اللہ کریم کی رحمت سے ہمیں بے شمار انعامات عنایت ہوئے ہیں ۔ الحمد لله ان میں سے نماز بھی ایک عظیم الشان انعام ہے اور اسی طرح نماز کی جماعت کی دولت بھی کوئی معمولی انعام نہیں ، اللہ کریم کے فضل و کرم سے یہ بھی ہمارے لیے بے شمار نیکیاں حاصل کرنے کا ذریعہ ہے ۔

(1) اللہ کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جب بندہ باجماعت نماز پڑھے پھر اللہ پاک سے اپنی حاجت(یعنی ضرورت) کا سُوال کرے تو اللہ پاک اس بات سے حیا فرماتا ہے کہ بندہ حاجت پوری ہونے سے پہلے واپس لوٹ جائے۔ (حلیۃ الاولیاء، 7/299،حدیث: 10591)

(2) تاجدارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: نمازِ باجماعت تنہا پڑھنے سے ستائیس(27) دَرجے بڑھ کرہے۔ (بخاری، 1/232،حدیث:645)

(3) نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جس نے کامل و ضو گیا ، پھر نماز فرض کے لیے چلا اور امام کے ساتھ پڑھی، اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے۔( ابن خزيمہ، 2/ 373 ،حدیث: 1489 )

(4) تاجدارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو کوئی اللہ پاک کے لیے چالیس دن ’’تکبیر اُولیٰ‘‘ کے ساتھ باجماعت نماز پڑھے اُس کے لیے دو آزادیاں لکھی جائیں گی، ایک نار سے دوسری نفاق سے ۔ (ترمذی،1/274، حديث: 241)

(5)سرکار مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جس نے باجماعت عِشا کی نماز پڑھی گویا آدھی رات قِیام کیا، اور جس نے فجر کی نمازِ باجماعت پڑھی گویا پوری رات قِیام کیا۔(مسلم،ص258،حدیث:1491)

میٹھے اور پیارے اسلامی بھائیو! اپنی زندگی سے پورا پورا فائدہ اُٹھا کر جتنا ہو سکے باجماعت نماز میں ادا کر کے ہمیں زیادہ سے زیادہ ثواب کا ذخیرہ کر لینا چاہیے ورنہ یادر کھیئے ! مرنے کے بعد جماعت کا ثواب لُوٹنے کا موقع نہیں مل سکے گا اور اپنی غفلت بھری زندگی پر بے حد ندامت ہوگی۔ افسوس! اب تو وہ دور آگیا ہے کہ بے شمار نمازی بھی اب جماعت کی پرواہ نہیں کرتے بلکہ کبھی نماز بھی قضا ہو جائے تو انہیں کسی قسم کا رنج نہیں ہوتا ۔ الامان والحفیظ

اللہ پاک ہمیں پانچ وقت کا باجماعت پہلی صف میں ، تکبیر اولیٰ کے ساتھ نماز پڑھنے والا بنائے۔