جماعت کے فضائل  اللہ عزوجل کے فضل و کرم سے سے جہاں بے شمار انعامات عطا ہوئے ہیں۔انہیں انعامات میں سے نماز بھی بلاشبہ اللہ عزوجل کا عظیم الشان انعام ہے کہ اس میں اللہ عزوجل نے ہمارے لئے دونوں جہاں کی بھلائیاں رکھ دی ہیں۔نیز اسی طرح جماعت نماز کی دولت بھی کوئی معمولی انعام نہیں ،یہ بھی ہمارے لئے بے شمار نیکیاں حاصل کرنے کا ذریعہ ہے ۔ لہٰذا جماعت کے فضائل بیان کئے جاتے ہیں۔ اللہ عزوجل قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِيْنَ0ترجمہ کنزالایمان : اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو ۔ احادیث مبارکہ جماعت کے فضائل سے مالا مال ہیں۔

جماعت کے فضائل پر احادیث مبارکہ:

1۔ جو کوئی اللہ عزوجل کے لیے چالیس دن تکبیر اولیٰ کے ساتھ باجماعت نماز پڑھے ۔ اس کے لیے دو آزادیاں لکھ دی جائیں گی ۔ایک نار سے سے دوسری نفاق سے۔

2۔ جو شخص پنج وقتہ نماز جماعت کے ساتھ ادا کرے اللہ تعالیٰ اس کو ستر حج کا ثواب عطا فرماتا ہے۔

3۔ اللہ عزوجل اور اس کے فرشتےاُن لوگوں پر درودبھیجتے ہیں جو صفیں باندھتے ہیں۔

4۔ تنبیہہ الرجال میں ہے جو شخص ہمیشہ باجماعت نماز ادا کرتا رہے گا تو اللہ تعالیٰ اس کو پانچ فضیلتیں عنایت فرمائے گا۔( 1) فشار قبر( یعنی قبر کے بھینچنے ) کی اذیت سے وہ محفوظ رہے گا (مطلب یہ قبر نرمی سے دبائے گی)۔ ( 2) قبر میں جنت کی ہوائیں اور خوشبوئیں اس کے دماغ کو تر و تازہ کریں گی ۔ ( 3) قیامت کے دن اس کے حساب و کتاب میں آسانی ہو گی۔( 4) پل صراط سے چمکتی ہوئی بجلی کی طرح گزر جائے گا۔ ( 5) جنت کی شراب طہور اسے پلائی جائے گی۔

5۔ باجماعت نماز ادا کرنے کی اس قدر فضیلت ہے کہ ہمارے پیارے آقا میٹھے مصطفیٰ ﷺ نے ایک نابینا صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے استفسار پر اسے بھی باجماعت نماز پڑھنے کا حکم فرمایا ایک نابینا صحابی کا سوال حضرت عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بارگاہ رسالت ﷺ میں عرض کی ،یا رسول اللہ ﷺ مدینہ منورہ میں موذی جانور بکثرت ہیں اور میں نابینا ہوں۔ تو کیا مجھے رخصت ہے کہ گھر پر ہی نماز پڑھ لیا کروں؟ فرمایا: حیَّ علی الصلوٰۃ، حیَّ علی الفلاح سنتے ہو؟ عرض کی جی ہاں، فرمایا تو باجماعت نماز ادا کرنے کے لیے حاضر ہو۔ اس حدیث پاک سے جماعت کی فضیلت کا اندازہ لگائیں بلکہ شریعت مطہرہ میں نابینا کو مسجد میں جا کر جماعت سے نماز ادا کرنا واجب نہیں ہے پھر بھی نابینا صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جماعت کی پابندی کا حکم فرمایا گیا تاکہ جماعت کی عظیم سعادت سے محروم نہ ہو۔

جماعت فوت ہونا بچے کی موت سے سخت تر ہے: حضرت حاتم اصم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں ،ایک بار میری جماعت فوت ہوگئی تو صرف حضرت ابو اسحاق بُخاری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے میری تعزیت کی ۔اور اگر میرا بیٹا فوت ہوتا تو دس ہزار سے زائد لوگ میری تعزیت کرتے ۔افسوس! لوگوں کے نزدیک دُنیا کی مصیبت سے زیادہ دین کی مصیبت آسان ہو گئی (مکاشفۃ القلوب)

اللہ اکبر ہمارے بزرگوں کے نزدیک جماعت کی کس قدر اہمیت تھی ان کے نزدیک مال و اولاد کی کوئی بات ہی نہیں تھی مصائب و آلام اسلام کی آمد پر بزرگوں کے بارے میں دیکھا گیا ہے کہ یہ حضرات خوش ہوا کرتے ہیں ۔

منقول ہے کہ جو شخص ہمیشہ پانچ وقت کی نماز باجماعت پڑھتا ہے اللہ عزوجل اس کو پانچ باتیں عنایت فرمائے گا (1)تنگدستی اس کی دور (2)عذاب قبر سے اسے محفوظ رکھے گا (3)قیامت کے دن اس کا نامۂ اعمال اس کے سیدھے ہاتھ میں دیا جائے گا (4)پل صراط سے تیز اڑنے والے پرندے کی طرح گزر جائے گا (5)جنت میں بلاحساب وکتاب داخل ہو گا۔

اور جو شخص پنج وقتہ نماز باجماعت میں سستی کرے اللہ تعالیٰ اس کو بارہ عذاب میں مبتلا کرے گا، تین عذاب دنیا میں تین مرتے وقت تین قبر میں تین قیامت کے دن۔

دنیاوی تین عذاب؛ ( 1) اس کی کمائی سے برکت اٹھ جائے گی ( 2) اس کے چہرے سے نیکی اور تقوی کی علامت مٹ جائے گی ( 3) لوگوں کے دلوں میں اس کی طرف سے نفرت اور عداوت پیدا ہوگی۔

مرنے کے وقت تین عذاب ؛ ( 1) جان کنی کے وقت بھوکا ہوگا ( 2) پیاسا ہو گا ( 3) روح نکلتے وقت سخت تکلیف۔

قبر کے تین عذاب یہ ہیں؛ ( 1) منکر نکیر کا سوال سختی سے ہوگا ( 2) قبر میں تاریکی ہوگی ( 3) قبر میں تنگی ہو گی

قیامت کے تین عذاب یہ ہیں ( 1) حساب سختی سے لیا جائے گا ( 2) اللہ عزوجل اس پر نہایت غضب ناک ہوگا ( 3) عذاب جہنم اس پر شدت سے ہوگا۔