ہے، اسے پرسکون اور خوشحال بنانے میں میاں
بیوی دونوں کا کردار اہم ہے،چنانچہ انہیں ایک دوسرے کا خیرخواہ، ہمدرد،سخن
فہم(یعنی بات کو سمجھنے والا)،مزاج آشنا(مزاج کو جاننے والا)، غم گساراور دلجوئی
کرنے والا ہونا چاہئے۔کسی ایک کی سستی و لاپرواہی اور نادانی گھرکا سکون برباد
کرسکتی ہے۔دین اسلام نے میاں اور بیوی کے جدا جدا حقوق ہمیں تعلیم فرمائے ہیں۔آج
ہم شوہروں کو راضی رکھنے کی اہمیت اور اس کے طریقے قرآن و سنت کی روشنی میں جاننے
کی کوشش کرتے ہیں۔ اسی حولے سے اللہ پاک کے پیارے حبیب ﷺ کے عطا کردہ چند مدنی
پھول پیش خدمت ہیں:
(1) ہر جائز
کام میں شوہر کی اطاعت کرنا: شوہر حاکم ہوتا ہے اوربیوی محکوم،اس کے الٹ کا خیال
بھی کبھی دل میں نہ لائیے، لہٰذا جائز کاموں میں شوہرکی اطاعت کرنا بیوی کو شوہر
کی نظروں میں عزت بھی بخشے گا اور وہ آخرت میں انعام کی بھی حقدار ہوگی،لہذا حدیث
مبارکہ میں ہے : حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، حضور ﷺ نے فرمایا: عورت جب
پانچوں نمازیں پڑھے اور ماہ رمضان کے روزے رکھے اور اپنی عفّت کی محافظت کرے اور
شوہر کی اطاعت کرے تو جنت کے جس دروازے سے چاہے داخل ہو۔ (حلیۃ الاولیاء، 6/336، حدیث:
8830)
(2) بدکلامی
نہ کرے: اگر کسی بات پر شوہر کو غصہ آجاتا ہے اور وہ بیوی کو کچھ بول دیتا ہے تو
بیوی پر لازم ہے کہ وہ شوہر کو پلٹ کر جواب نہ دے نہ ہی اس سے بدکلامی کرے کہ شوہر
کے ناراض ہونے کا خطرہ ہے۔کبھی کبھار معاذاللہ بات اتنی بڑھ جاتی ہے کہ طلاق تک
نوبت آجاتی ہےاور شوہر کی ناراضگی خدا کی ناراضگی ہے۔
جنتی
عورت کی شان : شوہر
ناراض ہو جائے تو اس حدیث پاک کو اپنے لئے مشعل راہ بنائے جس میں جنتی عورت کی یہ
خوبی بھی بیان کی گئی ہے کہ جب اس کا شوہر اس سے ناراض ہوتو وہ کہتی ہے: میرایہ
ہاتھ آپ کے ہاتھ میں ہے، جب تک آپ راضی نہ ہوں گے میں سوؤں گی نہیں۔ (معجم صغیر، 1/46)
اس کے علاوہ
شوہر کے بہت سی ایسی اہم باتیں ہیں جو عورت پر لازم ہیں بس بیوی کو یہ حدیث پاک
یاد رکھنی چاہیے کہ اگر شوہر کے نتھنوں سے خون اور پیپ بہہ کر اس کی ایڑیوں تک جسم
بھر گیا ہو اور عورت اپنی زبان سے چاٹ کر اسے صاف کرے تو اس(شوہر)کا حق ادا نہ
ہوگا۔ (ارشادات اعلیٰ حضرت، ص 55)
(3)شوہر کی
حاجت کو پورا کرے: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: رسول اللہ ﷺ فرمایا:
شوہر نے عورت کو بلایا اس نے انکار کر دیا اور غصہ میں اس نے رات گزاری تو صبح تک
اس عورت پر فرشتے لعنت بھیجتے رہتے ہیں۔ (بخاری، 2/388، حدیث: 3237)
(4)شوہر کے
لئے بناو سنگار کرے: شوہر کام کاج سے گھر واپس آئے تو گندے کپڑے، الجھے بال اور
