حضرتِ خدیجۃ الکبریٰ
رَضِیَ اللہُ عَنۡہَا،محبوبِ کِبْرِیَاﷺکی سب سے پہلی زوجہ مطہرہ ہیں۔ایک قول
کے مُطابِق حُضُورِ اقدس ﷺپر سب سے پہلے آپ نے ہی ایمان لانے کی سعادت حاصِل کی۔آپ
رَضِیَ اللہُ عَنۡہَا کے فضائل و مناقِب بے شمار ہیں اور سیِّدِ عالَم ﷺکو آپ
رَضِیَ اللہُ عَنۡہَا سے بہت محبت تھی جس کی کچھ جھلکیاں ملاحظہ فرمائیے۔۔
کسی اور سے نکاح نہ
فرمایا:
آپ رَضِیَ اللہُ عَنۡہَا نے سب سے زیادہ عرصہ کم و
بیش 25 برس رسولِ کریمﷺکی رفاقت وہمراہی میں رہنے کا شرف حاصل کیا لیکن رسولِ کریمﷺنے
آپ رَضِیَ اللہُ عَنۡہَا کی حَیَات میں کسی اور سے نِکاح نہیں فرمایا۔
جنت میں زوجیت کی
بشارت:
حضرت خدیجہ
رَضِیَ اللہُ عَنۡہَا مرضِ وفات شریف میں مبتلا تھیں کہ سرکارِ دوعالم ﷺ آپ کے پاس تشریف لائے اور فرمایا: اے خدیجہ (رَضِیَ اللہُ عَنۡہَا) ! تمہیں اس حالت میں دیکھنا مجھے گراں (ناگوار) گزرتا
ہے لیکن اللہ عَزَّوَجَلَّ نے اس گراں گزرنے میں کثیر بھلائی رکھی ہے۔تمہیں معلوم
ہے کہ اللہ پاک نے جنت میں میرا نکاح تمہارے ساتھ،مریم بنتِ عمران،حضرتِ موسیٰ ﷺ کی
بہن کلثم اور فرعون کی بیوی آسیہ کے ساتھ فرمایا ہے؟ (1)
کثرتِ ذِکر:
جب آپ کا
وِصال ہو گیا تو کثر ت سے آپ کا ذکر فرماتے،یہی کثرتِ ذِکْر اور پیار و محبت اُمُّ المؤمنین حضرتِ عائشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللہُ عَنۡہَا کے آپ رَضِیَ اللہُ عَنۡہَا پر رشک کا باعِث بنا چنانچہ
خود فرماتی ہیں کہ میں نے رسولِ اکرم ﷺکی ازواجِ پاک میں سے کسی پر اتنی غیرت نہیں
کی جتنی جنابِ خدیجہ رَضِیَ اللہُ عَنۡہَا پرکی۔حالانکہ میں نے انہیں دیکھا بھی نہیں تھا لیکن
حُضُور ﷺ ان کا بہت ذِکْر فرماتے تھے (2)
حضرتِ خدیجہ رَضِیَ
اللہُ عَنۡہَاکی سہیلی کا اِکْرَام::
محبوب سے نسبت
رکھنے والی چیز بھی محبوب ہوتی ہے اور اس محبت کا اِظْہار سرکارِ دوعالَمﷺاور سیِّدہ
خدیجہ رَضِیَ اللہُ عَنۡہَا کے درميان بھی دیکھا جا سکتا ہے،چنانچہ خدیجہ رَضِیَ اللہُ عَنۡہَا کی وفات کے بعد حُضُورِ انورﷺاپنی بلند وبالا شان
ورِفْعَتِ مقام کے باوجود حضرتِ خدیجہ رَضِیَ اللہُ عَنۡہَا کی سہیلیوں کا اِکْرام فرمایا کرتے تھے،بارہا جب آپ ﷺکی
بارگاہِ اقدس میں کوئی شے پیش کی جاتی تو فرماتے: اسے فلاں عورت کے پاس لے جاؤ کیونکہ وہ خدیجہ کی سہیلی تھی،اسے فلاں عورت
کے گھر لے جاؤ کیونکہ وہ خدیجہ سے محبت کرتی تھی (3)
یادِ خدیجۃ الکبریٰ
رَضِیَ اللہُ عَنۡہَا:
ایک بار
حضرتِ خدیجہ رَضِیَ اللہُ عَنۡہَا کی بہن حضرتِ ہالہ بنتِ خُوَیْلِد رَضِیَ اللہُ عَنۡہَا نے سرکارِ رِسالَت مآب ﷺمیں حاضِر ہونے کی اجازت طلب کی،ان
کی آواز حضرتِ خدیجہ رَضِیَ اللہُ عَنۡہَا سے بہت ملتی تھی چنانچہ اس سے آپﷺکو حضرتِ خدیجہ رَضِیَ
اللہُ عَنۡہَا کا اجازت طلب کرنا یاد آ گیا اور آپ ﷺنے جُھرجُھری لی(4)
پیارے آقا علیہ السلام کے محبت بھرے جذبات::
حضور علیہ الصلوۃ و السلام کو ان سے اس قدر محبت تھی کہ ان
کی وفات کے بعد اپنی محبوب ترین بیوی حضرت عائشہ رَضِیَ اللہ عَنْہَاسے فرمایا کرتے تھے کہ خدا کی قسم! خدیجہ
سے بہتر مجھے کوئی بیوی نہیں ملی جب سب لوگوں نے میرے ساتھ کفر کیا اس وقت وہ مجھ
پر ایمان لائیں اور جب سب لوگ مجھے جھٹلا رہے تھے اس وقت انہوں نے میری تصدیق کی
اور جس وقت کوئی شخص مجھے کوئی چیز دینے کے لئے تیار نہ تھا اس وقت خدیجہ نے مجھے
اپنا سارا سامان دے دیا اور انہیں کے شکم سے اﷲ نےمجھے اولاد عطا فرمائی(5)
اللہ پاک حضرتِ خدیجہ رَضِیَ اللہُ عَنۡہَا مزار انوار پر کروڑوں رحمتوں کا نزول فرمائے۔۔آمین
______________حوالہ جات ـــــــــــــــــــــ
(1)المعجم الكبير للطبرانى،ذكر تزويج رسول الله صلى الله
عليه وسلم خديجة الخ،۹ / ۳۹۳،الحديث:۱۸۵۳۱
(2)صحيح البخارى،كتاب مناقب الانصار،باب تزويج النبى صلى
الله عليه وسلم الخ،ص۹۶۲،الحديث:۳۸۱۸
(3)الادب المفرد،ص۷۸،الحديث:۲۳۲
(4) (بخاری، ص 962،حدیث: 3821)
(5)۔ (بخاری،2/565 ،حدیث: 3818)