جب ہر طرف تاریکی کا دور دورہ تھا، اللہ پاک اپنےمحبوبﷺ کے نور کا سورج طلوع فرما دیتا ہے ، پھر کائنات کا ذرہ ذرہ آقا ﷺکے نور سے جگمگا اٹھتا ہے،جو  معبودِ حقیقی، خالق و مالک اللہ پاک کی عبادت کی طرف بلاتے ہیں تو بجائے اس کے کہ آپ کی دعوت قبول کرتے ہوئے خدا کی پکار پر لبیک کہا جاتا بلکہ آپ پر مصائب و آلام کے پہاڑ توڑے جاتے ہیں ایسے نازک دور میں جو ہستی حق کی پکار پر لبیک کہتی ہوئی آپ کی دعوتِ حق کو قبول کرنے کی سعادت سے سرفراز ہوئی اور ”اے ایمان والو“کی پکار کی سب سے پہلے حق دار قرار پائی،جنہوں نےعورتوں میں سب سے پہلے اسلام قبول کرنے کا شرف حاصل کیا،حضور ﷺ کی زوجیت سے جو سب سے پہلے مشرف ہوئیں،اللہ پاک نے جنہیں جبریلِ امین علیہ السلام کی وساطت سے سلام بھیجا،جنہوں نے حبیب ﷺکی صحبتِ با برکت میں کم وبیش 25 سال رہنے کی سعادت حاصل کی، جنہوں نے شعبِ ابی طالب میں رسول ﷺ کے ساتھ محصور رہ کر رفاقت اور محبت کا عملی نمونہ پیش کیا، جنہوں نے اپنی ساری دولت حضور ﷺ کے قدموں میں ڈھیر کر دی،جن کی قبر میں ہادیِ برحق ﷺ اترے،جو خاتونِ جنت حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی والدہ،نوجوانانِ جنت کے سرداروں حضرت حسنین کریمین رضی اللہ عنہما کی نانی جان،حضرت محمد ﷺکی بہت ہی محبوب زوجہ مطہرہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا ہیں۔آپ کی حیات میں حضورﷺ نے کسی اور سے نکاح نہ فرمایا اور آپ کو جنت میں شوو غل سے پاک محل کی بشارت سنائی۔حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے ہر قدم پر رحمۃ للعالمین کا ساتھ دیا اور آپ کا حوصلہ بڑھایا۔چنانچہ جب کریم جاناں کفار کی جانب سے اپنا رد ملاحظہ کرتے یا کوئی ناپسندیدہ بات سن کر غمگین ہوجاتے تو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لاتے تو ان کے باعث رنج و غم کی کیفیت دور ہوجاتی۔(مدارج النبوت،2/32 و2/465)

آپ رضی اللہ عنہا کانسب شریف:حضرت قصی بن کلاب میں جاکر آپ کا نسب شریف حضور اکرم ﷺ کے نسب مبارک سے جا ملتا ہے۔اس حوالے سے آپ کو یہ فضیلت حاصل ہے کہ دیگر ازواج کی نسبت سب سے کم واسطوں میں آپ کا نسب رسول اللہ ﷺ سے جا ملتا ہے ۔

فضائل و مناقب :آپ رضی اللہ عنہا کے فضائل و مناقب بے شمار ہیں۔سرکارِ عالی وقار ﷺ کو آپ رضی اللہ عنہا سے بہت محبت تھی حتی کہ جب آپ کا وصال ہو گیا اس کے بعد بھی آقا کریم ﷺ آپ کا کثرت سے ذکر فرماتے۔آپ ﷺ بلند شان ہونے کے باوجود آپ رضی اللہ عنہا کی سہیلیوں کا اکرام فرماتے، چنانچہ روایت میں ہے کہ بارہا جب آپ کی بارگاہ میں کوئی چیز پیش کی جاتی تو آپ فرماتے: فلاں عورت کے گھر لے جاؤ کیونکہ وہ خدیجہ کی سہیلی ہے،اسے فلاں عورت کے گھر لے جاؤ کیونکہ وہ خدیجہ سے محبت کرتی تھی۔

(فیضان امہات المومنین، ص 33)

ایک بار حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی بہن حضرت ہالہ بنتِ خویلد نے پیارے آقا ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہونے کی اجازت طلب کی،ان کی آواز حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے بہت ملتی تھی،اس سے آقا ﷺ کو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا اجازت طلب کرنا یاد آگیا اور آپ نے جھرجھری لی۔

(بخاری،ص 962،حدیث: 3821)

آپ کی محبت کا ثبوت یہ بھی ملتا ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آقا ﷺ نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو جنتی انگور کھلایاہے۔(شرح زرقانی،4/376)

سبحان اللہ!آپ رضی اللہ عنہا دنیا میں ہی جنتی پھل سے لطف اندوز ہوئیں۔(فیضان امہات المومنین،ص 35 ) حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا ان چار خواتین میں سے ہیں جنہیں رسول اللہ ﷺ نے جنتی عورتوں میں سب سے افضل قرار دیا۔چنانچہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:ایک بار رسول اللہ ﷺ نے زمین میں چار خطوط کھینچ کر فرمایا:تم جانتے ہو یہ کیا ہے؟صحابہ نے عرض کی:اللہ پاک اور اس کا رسولﷺ بہتر جانتے ہیں؟جنتی عورتوں میں سب سے فضیلت والی یہ ہیں :

1-خدیجہ بنتِ خویلد

2- فاطمہ بنتِ محمد

3 -فرعون کی بیوی آسیہ

4 -مریم بنتِ عمران ۔(مسندامام احمد ،1/678،حدیث:2903)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا فیضان عطا فرمائے اور ان کے صدقے حیا کی پیکر بنائے۔اٰمین