میلے چہرے کے ساتھ اس کا استقبال اچھا تاثر نہیں چھوڑتا بلکہ شوہر کیلئے بناؤ
سنگار بھی اچھی اور نیک بیوی کی خصوصیات میں شمار ہوتا ہے اور اپنے شوہر کے لئے
بناؤ سنگار کرنا اس کے حق میں نفل نماز سے افضل ہے۔ چنانچہ فتاویٰ رضویہ میں ہے:
عورت کا اپنے شوہر کے لئے گہنا (زیور) پہننا، بناؤ سنگار کرنا باعث اجر عظیم اور
اس کے حق میں نماز نفل سے افضل ہے۔ (فتاویٰ رضویہ، 22/126)
(5)شوہر کی
اجازت کے بغیر گھر سے نہ نکلے: عورت پر حق ہے کہ شوہر کی اجازت کے بغیر گھر سے نہ
نکلے اگر اس نے ایسا کیا تو واپس لوٹنے یا توبہ کرنے تک فرشتے اس پرلعنت بھجتے
رہیں گے۔ (احیاء العلوم، 2/217)
(6)شوہر کو
کسی بھی طرح کی تکلیف نہ دے: حضور اقدس ﷺ فرماتے ہیں: جب عورت اپنے شوہر کو دنیا
میں ایذا دیتی ہے تو حور عین کہتی ہیں خدا تجھے قتل کرے اسے ایذا نہ دے یہ تو تیرے
پاس مہمان ہے عنقریب تجھ سے جدا ہو کر ہمارے پاس آئے گا۔ (ترمذی، 2/392، حدیث:
177)
(7)قبولیتِ
نماز کے لیے شوہر کو راضی رکھنے کی تاکید : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تین شخص ہیں
جن کی نماز قبول نہیں ہوتی اور ان کی کوئی نیکی بلند نہیں ہوتی: (۱)بھاگا ہوا غلام جب تک اپنے آقاؤں کے
پاس لوٹ نہ آئے اور اپنے کو ان کے قابو میں نہ دے دے۔اور(۲)وہ
عورت جس کا شوہر اس پر ناراض ہے اور (۳)نشہ
والا جب تک ہوش میں نہ آئے۔ (شعب الایمان، 6/417، حدیث: 8727)
فتاوی رضویہ
سے لئے گئے شوہر کے چند حقوق اختصاراً پیش خدمت ہیں: (1)ازدواجی تعلقات میں مطلقاً
شوہر کی اطاعت کرنا (2) اس کی عزت کی سختی سے حفاظت کرنا (3) اس کے مال کی حفاظت
کرنا (4) ہر بات میں اس کی خیر خواہی کرنا (5) ہر وقت جائز امور میں اس کی خوشی
چاہنا (6) اسے اپنا سردار جاننا (7) شوہر کونام لے کر نہ پکارنا (8) کسی سے اس کی
بلا وجہ شکایت نہ کرنا (9) اور خداتوفیق دے تو وجہ ہونے کے باجود شکایت نہ کرنا
(10) اس کی اجازت کے بغیر آٹہویں دن سے پہلے والدین یا ایک سال سے پہلے دیگر محارم
کے یہاں نہ جانا (11) وہ ناراض ہو تو اس کی بہت خوشامد کرکے منانا۔ (فتاویٰ رضویہ،
24/371 ملخصاً)
ہر شوہر بعض
چیزوں کو پسند کرتا ہے اور بعض کو ناپسند نیک بیوی کی شان یہ ہونی چاہیے کہ اس کے
جذبات خیالات میں اس کے موافق ہونے کی پوری پوری کوشش کرے اور جو اللہ و رسول نے
شوہر کے حقوق بیان کیے ہیں اگر ان کو پورا کرے تو ان شاء الله الکریم میاں بیوی کے
درمیان پیار محبت اور اتفاق پیدا ہو جائے گا اور شوہر بھی راضی رہے گا اور اسکے
الله و رسول ﷺ بھی اس عورت سے راضی رہیں گے۔
اللہ پاک ہمیں
اپنے گھریلو معاملات بھی شریعت کے مطابق چلانے کی توفیق عطا فرمائے ۔