فہد ریاض عطاری ( درجہ سادسہ مرکزی جامعۃُ المدینہ فیضان مدینہ ملتان ، پاکستان)
ایک مسلمان کی
زندگی میں پیارے آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی احادیث مبارکہ کی بے
انتہا اہمیت ہے کلام اللہ( قرآن مجید) کے بعد کلام رسول (حدیث شریف) کا ہی درجہ
ہے ، کوئی بھی کلام اس سے بڑھ نہیں سکتا۔
حدیث مبارک ہی
سے انسان کو معرفتِ الہی حاصل ہوتی ہے اور معرفتِ الہی ہی توحید کی اصل ہے، حدیث
مبارک ہی مسلمان کو عبادت کا طریقہ سکھاتی ہیں اور عبادات کا شرعی مفہوم بھی احادیث
سے ہی ملتا ہے حدیث مبارکہ زندگی کے ہر ہر شعبے میں رہنمائی فرماتی ہیں، خواہ وہ
سیاسی شعبہ ہو یا کاروباری خواہ وہ سائنس ہو یا نجی زندگی، دینی معاملات ہوں یا
دنیوی۔
پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے چند وہ فرامین پڑھیے جس میں پانچ چیزوں کے بیان سے تربیت فرمائی ہے اور
عمل کی نیت کیجئے :
(1) حضرت سیِّدُنا
ابو عبد الرحمٰن عبد اللہ بن عُمَر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں:میں نے رسولِ پاک
صلّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلّم کو ارشاد فرماتے سنا کہ ”اِسلام کی بنیاد پانچ چیزوں
پر ہے: اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ پاک کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور
بےشک حضرت محمد صلّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلّم اللہ کے بندے اور رسول ہیں، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ دینا، بیْتُ اللہ کا حج
کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔“( بخاری، كتاب الايمان، باب دعائكم ايمانكم، 1/
14، حدیث:8۔ مسلم، کتاب الایمان، باب ارکان الاسلام...الخ، ص 37، حدیث:113)
(2) حضرت ابو
موسیٰ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ ہم میں نبیِّ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ چیزیں بتانے کیلئے قیام فرمایا: (1) یقینًا
الله تعالٰی نہ سوتا ہے نہ سونا اس کے لائق ہے (2) پلہ یا رزق جھکاتا یا اٹھاتاہے (3) اس کی بارگاہ میں رات کے اعمال دن کے اعمال سے
پہلے اور دن کے اعمال رات کے اعمال سے پہلے پیش ہوجاتے ہیں (4) اس کا پردہ نور ہے (5) اگر پردہ کھول دے تو اس کی ذات کی شعاعیں(تجلیات)
تاحدِ نظر مخلوق کو جلادیں ۔(مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 ، حدیث نمبر:91)
مراۃ المناجیح
میں ہے : یعنی آپ وعظ کے لیے کھڑے ہوئے اور وعظ میں یہ پانچ چیزیں بیان فرمائیں۔
(الله تعالٰی نہ سوتا ہے نہ سونا اس کے لائق ہے) کیونکہ نیند ایک قسم کی موت ہے
اسی لیے جنت دوزخ میں نیند نہ ہوگی رب تعالٰی موت سے پاک ہے،نیز نیندتھکن اتارنے
اور آرام کے لئے ہوتی ہے۔پروردگار تھکن سے پاک ہے ارشاد فرماتا ہے:"وَمَا مَسَّنَا مِنْ
لُغُوبٍ "اس میں ان
مشرکین کا رد ہے جو کہتے تھے کہ الله تعالٰی دنیا بنا کر تھک گیا اب دنیا کا کام
ہمارے بُت چلا رہے ہیں۔معاذ اللہ
(اس کا پردہ
نور ہے ) یعنی اللہ تعالٰی نور ہے مخلوق کثیف، اس لیے مخلوق اسے نہیں دیکھ سکتی۔مرقاۃ
میں ہے کہ ہمارے حضور نے اپنے رب کو دنیا میں اس لیے دیکھ لیا کہ حضور خود نور ہوگئے تھے نیز حضور نے
دعا مانگی تھی۔"وَاجْعَلنِی نُورًا"خدایا
مجھے نور بنادے حضور کی دعا قبول ہوئی اور آپ نور ہوگئے۔
(اگر پردہ
کھول دے تو اس کی ذات کی شعاعیں(تجلیات) تاحدِ نظر مخلوق کو جلادیں) یہ طاقت
فرشتوں کو بھی اور دیگر مخلوقات کو بھی نہیں ہے یہ طاقت تو ہمارے حضور کی تھی کہ
معراج میں عین ذات کو بغیرحجاب دیکھا اورپلک بھی نہ جھپکایا رب تعالٰی
فرماتاہے:"مَا زَاغَ الْبَصَرُ وَمَا طَغٰی"۔ (مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 ، حدیث نمبر:91)
(3) حضرت
ابودرداء سے روایت ہے فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یقینًا
اللہ تعالٰی اپنی مخلوق میں ہر بندہ کے متعلق پانچ چیزوں سے فارغ ہوچکا ہے اس کی
موت سے، اس کے عمل سے ہر حرکت وسکون سے اور اس کے رزق سے۔(مرآۃ المناجیح شرح
مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 ، حدیث نمبر:113)
اس حدیث کی
شرح میں ہے: یعنی اٹل فیصلہ فرماچکا ورنہ رب تعالٰی مشغولیت اور فراغت سے پاک ہے
اگرچہ رب تعالٰی کا فیصلہ ہر قسم کا ہو چکا ہے مگر خصوصیت سے ان پانچوں کا ذکر اس
لیے فرمایا کہ انسان کو ان کی فکر زیادہ رہتی ہے مطلب یہ ہے کہ تم ان فکروں میں
زندگی برباد کیوں کرتے ہو جو فیصلہ ہوچکا وہ ہو کر رہے گا۔ (مرآۃ المناجیح شرح
مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث نمبر:113)
(4) حضرت سیدنا
ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے کہ دو عالَم کے مالک ومختار ،
مکی مَدَنی سرکار صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد
فرمایا : ’’ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر پانچ حق ہیں : سلام کا جواب دینا ، بیمار
کی عیادت کرنا ، جنازوں کے پیچھے چلنا ، دعوت قبول کرنا اور چھینک کا جواب دینا۔
‘‘(فیضان ریاض الصالحین جلد:3 حدیث نمبر:238)
اللہ پاک ہمیں
ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ خاتم النبین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم