اللہ کریم کی رحمت سے ہم امت مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو بے شمار انعامات ملے ہیں انہیں انعامات میں سے ایک عظیم الشان انعام نماز ہے اور نماز کے ساتھ ساتھ با جماعت کا اہتمام کرنے کے بے شمار فضائل و برکات ہیں ان فضائل و کمالات میں سے چند ایک بزبان مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ذریعے یہ بھی ہیں:۔

(1) امیرالمؤمنین حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے و دو جہاں کے سردار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے ہوئے سنا کہ الله پاک باجماعت نماز پڑھنے والوں کو اپنا محبوب (یعنی پیارا) رکھتا ہے۔ (مسند احمد بن حنبل، 2/309،حدیث:5112)

(2) فرمانِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: مرد کی نماز مسجد میں جماعت کے ساتھ، گھر میں اور بازار میں پڑھنے سے پچیس(25) دَرَجے زائد ہے۔ (بخاری، 1/233،حدیث: 647)

(3) حضور علیہ السلام فرماتے ہیں کہ جس نے کامل وضو کیا، پھر نمازِ فرض کے لیے چلا اور جماعت کے ساتھ نماز پڑھی تواس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔ (صحیح ابن خزیمہ،کتاب الامامۃ فی الصلاۃ،باب فضل المشی الی الجماعۃ متوضیاً۔۔۔الخ،2/373،حدیث:1489)

(4) حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اگر یہ نماز جماعت سے پیچھے رہ جانے والا جانتا کہ اس جانے والے کے ليے کیا ہے؟، تو گھسٹتا ہوا حاضر ہوتا۔ (المعجم الکبير،8/224، حديث: 7886)

(5) مصطفیٰ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں کہ جو اچھی طرح وضو کرکے مسجد کو جائے اورلوگوں کو اس حالت میں پائے کہ وہ نماز پڑھ چکے ہیں تو اللہ پاک اسے بھی جماعت سے نمازپڑھنے والوں کی مثل ثواب دے گا اور اُن کے ثواب سے کچھ کم نہ ہوگا۔ (ابو داؤد، کتاب الصلاۃ، باب فیمن خرج یرید الصلاۃ فسبق بھا،1/234، حدیث: 564)

اے عاشقانِ نماز ان فرامین مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے نماز با جماعت کی اہمیت بالکل واضح ہے اور ہمارے رب کا فضل و کرم تو دیکھوں کہ جو جماعت کو پانے کی کوشش کرے اور نہ پا سکے پھر بھی اس کوشش کرنے والے کو جماعت والوں کے برابر ثواب عطا فرماتا ہے جیسا کے نمبر 5 فرمانِ مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے واضح ہے۔

اللہ کریم سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں نماز با جماعت کا اہتمام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاه خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم