حضور ﷺ کی حضرت خدیجہ سے محبت از بنتِ عارف
حسین،بہار مدینہ تلواڑہ مغلاں سیالکوٹ
حضرت خدیجہ رضی اللہ
عنہ کا تعارف :-
ان کا سلسلہ نسب قصی میں اپ ﷺ کے خاندان سے جا ملتا ہے-
حضور ﷺ کی بعثت سے پہلے طاہرہ کے لقب سے مشہور تھیں- ان کی پہلی شادی ابو ہالہ بن
زرارہ تمیمی سے ہوئی جن سے دو لڑکے ہندو ہالہ نام پیدا ہوئے -یہ دونوں صحابی ہیں-
حضرت ہند کی روایت سے اپ ﷺ کا حلیہ شریف منقول ہے-
ابو حالہ کے انتقال کے بعد دوسری شادی اور عتیق بن عائذ
مخزومی سے ہوئی جن میں سے ایک لڑکی پیدا ہوئی- اس کا نام بھی ہند تھا- یہ اسلام
لائیں اور اپن چچیرے بھائی صفیی بن امیہ
بن عائذ مخزومی سے شادی کی - ان سے ایک لڑکا محمد بن صیفی پیدا ہوا جس کی اولاد
کو حضرت خدیجہ کے تعلق کے سباب سے بنو طاہرہ کہتے ہیں ـ
اپ رضی اللہ عنہا کی
والدہ کا نام فاطمہ بنتِ زاندہ تھا اور لوی بن غالب کے دوسرے بیٹے عامر کی اولاد
تھیں-
ولادت با سعادت:-
حضرت خدیجۃ الکبری
رضی اللہ عنہا الفیل سے 15 برس قبل 556 عیسوی
میں مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئیں- اپ مکارم اخلاق کا پیکر جمیل تھیں- عفت و پاکدامنی کے باعث اس عہد جاہلیت میں طاہرہ
کے لقب سے مشہور تھیں- رحم دلی،غریب پروری،سخاوت اپ رضی اللہ عنہا کی امتیازی خصوصیات تھیں-
حضور ﷺ سے نکاح رسول اللہ ﷺ سے اپ کا نکاح سفر شام سے واپسی
کے دو ماہ 25 دن بعد منعقد ہوا-شان حضرت خدیجۃ الکبری رضی اللہ عنہا:-
نبی پاک ﷺ کا فرمان
ہے :-
اللہ پاک کی قسم!
خدیجہ سے بہتر مجھے کوئی بیوی نہیں ملی جب سب لوگوں نے میرے ساتھ کفر کیا اس وقت
وہ مجھ پر ایمان لائی اور جس وقت کوئی شخص مجھے کوئی چیز دینے کے لیے تیار نہ
تھا اس وقت خدیجہ نے مجھے اپنا سارا مال دے دیا اور جب سب لوگ مجھے جھٹلا رہے تھے
اس وقت اس نے میری تصدیق کی اور ان سے اللہ پاک نے مجھے اولاد عطا فرمائی-
(بخاری،2/565 ،حدیث: 3818)حضرت عائشہ صدیق رضی اللہ عنہ کہتی ہیں کہ مجھے میرے سرتاج صاحب لولاک ﷺ
کی کسی بھی زوجہ پر اتنا رشک نہیں ایا جتنا حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ پر حالانکہ میں نے انہیں دیکھا نہیں مگر
اقا ﷺ ان کا ذکر بہت زیادہ کیا کرتے تھے اور کبھی بکری زبح فرماتے اور اس کے گوشت
کے ٹکڑے بناتے اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ کی سہیلیوں کو بھیجا کرتے اور فرماتے وہ ایسی تھی وہ ایسی تھی خوب تعریف
فرما تھے اور ان سے میری اولادیں ہیں-
( مشکوٰۃ مصابیح
ج3،ص1743 حدیث 6186)
صدیقہ ہیرا ہوئی
جب سنائی اقا نے *
شان خدیجہ کی وہ پیار خدیجہ کا*
جنتی بہترین خواتین :-
حضرت انس رضی
اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور ﷺ نے
فرمایا تمہاری اتباع اقتدار کے لیے چار
عورتیں ہی کافی ہیں, خدیجہ بنتِ خویلد رضی اللہ عنہا،فاطمہ بنتِ محمد رضی اللہ عنہا،مریم بنتِ عمران رضی اللہ عنہا اور فرعون کی زوجہ اسیہ بنتِ مزاحم رضی اللہ عنہا کیونکہ
یہ جنتی خواتین میں سب سے بہترین خواتین ہیں-
( مسند امام احمد 2903/687)
اللہ علیہ وسلم کے
حضرت خدیجہ رضی اللہ محبت کا اندازہ اس
بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ اپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے حضرت خدیجہ کی زندگی مبارک میں کسی دوسری عورت سے نکاح
نہ کیا-
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب حضور ﷺ کی خدمت اقدس میں کوئی چیز پیش کی جاتی تو
اپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے اس کو فلاں
خاتون کے گھر لے جاؤ کیونکہ یہ خدیجہ رضی اللہ عنہ کی سہیلی ہیں اس کو فلاں خاتون کے گھر لے جاؤ کیونکہ یہ خدیجہ رضی
اللہ عنہ سے محبت رکھتی تھی -
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ وہ مقدس خاتون ہیں جنہیں اپ ﷺ نے تمام جہان کی عورتوں سے افضل فرمایا-
کس منہ سے بیاں ہوگا کردار خدیجہ کا
سیرت خدیجہ کی ایثار خدیجہ کا
موتیوں کے محل کی
بشارت:- حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ سب سے
پہلے اپ ﷺ پر ایمان لائیں نگاہ کے بعد 25 برس تک زندہ نہیں ان کی زندگی میں حضور ﷺ
نے دوسری دوسری شادی نہیں کی انہوں نے اپنے مال سے رسول اللہ ﷺ کو مدد دی ایک روز
حیرہ میں حضرت محمد ﷺ کے لیے کھانا لا رہی تھی حضرت جبرائیل علیہ الصلوۃ والسلام
نے خدمت اقدس میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ خدیجہ جب ائیں تو اپ ان کو ان کے رب کی
طرف سے اور میری طرف سے سلام پہنچا دیں اور وحشت میں ایک موتیوں کے محل کی بشارت دیں-
وفات:-
ام المومنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے56 سال کی عمر میں وفات پائی اور مکہ کے مشہور قبرستان جنت المعلئ میں مدفن
ہیں -حضور ﷺ نے ان کو قبر میں اتارا ان پر نماز نہ پڑھی گئی کیونکہ اس وقت تک
نماز جنازہ فرض نہ ہوئی تھی-
( سیرت رسول عروی از علامہ نور بخش توکلی رحمت اللہ علیہ ص597)