پیارے اسلامی بھائیو ! بیشک نماز دین کا ستون ہے۔ اور اللہ
پاک نے مسلمانوں پر کرمِ عظیم فرمایا کہ دن میں پانچ وقت مسلمان بندہ اپنے رب سے
ہمکلام ہوتا ہے نماز کو مومن کی معراج فرمایا گیا اس سے بڑھ کر اس دنیا میں اور
کیا نعمت ہو سکتی ہے کہ دن میں پانچ وقت مسلمان کی معراج ہوتی ہے۔ اور پانچ وقت کی
فرض نماز کو جماعت کے ساتھ پڑھنا واجب ہے اور تنہا پڑھنے سے زیادہ افضل ہے۔ پیارے
اسلامی بھائیو یقیناً جان بوجھ کر واجب کو ترک کرنا گناہ ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اپنے
کام کاج چھوڑ کر باجماعت نماز ادا کریں، باجماعت نماز پڑھنے کے فضائل اور جماعت
ترک کرنے کی وعیدوں پر کئی احادیث وارد ہوئی ہیں جن میں سے چند درج ذیل ہیں:۔
(1) حضرت
عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سرور کونین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے فرمایا: جماعت کی نماز تنہا نماز سے (ثواب میں) ستائیس درجے زیادہ ہوتی
ہے۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)
(2) حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ سرور کونین صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس بستی اور جنگل میں تین آدمی ہوں اور جماعت
سے نماز نہ پڑھتے ہوں تو ان پر شیطان غالب رہتا ہے لہٰذا تم جماعت کو اپنے اوپر
لازم کرلو کیونکہ اس بکری کو بھیڑیا کھا جاتا ہے جو ریوڑ سے الگ ہو (کر تنہا رہ)
جاتی ہے۔ (مسند احمد بن حنبل، سنن ابوداؤد، سنن نسائی)
(3)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ سرور کونین صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : اگر گھر میں عورتیں اور بچے نہ ہوتے تو میں
عشا کی نماز قائم کر کے خادموں کو حکم دیتا کہ ( جو لوگ نماز میں حاضر نہیں ہوئے
ان کے) گھر بار آگ سے جلا دئیے جائیں۔ (مسند احمد بن حنبل)
(4) حضرت سیِّدُنا عبدُاللہ بن اُمِّ مَکْتوم رضی اللہ عنہ ے
بارگاہِ رِسالت میں عرض کی: یا رسول اللہ مدینۂ منورَہ میں موذی جانور بکثرت ہیں
اور میں نابینا ہوں تو کیا مجھے رُخصت ہے کہ گھر پر ہی نماز پڑھ لیا کروں ؟
فرمایا: ’’حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃ ، حَیَّ عَلَی الْفَلَاح‘‘ سنتے ہو؟ عرض کی: جی ہاں ! فرمایا: ’’تو (باجماعت نماز
ادا کرنے کے لیے) حاضر ہو۔ (نَسائی، ص148،حدیث:848)
(5)حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ سرور کونین
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: دو آدمی ہوں یا دو سے زیادہ ہوں، ان سے
جماعت ( ہوسکتی) ہے۔ (سنن ابن ماجہ)