حضور علیہ الصلاۃ والسلام کی ازواجِ مطہرات رضہ اللہ  عنھن کی فضیلت قرآن کریم سے ثابت ہے چنانچہ سورہ احزاب میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے۔۔ایت مبارکہ :

ترجمہ:جب نبی کی بیویوں سے تم لوگ کوئی چیز مانگو تو پردے کے پیچھے سے مانگو۔

(پ22, الاحزاب:53)

آقا کریم ﷺ کو حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضہ اللہ عنہا سے بہت محبت تھیں ان کے فضائل میں چند حدیثوں کا گلدستہ پیش کیا جاتا ہے۔۔

(1)۔ حضرت ابو ہریرہ رضہ اللہ عنہ راوی ہیں کہ حضرت جبریل علیہ السلام رسول اللہ ﷺ کے پاس تشریف لائے اور عرض کیا کہ اے محمد! ﷺ یہ خدیجہ ہیں جو آپ کے پاس ایک برتن لے کر آرہی ہیں جس میں کھانا ہے جب یہ آپ کے پاس آجائیں تو آپ ان سے ان کے رب کا اور میرا سلام کہہ دیں اور ان کو یہ خوشخبری سنادیں کہ جنت میں ان کے لیے موتی کا ایک گھر بنا ہے جس میں نہ کوئی شور ہوگا نہ کوئی تکلیف ہو گی۔۔( سیرت مصطفی ﷺ،ص: 653)

(2)۔ دنیا میں جنتی پھل سے لطف اندوز۔

حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کو دنیا میں رہتے ہوئے جنتی پھل سے لطف اندوز ہونے کا شرف بھی حاصل ہے چنانچہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ شہنشاہ مدینہ،قرار قلب وسینہ ﷺ نے حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کو جنتی انگور کھلائے۔۔(شرح زرقانی،4/376)

(فیضان امہات المؤمنین،ص:35)

مالک کونین ہیں گویا پاس کچھ رکھتے نہیں

دو جہاں کی نعمتیں ہیں ان کے خالی ہاتھ میں

(حدائق بخشش،حصہ اول،ص:103)

(3)۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ ازواجِ مطہرات میں سب سے زیادہ مجھے حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کے بارے میں غیرت آیا کرتی تھی حالانکہ میں نے ان کو دیکھا بھی نہیں تھا غیرت کی وجہ یہ تھی کہ حضور علیہ السلام بہت زیادہ ان کا ذکر خیر فرماتے رہتے تھے اور اکثر ایسا ہوا کرتا تھا کہ آپ جب کوئی بکری زبح فرماتے تھے تو کچھ گوشت حضرت خدیجہ کی سہیلیوں کے گھروں میں ضرور بھیج دیا کرتے تھے اس سے میں چڑ جایا کرتی تھی اور کبھی کبھی یہ کہہ دیا کرتی تھی کہ دنیا میں بس ایک خدیجہ ہی تو آپ کی بیوی تھیں میرا یہ جملہ سن کر آپ فرمایا کرتے تھے کہ ہاں ہاں بے شک وہ تھیں وہ تھیں انہیں کے شکم سے تو اللہ عزوجل نے مجھے اولاد عطا فرمائی۔۔(بخاری،2/565 ،حدیث: 3818)

(4)۔حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کی سہیلی کا اکرام:

محبوب سے نسبت رکھنے والی چیز بھی محبوب ہوتی ہے اور اس کا ادب واحترام کیا جاتا ہے اس محبت کا اظہار سرکار دوعالم ﷺ اور سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کے درمیان بھی دیکھا جاسکتا ہے۔۔

چنانچہ خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کی وفات کے بعد حضور علیہ السلام اپنی بلند وبالا شان ورفعت مقام کے باوجود حضرت خدیجہ کی سہیلیوں کا اکرام فرمایا کرتے تھے بارہا جب آپ کی بارگاہِ اقدس میں کوئی شے پیش کی جاتی تو فرماتے: اسے فلاں عورت کے پاس لے جاؤ کیونکہ وہ خدیجہ کی سہیلی تھی اسے فلاں عورت کے گھر لے جاؤ کیونکہ وہ خدیجہ سے محبت کرتی تھی۔(فیضان خدیجۃ الکبریٰ،ص: 46)

(5)۔جنت میں زوجیت کی بشارت:

حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا مرض وفات شریف میں مبتلا تھیں کہ سرکار دوعالم ﷺ آپ کے پاس تشریف لائے اور فرمایا: اے خدیجہ تمہیں اس حالت میں دیکھنا مجھے گراں (ناگوار) گزرتا ہے لیکن اللہ عزوجل نے اس گراں گزرنے میں کثیر بھلائی رکھی تمہیں معلوم ہے کہ اللہ عزوجل نے جنت میں میرا نکاح تمہارے ساتھ،مریم بنتِ عمران،حضرت موسیٰ علیہ السلام کی بہن کلثم اور فرعون کی بیوی آسیہ کے ساتھ فریایا؟(فیضان خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا،ص: 63)

دیار جاودانی کی طرف راہی ہوئیں وہ بھی۔

گئیں دنیا سے آخر سوئے فردوس بریں وہ بھی۔

(شاہنامہ اسلام،ص:135)

(6)۔یادِ خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا

ایک بار حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کی بہن ہالہ بنتِ خویلد رضی اللہ عنہا نے سرکار رسالت مآب ﷺ کی بارگاہِ اقدس میں حاضر ہونے کی اجازت طلب کی،ان کی آواز حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا سے بہت ملتی تھی چنانچہ اس سے آپ ﷺ کو حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کی اجازت طلب کرنا یاد آگیا اور آپ ﷺ نے جھر جھری لی۔۔

قربان جائیے! جب شہنشاہ ابرار،محبوب رب غفار کی یادوں کو اپنے دل کے گلدستے میں سجانے اور آپ کی اداؤں کو اپنانے والا بڑے بڑے مراتب پالیتا ہے تو جنہیں حضور علیہ السلام یاد فرمائیں جن کے فراق میں حضور علیہ السلام گریہ فرمائیں اور جن کے متعلقین کا حضور علیہ السلام اکرام فرمائیں ان کی عظمت وشان اور رتبے کا کیا عالم ہوگا اور کیوں نہ ہو ان کے نصیب پر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین رشک فرمائیں؟

اللہ کا محبوب بنے جو تمہیں چاہے

اسکا بیان ہی نہیں کچھ تم جسے چاہو

(ذوقِ نعت،ص147)

اللہ پاک ہمیں بھی حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا سے سچی محبت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