ام المؤمنین،زوجہ سید المرسلین حضرت سیدنا خدیجۃ الکبریٰ رضی
الله تعال عنہا،سيد الانبياء ﷺ کی سب سے پہلی زوجہ مطہرہ ہیں۔سید عالم،نورِ مجسم ﷺ کو آپ رضی اللہ عنہا سے بہت محبت تھی حتی کہ جب
آپ رضی اللہ عنہا کا وصال ہو گیا تو کثرت سے آپ رضی اللہ عنہا کا ذکر فرماتے،آپ رضی
اللہ عنہا کی سہیلیوں کا اس قدر اکرام فرماتے کہ جب کبھی آپ ﷺ کی بارگاہ میں کوئی
شے حاضر کی جاتی تو بار ہا ان کی طرف بھیج دیتے حتی کہ یہی کثرت ذکر اور پیار و
محبت ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی
اللہ عنہا کے آپ رَضِی اللهُ عنہا پر رشک
کا باعث بنا چنانچہ خود فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اکرم ﷺ کی ازواج پاک میں سے کسی
پر اتنی غیرت نہیں کی جتنی جناب خدیجہ رضی الله تعالى عنہا پر کی حالانکہ میں نے
انہیں دیکھا بھی نہیں تھا لیکن حضور ﷺ ان کا بہت ذکر فرماتے تھے۔
( صحيح البخاري،كتاب مناقب الانصار،باب تزويج النبي ﷺ الخ ص ٩٦٢،الحديث : ۳٨١۸)
اور کیوں نہ ہو کہ آپ رضی اللہ عنہا ہی سب سے پہلے حضور ﷺ
پر ایمان لائیں اور اس وقت آپ ﷺ کی تصدیق کی جب سب نے جھٹلایا اور جب نبی کریم ﷺ
کو اپنی قوم سے تکلیف پہنچی تو انہوں نے آپ ﷺ کی دلجوئی اور تسکین قلب کا سامان کیا
یہی وجہ ہے کہ ان کا انتقال کر جانا آپ ﷺ کے لئے بہت ہی جاں
گداز اور روح فرسا حادثہ تھا۔یہی وجہ ہے کہ آپ ﷺ نے اس سال کو غم والم کا سال قرار
دیا چنانچہ روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے اسے عام الحزن (غم کا سال) کا نام دیا۔(المواهب
اللدنية،المقصد الأول،هجرته صلى الله عليه وسلم،١٣٥/١)
اور جب حضرت خدیجہ رضی الله تعالى عليها مرض وفات شریف میں
مبتلا تھیں کہ سرکار دو عالم ﷺ آپ کے پاس تشریف لائے اور فرمایا: اے خدیجہ (رضی
الله تعالى عنہا)! تمہیں اس حالت میں دیکھنا مجھے گراں (ناگوار) گزرتا ہے لیکن
اللہ عزوجل نے اس گراں گزرنے میں کثیر بھلائی رکھی ہے۔تمہیں معلوم ہے کہ اللہ
عزوجل نے جنت میں میرا نکاح تمہارے ساتھ،مریم بنتِ عمران،حضرت موسى علیہ الصلوة و السلام کی بہن کلثوم اور فرعون کی
بیوی آسیہ کے ساتھ فرمایا ہے ؟ (رضی اللہ عنہن اجمعین) (المعجم الكبير للطبراني
ذكر تزويج رسول الله ﷺ خديجة الخ۳۹۳/۹،الحديث: ١٨٥٣۱)
اور آپ رضی اللہ عنہا کے انتقال کے بعد جب تدفین کا وقت آیا
تو حضور رحمت عالم،نورِ مجسم ﷺ خود به نفسِ نفیس آپ رضی الله عنہا کی قبر میں اترے (شرح العلامة الزرقاني
على المواهب المقصد الأول،وفاة خديجة و أبي طالب،٤٩/٢) اور اپنے مقدس ہاتھوں سے
دفن فرمایا۔
(فیضان خدیجۃ الکبریٰ،مکتبۃ المدینہ)