اللہ کریم کی رحمت سے ہم پر اللہ پاک
کے بے شمار انعامات واحسانات ہیں۔ الحمد للہ ان احسانات میں سے نماز بھی ایک عظیم
الشان نعمت ہے۔ اسلام میں اس کی اہمیت بہت زیادہ ہے اس کی اہمیت کا اندازہ اس بات
سے لگایا جا سکتا ہے کہ قراٰنِ پاک میں تقریبا 700 سے زائد مرتبہ اس کا حکم آیا ہے
اور کسی بھی عبادت کی اس قدر تاکید نہیں آئی۔ جس طرح نماز ایک عظیم الشان نعمت ہے
اسی طرح باجماعت نماز کی دولت بھی کوئی معمولی انعام نہیں ہے اللہ پاک کے فضل و
کرم سے یہ بھی ہمارے لئے بے شمار نیکیاں حاصل کرنے کا ذریعہ ہے ۔ اللہ پاک قراٰنِ
کریم سورۃُ البقرہ آیت نمبر 43 میں ارشاد فرماتا ہے: وَ ارْكَعُوْا مَعَ
الرّٰكِعِیْنَ(۴۳) ترجمۂ کنز الایمان: اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔ (پ1،البقرۃ: 43) حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اس (
یعنی اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو) کا مطلب یہ ہے کہ جماعت سے نماز پڑھا
کرو، کیونکہ جماعت کی نما ز تنہا نماز پرستائیس درجے افضل ہے۔(تفسیر نعیمی، 1/330)
محترم پیارے عاشقانِ رسول اب باجماعت
نماز ادا کرنے کی فضیلت کے بارے میں چند فرامین فصلیں مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم ملاحظہ فرمائیں۔
(1) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بعض لوگوں کو چند نمازوں میں نہ دیکھ کر فرمایا میرا
یہ ارادہ ہوا کہ میں کسی آدمی کو نماز پڑھانے کا حکم دوں اور میں ان لوگوں کے یہاں
جاؤں جو جماعت سے رہ گئے ہیں اور انکو اور انکے گھروں کو جلا دوں ۔ (مسندِ ابی
داوُد)
(2) حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے جو عشا کی جماعت میں حاضر ہوا
گویا اس نے آدھی رات عبادت میں گزاری جو صبح کی جماعت میں بھی حاضر ہوا گویا اس نے
ساری رات عبادت میں گزاری۔ (مسلم شریف )
(3) رسول اکرم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشاد ہے کہ جس نے
نمازِ باجماعت ادا کی پس گویا اس نے اپنے سینے کو عبادت سے بھر لیا۔
(4) نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم فرماتے ہیں کہ نمازِ باجماعت
تنہا پڑھنے سے ستائیس(27) دَرجے بڑھ کرہے۔ (بخاری، 1/232،حدیث:645)
نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ جو اللہ کے لئے چالیس دن
باجماعت (نماز) پڑھے اور تکبیرِ اولی پائے ،اس کے لئے دو آزادیاں لکھ دی جائے گی
،ایک نار سے ،ایک نفاق سے ۔( جامع الترمذی ،1/273)